سولہ کھرب 30 ارب خسارے کا وفاقی بجٹ آج پیش ہوگا

منگل 3 جون 2014 11:49

سولہ کھرب 30 ارب خسارے کا وفاقی بجٹ آج پیش ہوگا

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 3جون 2014ء) مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنا دوسرا بجٹ آج پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔ نئے بجٹ کا حجم 3864 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں 10 سے 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کیلئے 525 ارب جبکہ دفاع کیلئے 700 ارب روپے رکھے جا سکتے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار مالی سال 2014-15ء کا بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کریں گے۔

ذرائع کے مطابق نئے بجٹ میں مجموعی آمدنی کا تخمینہ 3937 ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں سے این ایف سی کے تحت صوبوں کو 1703 ارب روپے منتقل کئے جائیں گے۔ مجموعی اخراجات 3864 ارب روپے جبکہ خالص وفاقی آمدنی کا تخمینہ 2234 ارب روپے ہے۔ مالیاتی خسارے کا تخمینہ 1630 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

صوبوں کی طرف سے 226 ارب روپے کی بچت کی صورت میں مالیاتی خسارہ 1404 ارب روپے تک رہنے کا تخمینہ ہے۔

مجموعی آمدنی میں ایف بی آر کے ٹیکس محاصل کا ہدف 2810 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 817 ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے۔ بجٹ میں 240 ارب روپے مالیت کے ٹیکس اقدامات شامل ہونگے جبکہ 90 سے 100 ارب روپے مالیت کی ٹیکس چھوٹ ختم کر دی جائے گی۔ دفاعی شعبے کا بجٹ 10 فیصد اضافے کے ساتھ 700 ارب روپے مختص کئے جانے کا امکان ہے۔ رواں سال دفاع کیلئے 627 ارب رکھے گئے تاہم نظر ثانی شدہ ہدف 636 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

سبسڈی کی مد میں 229 ارب روپے مختص کئے جانے کا امکان ہے۔ وفاقی ترقیاتی پروگرام کے تحت 525 ارب روپے رکھے جائیں گے جو رواں مالی سال سے 7 فیصد زیادہ ہوگا۔ بجٹ 2014-15ء میں جاری اخراجات کا تخمینہ 3290 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ سود کی ادائیگی کیلئے 1347 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ آئندہ سال سبسڈی کی مد میں 229 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔ نئے مالی سال میں گردشی قرضے کیلئے کوئی رقم مختص نہیں کی جا رہی۔

نئے مالی سال سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 10 سے 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔ ملازمین کے ہاؤس رینٹ، ہائرنگ اور دیگر الاؤنسز میں اضافے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو پنشن کی ادائیگی کیلئے 215 ارب روپے جبکہ وفاقی ملازمین کی تنخواہوں اور خدمات کیلئے آئندہ سال 285 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ نئے بجٹ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 10 ارب روپے اضافے کے ساتھ 85 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

صوبوں کو آئندہ سال گرانٹس کی مد میں 35 ارب روپے اضافی ملیں گے جبکہ صوبوں کو گرانٹس کی مد میں 55 ارب روپے دیئے جا رہے ہیں۔ نئے مالی سال میں اقتصادی شرح نمو کا ہدف 5.1 فیصد، سرمایہ کاری بلحاظ جی ڈی پی کا ہدف 16.5 فیصد جبکہ مہنگائی میں اضافے کی شرح کا ہدف 8 فیصد مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنا دوسرا بجٹ آج پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔

نئے بجٹ کا حجم 3864 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں 10 سے 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کیلئے 525 ارب جبکہ دفاع کیلئے 700 ارب روپے رکھے جا سکتے ہیں۔


اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار مالی سال 2014-15ء کا بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کریں گے۔ ذرائع کے مطابق نئے بجٹ میں مجموعی آمدنی کا تخمینہ 3937 ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں سے این ایف سی کے تحت صوبوں کو 1703 ارب روپے منتقل کئے جائیں گے۔

مجموعی اخراجات 3864 ارب روپے جبکہ خالص وفاقی آمدنی کا تخمینہ 2234 ارب روپے ہے۔ مالیاتی خسارے کا تخمینہ 1630 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ صوبوں کی طرف سے 226 ارب روپے کی بچت کی صورت میں مالیاتی خسارہ 1404 ارب روپے تک رہنے کا تخمینہ ہے۔ مجموعی آمدنی میں ایف بی آر کے ٹیکس محاصل کا ہدف 2810 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 817 ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے۔

بجٹ میں 240 ارب روپے مالیت کے ٹیکس اقدامات شامل ہونگے جبکہ 90 سے 100 ارب روپے مالیت کی ٹیکس چھوٹ ختم کر دی جائے گی۔ دفاعی شعبے کا بجٹ 10 فیصد اضافے کے ساتھ 700 ارب روپے مختص کئے جانے کا امکان ہے۔ رواں سال دفاع کیلئے 627 ارب رکھے گئے تاہم نظر ثانی شدہ ہدف 636 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ سبسڈی کی مد میں 229 ارب روپے مختص کئے جانے کا امکان ہے۔ وفاقی ترقیاتی پروگرام کے تحت 525 ارب روپے رکھے جائیں گے جو رواں مالی سال سے 7 فیصد زیادہ ہوگا۔

بجٹ 2014-15ء میں جاری اخراجات کا تخمینہ 3290 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ سود کی ادائیگی کیلئے 1347 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ آئندہ سال سبسڈی کی مد میں 229 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔ نئے مالی سال میں گردشی قرضے کیلئے کوئی رقم مختص نہیں کی جا رہی۔ نئے مالی سال سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 10 سے 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔

ملازمین کے ہاؤس رینٹ، ہائرنگ اور دیگر الاؤنسز میں اضافے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو پنشن کی ادائیگی کیلئے 215 ارب روپے جبکہ وفاقی ملازمین کی تنخواہوں اور خدمات کیلئے آئندہ سال 285 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ نئے بجٹ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 10 ارب روپے اضافے کے ساتھ 85 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

صوبوں کو آئندہ سال گرانٹس کی مد میں 35 ارب روپے اضافی ملیں گے جبکہ صوبوں کو گرانٹس کی مد میں 55 ارب روپے دیئے جا رہے ہیں۔ نئے مالی سال میں اقتصادی شرح نمو کا ہدف 5.1 فیصد، سرمایہ کاری بلحاظ جی ڈی پی کا ہدف 16.5 فیصد جبکہ مہنگائی میں اضافے کی شرح کا ہدف 8 فیصد مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔ - See more at: http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/224047#sthash.FOHewxM3.dpuf

متعلقہ عنوان :