نوری المالکی نے 20 ڈالرز میں عراقی صحافی خرید لیے

پیر 30 جون 2014 15:33

نوری المالکی نے 20 ڈالرز میں عراقی صحافی خرید لیے

دبئی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔30جون 2014ء )عراق میں وزیر اعظم نوری المالکی کی ہر گام ناکامیوں کے بعد ان کی حکومت کا ایک نیا اسکینڈل سامنے آیا ہے۔امریکی اخبار 'نیویارک ٹائمزنے دعویٰ کیا ہے کہ مالکی حکومت صحافیوں کو اپنا ہمنوا بنانے کے لیے انہیں رشوت دے رہی ہے۔ حال ہی میں حکمراں جماعت کے ترجمان اور وزیر اعظم کے خصوصی مشیر جنرل قاسم عطاء کو صحافیوں میں بیس بیس ڈالر کی رقم بانٹے دیکھا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بیس ڈالر کی رقم ان صحافیوں کو دی گئی جو وزیر اعظم نوری المالکی کی ایک نیوز کانفرنس میں شرکت کرنے والے تھے۔ رشوت دینے کا مقصد وزیر اعظم سے کم سے کم سوالات پوچھنے کے ساتھ اپنی میڈیا رپورٹس میں حکومتی کاکردگی کو تسلی بخش قرار دینا تھا۔ عراق کے سیاسی، سماجی اور صحافتی حلقوں میں اس خبر پر ملا جلا رد عمل سامنے آیا ہے۔

(جاری ہے)

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق عراقی عوام نے جہاں نوری المالکی کو صحافیوں کو رشوت دے کر خریدنے کی شدید مذمت کی ہے وہیں نیویارک ٹائمز کے نامہ نگار روڈ نورڈ لانڈ کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم المالکی کے مشیر عطاء قاسم دروغ گوئی میں پہلے ہی ید طولیٰ رکھتے ہیں۔ نوری المالکی کی حمایت میں صحافیوں کو رشوت ان کا ایک نیا اسکینڈل ہے۔نیوریاک ٹائمز کے نامہ نگار نے اپنے ٹیوٹر اکاوٴنٹ میں لکھا ہے کہ "آپ جانتے ہیں کہ عراق میں ایک صحافی 20.83 ڈالرز میں بکاوٴ مال بن گئے!"۔ نامہ نگار نے پچیس ہزار عراقی دینار کے کرنسی نوٹ بھی دکھائے ہیں جن کی ایک طرف اخبار "نیویارک ٹائمز" کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

نورڈ لانڈ کا کہنا ہے کہ دوسرے صحافیوں کی طرح اسے بھی حکومت کی ہاں میں ہاں ملانے کے لیے بیس ڈالر دیے گئے۔ حکومت کی جانب سے اس رقم کو صحافیوں کی "نقد " امداد کا نام دیا گیا تاہم مخالفین اسے"سیاسی رشوت" قرار دے رہے ہیں۔روڈ لانڈ کی جانب سے سیاسی رشوت بے نقاب کیے جانے پر مالکی نواز صحافیوں نے سخت غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی صحافی نے عراق میں اہل قلم کی توہین کی ہے۔ وہ عراق میں صحافتی برادری پر رشوت خوری کے الزام پر معافی مانگیں۔