گندم پرسبسڈی کے خاتمے کے خلاف گلگت بلتستان ڈویژن میں ہڑتال اور دھرنے چوتھے روز بھی جاری رہے ، جلد ہی دھرنوں پر بیٹھے مظاہرین کو گلگت کی طرف مارچ کی کال دی جائیگی ، عوامی ایکشن کمیٹی ،گلگت میں گندم کی طلب اور رسد کے حوالے سے کوئی بحران نہیں، گلگت بلتستان میں گندم کا تسلی بخش سٹاک ذخیرہ موجود ہے ، حکومتی ترجمان

جمعہ 18 اپریل 2014 20:45

گلگت/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18اپریل۔2014ء) گندم پرسبسڈی کے خاتمے کے خلاف گلگت بلتستان ڈویژن میں ہڑتال اور دھرنے چوتھے روز بھی جاری رہے جبکہ عوامی ایکشن کمیٹی نے کہا ہے کہ جلد ہی دھرنوں پر بیٹھے مظاہرین کو گلگت کی طرف مارچ کی کال دی جائیگی ۔عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر گلگت بلتستان ڈویژن کے اضلاع گلگت، ہنزہ نگر،اسکردو،استور،غذر اور دیامر میں دھرنے چوتھے روز بھی جاری رہے مظاہرین نے شاہراہ قراقرم کے گلگت سوست سیکشن پر بھی جگہ جگہ دھرنے دے کر شاہراہ بند رکھی ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی قرار داد کے مطابق گندم کی ترسیل پر دی جانے والی سبسڈی بحال کی جائے،کرپشن اور لوڈشیڈنگ کا فی الفور خاتمہ کیاجائے۔ گلگت کے سوا باقی تمام اضلاع میں شٹرڈاون اور پہیہ جام ہڑتال بھی جاری رہی۔

(جاری ہے)

اسکردو شہر میں چوتھے روز بھی معمولات زندگی معطل ہو کر رہ گئیں یادگار شہداء پر دھرنے کے شرکا ء سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ عوامی احتجاج کو نظر انداز کرکے جمہوری روایات کو پامال کیا جارہا ہے۔

گلگت میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ایکشن کمیٹی کے چیرمین احسان علی نے کہا کہ دھرنوں پر بیٹھے مظاہرین کو جلد گلگت کی طرف مارچ کی کال دے کر وزیراعلیٰ ہاؤس اور وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کا گھیراؤ کیا جائیگا۔ترجمان وزارت امور کشمیر وگلگت بلتستان نے گلگت بلتستان میں گندم کے بحران اوراحتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں اپوزیشن کے سینٹ سے واک آؤٹ ک پر اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ گلگت میں گندم کی طلب اور رسد کے حوالے سے کوئی بحران نہیں اور نہ ہی موجودہ حکومت نے گندم پر دی جانے والی سبسڈی ختم کی ہے ۔

وزارت پہلے بھی وضاحت جاری کرچکی ہے کہ گلگت بلتستان میں ابھی بھی گندم پر سبسڈی موجود ہے ۔گلگت بلتستان میں صورتحال یہ ہے کہ لوگ 2011ء والی گندم کی قیمت واپس مانگ رہے ہیں جہاں تک گندم کے بحران اور فراہمی کا تعلق ہے تواس وقت گلگت بلتستان میں گندم کا تسلی بخش سٹاک ذخیرہ موجود ہے جو 540 روپے فی من کے حساب سے دستیاب ہے یہ قیمت ابھی بھی پاکستان کے دوسرے حصوں کے مقابلے میں 1060 روپے فی من کم ہے جبکہ پنجاب میں اس وقت گندم کی فی من قیمت 1600 روپے ہے ۔

حقیقت یہ ہے کہ کچھ مفاد پرست عناصر سیاسی آشیر باد پرحکومت کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ۔ترجمان نے کہا کہ گلگت بلتستان انتظامیہ اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کررہی ہے، وزارت امور کشمیر وگلگت بلتستان تمام حالات پر نظر رکھے ہوئے ہے اوروہ گلگت بلتستان انتظامیہ کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں۔

متعلقہ عنوان :