پاکستانی معیشت کو ہندوستان سے کوئی خطرہ نہیں ، توانا ئی بحران اور دہشتگردی معیشت کی ترقی کیلئے چیلنج ہیں ‘ وفاقی وزیر تجارت، سابق حکومت 85فیصد تجارتی معاملات طے کر گئی ،بھارتی کسانوں کو 9ہزار ارب کی سبسڈی کا ہمیں نقصان ہونا ہوتا تو یہ کب کا ہو چکا ہوتا، سرمائے کا نہ ہونا پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے میں بڑی رکاوٹ ہے ،وزیراعظم نواز شریف دورہ کے دوران ایرانی حکومت سے معاملہ اٹھائینگے ،کوئلے سے بجلی کی پیداوار سے سے بجلی کی قیمت آدھی کرنے کے قابل ہو جائیں گے‘خرم انجینئر دستگیر کی لاہور میں میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 26 اپریل 2014 20:06

پاکستانی معیشت کو ہندوستان سے کوئی خطرہ نہیں ، توانا ئی بحران اور دہشتگردی ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26اپریل۔2014ء) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت کو ہندوستان سے کوئی خطرہ نہیں ، سابقہ حکومت بھارت سے 85فیصد تجارتی معاملات طے کر گئی ہے اگر بھارتی کسانوں کو دی جانیوالی 9ہزار ارب کی سبسڈی کا ہمیں نقصان ہونا ہوتا تو یہ کب کا ہو چکا ہوتا، سرمائے کا نہ ہونا پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور وزیراعظم نواز شریف اپنے دورہ کے دوران ایران کی حکومت سے اس معاملے کو اٹھائینگے ، توانا ئی کا بحران اور دہشتگردی پاکستانی معیشت کی ترقی کیلئے چیلنج ہیں جن سے نمٹنے کیلئے ہر ممکنہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز لاہور اکنامک جرنلسٹ ایسوسی ایشن کی تقریب حلف برداری کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ معیشت کو سرحدوں میں قید کر کے کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا ، عوام معیشت کی جس طرح ترقی چاہتے ہیں اس کے لئے آزادانہ تجارت نا گزیر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو بھارت سے تجارت پر تحفظات ہیں انہیں اعتماد میں لیں گے ۔

پاکستانی معیشت کو ہندوستان سے کوئی خطرہ نہیں ۔بھارت کو اپنی منڈیوں تک غیر امتیازی رسائی کے منصوبے کے تحت اسے کوئی رعایت نہیں دے رہے بلکہ تجارتی معاملات کو معمول پر لایا جارہا ہے ۔یہ کہا جاتا ہے کہ بھارتی حکومت اپنے کسانوں کو 9ہزار ارب روپے کی سبسڈی دیتی ہے اور اس بھارت سے تجارت میں ہماری معیشت کو تلافی نقصان ہوگا لیکن اگرایسا ہونا ہوتا تو بہت پہلے ہو چکا ہوتا کیونکہ گزشتہ حکومت بھارت سے 85فیصد تجارتی معاملات طے کر چکی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک سے تجارت او ربہترین تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے ۔بھارت سے تجارت روک دینا کوئی حل نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ستر فیصد بجلی فرنس آئل کے ذریعے بنتی ہے جو انتہائی مہنگی ہے حکومت اسے کوئلے پر منتقل کر رہی ہے اور اسکے لئے مختلف منصوبے آغاز کے مراحل میں ہیں ۔ان منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان میں بجلی کی قیمت آدھی کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہائیڈل پاور پراجیکٹس کی تکمیل میں کئی سال لگتے ہیں اورہمیں معلوم ہے کہ یہ منصوبے ہمارے دور میں مکمل نہیں ہونگے لیکن ہمیں پاکستان کی فکر ہے ۔دیا میر ،بھاشا اور داسو ڈیم کی تعمیر کا آغاز آئندہ مالی سال جولائی میں کر دیا جائے گا کالا باغ ڈیم کے حوالے سے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ جب تک چاروں اکائیاں اس پر متفق نہیں ہوتی اس منصوبے کا آغاز نہیں کیا جا سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ تجارت کے فروغ کے لئے بین الصوبائی رابطوں کو فروغ دیا جارہا ہے اور مل کر چلیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ایران نے گیس پائپ لائن منصوبے کیلئے پاکستان کی حدود میں بھی انفراسٹر اکچر کیلئے سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا لیکن وہاں نئی آنیوالی حکومت فنڈنگ نہیں کر رہی جسکی وجہ سے یہ منصوبہ التواء کا شکار ہے ۔ وزیر اعظم نواز شریف اپنے دورہ ایران کے دوران اس مسئلے کو بھی اٹھائیں گے۔