تحفظ پاکستان بل جابرانہ ہے، واپس لیا جائے ،ہیومن رائٹس واچ

جمعہ 4 جولائی 2014 15:35

تحفظ پاکستان بل جابرانہ ہے، واپس لیا جائے ،ہیومن رائٹس واچ

نیو یارک(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔4جولائی 2014ء) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم، ہیومن رائٹس واچ نے تحفظ پاکستان بل کو جابرانہ قرار دے کر حکومتِ پاکستان سے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ہیومِن رائٹس واچ کی طرف سے نیو یارک سے جاری ایک بیان میں تحف کہا گیا ہے کہ دو جولائی کو پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینٹ کی جانب سے منظور ہونے والا، انسدادِ دہشتِ گردی کا یہ قانون، بنیادی انسانی حقوق اور آزادی کے متعلق، پاکستان کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔

ہیومِن رائٹس واچ میں ایشیائی امور کے ڈائریکٹر فیلِم کائن نے کہا ہے کہ انسدادِ دہشتِ گردی کا یہ قانون مبہم اور اِس کا دائرہ کار بہت وسیع ہے، جو حِراست میں موجود مشتبہ افراد کے استحصال کا موقع فراہم کرے گا اور ایسا استحصال پاکستان میں پہلے ہی بہت عام ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ’وزیرِ اعظم نواز شریف اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ اس قانون کے بجائے اسیا قانون لائیں جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت کرتا ہو۔

‘ہیومِن رائٹس واچ کی جانب سے، اِس قانون کی مخالفت کی بنیاد، بظاہر انٹرنیشنل کووننٹ آن سِول اینڈ پولیٹیکل رائٹس یا آئی سی سی پی آر ہے یعنی شہری اور سیاسی حقوق کا بین الاقوامی معاہدہ جس کی پاکستان نے 2010 میں توثیق کی تھی۔ہیومِن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تحفظِ پاکستان قانون آزادیِ اظہار، ذاتی زندگی اور پْرامن اکٹھے ہونے جیسے بنیادی حقوق کو پامال کرے گا جبکہ ہ آئی سی سی پی آر، اِن حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔

ہیومِن رائٹس واچ نے 17 جون کو لاہور میں پیش آنے والے واقعے کا حوالہ دیا ہے جس میں پولیس اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا ہے، محض سکیورٹی کے لیے لگائے گئے بیرئرز کے تنازعے پر اور پولیس کی گولیوں سے آٹھ افراد مارے گئے۔۔ہیومِن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں تحفظ پاکستان کے پانچ شقوں کی نشاندہی کی ہے جن کے باعث، بقول تنظیم کے، شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے، آئی سی سی پی آر کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

ایک دہشت گردی کی کارروائی کی تعریف مبہم ہے، مثلاً قتل، اغواء یا اِغوا ء برائے تاوان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کس صورت میں، ایسی کارروائیاں دہشت گردی ہوں گی اور تحفظ پاکستان بل کے زیر اثر ہوں گی۔اسی طرح انٹرنیٹ یا انفارمیشن ٹیکنالوجی سے منسلک جرائم، ہیومِن رائٹس واچ نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ اس شق کے ذریعے، انٹرنیٹ پر ہونے والے کسی بھی پرامن احتجاج پر، پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرے کا ٹھپہ لگا کر، دہشت گردی قرار دیا جا سکتا ہے۔

ہیومِن رائٹس واچ کے نزدیک پولیس اور سکیورٹی فورسز کو بغیر وارنٹ کے گرفتار کرنے کا اختیار دے دینا بھی آئی سی سی پی آر کی شق 17 کی خلاف ورزی ہے۔ہیومِن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں تحفظ پاکستان کے پانچ شقوں کی نشاندہی کی ہے جن کے باعث، بقول تنظیم کے، شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے، آئی سی سی پی آر کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

متعلقہ عنوان :