سری لنکا میں مسلم کش فسادات، 3 مسلمان شہید، کئی گھر نذر آتش

پیر 16 جون 2014 19:47

سری لنکا میں مسلم کش فسادات، 3 مسلمان شہید، کئی گھر نذر آتش

کولمبو(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16جون۔2014ء) مسلمانوں کو مقامی بسوں سے اتار کر مارا گیا، مسلمانوں کے گھروں اورمسجد پر پتھراﺅ، صدر نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔سری لنکا میں مسلم کش فسادات کے نتیجے میں 3 مسلمان شہید اور 70 سے زائد زخمی ہو گئے جب کہ کئی دکانوں اور گھروں کو بھی نذر آتش کر دیا گیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سری لنکا کے مغربی ساحلی شہر کالو تارا کے علاقے الوتھ گاما میں شدت پسند بدھوں کی جانب سے مسلمان کے گھروں، دکانوں اور مسجدوں پر حملے کے نتیجے میں 3 مسلمان شہید اور70 سے زائد زخمی ہو گئے جبکہ حملوں کے دوران بدھ شرپسندوں نے کئی دکانوں، گھروں اور گاڑیوں کو بھی جلا ڈالا۔

بدھوں کی جانب سے مسلمانوں پر حملوں کے بعد علاقوں میں کشیدگی کم کرنے کے لئے سری لنکن حکومت نے ساحلی شہروں الوتھ گاما اور بیرووالا میں کرفیو نافذ کرکے اسپیشل ٹاسک فورس کو تعینات کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

سری لنکا کے وزیر قانون و انصاف روئوف حکیم نے اپنی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سری لنکا میں مسلمانوں کو تحفظ فراہم نہیں کیا جبکہ بدھوں کی جانب سے شروع کی جانے والی مسلمان مخالف مہم کو بھی نہیں روکا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میں پہلے ہی حکام کو مطلع کر چکا تھا کہ مسلمان بستیوں کے اطراف بدھوں کی جانب سے نکالی جانے والی ریلیوں اور مظاہروں کو روکا جائے تاہم اس پر کسی نے کان نہیں دھرے۔ انہوں نے حکومت کی نااہلی پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی ادارے معصوم لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔ حکام کے مطابق آلتھگاما شہر میں ایک بدھ مت کے پیروکاروں کی ریلی کے بعد تشدد شروع ہوا۔

بدھ مت اکثریت والے سری لنکا کی آبادی میں تقریبا 10 فیصد مسلمان ہیں۔ حالیہ دنوں میں نسلی حملوں کے بعد مسلم رہنمائوں نے صدر مہندا راج پاکسے سے یہ اپیل کی کہ انہیں تشدد سے تحفظ دیا جائے۔ دوسری طرف بدھ مت کمیونٹی کا الزام ہے کہ اقلیتوں کا حکومت پر ضرورت سے زیادہ اثر ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق مسلمانوں کو مقامی بسوں سے اتار کر مارا گیا اور لوٹ مار کی خبریں بھی ہیں۔

کہا جا رہا ہے کہ بوڈو بالا سینا یا بدھ مت بریگیڈ کی ریلی کے بعد یہ جھڑپیں شروع ہوئیں۔ تین دن پہلے ایک بدھ راہب کے ڈرائیور اور مسلم نوجوانوں کے درمیان تھوڑی سی جھڑپ بھی ہوئی تھی۔ خبروں کے مطابق ریلی منعقد کرنے کے بعد بوڈو بالا سینا نے مسلم علاقوں میں گھس کر مسلم مخالف نعرے لگائے اور پولیس کو تشدد کو دبانے کے لیے آنسو گیس استعمال کرنی پڑی۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق سکیورٹی فورسز نے فائرنگ بھی کی۔ سری لنکن صدر نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ صدر نے ٹوئٹر پر کہا کہ حکومت کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینے دے گی۔ میں ہر ایک سے ضبط برتنے کی اپیل کرتا ہوں

متعلقہ عنوان :