شمالی وزیرستان : نقل مکانی کرنیوالوں کی تعداد 6لاکھ 98ہزار ہوگئی ، آئی ڈی پیز کی رجسٹریشن کیلئے پشاور میں بھی مرکز قائم،سات جولائی سے متاثرین کے اندراج کا کام شروع ہوگا

ہفتہ 5 جولائی 2014 21:54

شمالی وزیرستان : نقل مکانی کرنیوالوں کی تعداد 6لاکھ 98ہزار ہوگئی ، آئی ..

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5جولائی۔2014ء) شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنیوالوں کی تعداد 6 لاکھ 98 ہزار435 ہو گئی ہے خیبرپختونخوا حکومت نے پشاور میں بھی شمالی وزیرستان کے آپریشن متاثرین کی رجسٹریشن کیلئے مرکز قائم کردیا ہے، جہاں سات جولائی سے متاثرین کے اندراج کا کام شروع ہوگا۔فاٹا ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق شمالی وزیرستان سے پشاوراوردیگر شمالی اضلاع میں نقل مکانی کرنے والے متاثرین کیلئے رجسٹریشن مرکز قائم کردیا گیا ہے، اس سنٹر میں سات جولائی کو میران شاہ، آٹھ جولائی کو بویہ اور دتہ خیل نو جولائی کو میرعلی، دس جولائی کو دوسلی اور گڑیوم، گیارہ جولائی کو رزمک اور شوال، بارہ جولائی کو غلام خان جب کہ چودہ جولائی کو دیگر علاقوں کے متاثرین کا اندراج ہوگا۔

(جاری ہے)

پشاور اور شمالی علاقوں میں مقیم متاثرین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مقررہ تاریخوں کو اپنی رجسٹریشن کرالیں۔ ایف ڈی ایم اے کے مطابق رجسٹریشن کا عمل مکمل ہونے کے بعد متاثرین کو سات ہزار روپے ماہانہ خرچہ، پانچ روپے کا غذائی مواد، تین ہزار روپے ماہانہ گھر کا کرایہ اور رمضان پیکج کے تحت فی خاندان کو پچیس ہزار روپے دیئے جائیں گے۔چھ جولائی سے متاثرین کو نقد ادائیگی کا سلسلہ بھی روک دیا جائے گا اور آئندہ ادائیگی زونگ موبائل سم کے ذریعے کی جائے گی۔

حکام کا موٴقف ہے کہ سم کے ذریعے ادائیگی کا مقصد اس پورے عمل کو مزید شفاف بنانا ہے،شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنیوا لے افراد کی تعداد تقریبا 7" لاکھ تک جاپہنچی ہے، اپنا گھر بار چھوڑنے والے آئی ڈی پیز راشن کے حصول کے لیے رات کو ہی راشن سینٹروں کے باہر لائنیں لگالیتے ہیں۔فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے باعث نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد 6 لاکھ 98 ہزار435 تک جاپہنچی ہے۔

اب تک 53 ہزار791 خاندانوں کو رجسٹر کرلیا گیا ہے۔ گزشتہ روز 246 خاندانوں میں 12 ہزار روپے کی نقد امداد تقسیم کی گئی۔ اب تک 28 ہزار 413 خاندانوں میں 34 کروڑ 9 لاکھ 56 ہزار روپے کے امداد تقسیم کی جاچکی ہے۔امداد تقسیم کیے جانے کے حکومتی دعوے اور اعداد و شمار اپنی جگہ تاہم بنوں میں قائم راشن سینٹروں کے باہر رات کو ہی قطاریں لگانے والے کچھ اور ہی حال سناتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :