اسلامی دنیا کی پہلی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی سالگرہ آج ہے

ہفتہ 21 جون 2014 11:48

اسلامی دنیا کی پہلی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی سالگرہ آج ہے

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21جون 2014ء) سابق وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی کی چیئر پرسن محترمہ بے نظیر بھٹو پاکستانی سیاست پر تین دہائیوں تک چھائی رہیں۔ لوگ اسے رانی کہتے تھے،کروڑوں دلوں پر راج کرنے والی رانی ، جس کا نام بے نظیر تھا، اور وہ اپنے نام کی طرح تھی بھی بے نظیر۔ بے نظیر بھٹو اکیس جون ، 1953 کو کراچی میں پیدا ہوئی۔ ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم ہارورڈ اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے حاصل کی۔

وطن واپس آتے ہی 1977 میں اس کے والد ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا۔ گویا وطن واپسی پر ہی آزمائش کے ایک لمبے دور کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کے بعد بے نظیر بھٹو کو نظر بندی اور قید کی صعوبتیں بھی برداشت کرنا پڑیں۔

(جاری ہے)

1984ء میں بے نظیر بھٹو برطانیہ چلی گئیں اور اسی دوران انہیں اپنے بھائی شاہنواز بھٹو کی ناگہانی موت کا صدمہ بھی برداشت کرنا پڑا۔

1986 میں بے نظیر بھٹو وطن واپس آئی اور 18 دسمبر 1987ء کو آصف علی زرداری سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں۔ 1988ء پیپلز پارٹی کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کی کامیابی کے بعد بے نظیر بھٹو نے تاریخ کی سب سے کم عمر اور عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ 6 اگست 1990 کو صدر غلام اسحق خان نے بے نظیر بھٹو کی منتخب حکومت کو کرپشن کے چارجز لگا کر برطرف کردیا۔

1993 میں پیپلز پارٹی نے الیکشن میں ایک بار پھر کامیابی حاصل کی اور بے نظیر بھٹو دوبارہ اقتدار میں آئی اور 1996 تک وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز رہیں۔ اس دوران اسے اپنے دوسرے بھائی میر مرتضیٰ بھٹو کا صدمہ برداشت کرنا پڑٓا جو ایک مبینہ پولیس مقابلے میں مارے گئے۔ 1996ء میں کرپشن کے الزامات پر بے نظیر بھٹو کی حکومت ایک بار پھر ختم کر دی گئی۔

اس پر کرپشن کے کئی الزامات لگائے گئے،جس میں سوئز بنکوں کے ذریعے سرکاری رقم خورد برد کا الزام بھی شامل ہے۔ بے نظیر بھٹو کے شوہر آصف زرداری 8 سال تک کرپشن کے الزام میں جیل میں رہے۔ حکومت کے خاتمے کے بعد بے نظیر بھٹو نے ایک بار پھر جلاوطنی اختیار کی۔ 18 اکتوبر 2007 کو بے نظیر بھٹو وطن واپس پہنچی تو کارساز کے مقام پر اس کے استقبالیہ جلوس کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ، جس میں 150سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے۔

اس دوران بے نظیر بھٹو نے پرویز مشرف کی 3 نومبر 2007 کی ایمرجنسی کے خلاف بھی جدوجہد کی اور میاں نواز شریف کی وطن واپسی میں بھی کردار رہا ۔ بے نظیر بھٹو 18 اکتوبر کے دہشت گرد حملے میں تو بچ گئی ، مگر اس کے 2ماہ 9 دن بعد ہونے والے حملے میں بچ نہ سکی اور دہشت گردی کا شکار ہو گئی۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کرنے والی بے نظیر بھٹو 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں اسی عفریت کا شکار ہو گئیں ، جس کا ملک کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان 1951 میں ہوئے تھے۔ -

متعلقہ عنوان :