وقت آنے پر غیر ملکی ’این جی اوز‘ کو اجازت دیں گے،پرویز رشید

پیر 7 جولائی 2014 22:02

وقت آنے پر غیر ملکی ’این جی اوز‘ کو اجازت دیں گے،پرویز رشید

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7جولائی۔2014ء) وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ حکومت کو شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کے لیے غیر سرکاری تنظیموں کی سرگرمیوں سے متعلق ان کے بقول عمومی طور پر کوئی تحفظات نہیں، وقت آنے پر غیر ملکی ’این جی اوز‘ کو اجازت دیں گے۔وائس آف امریکہ سے پیر کو گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ حکومت کو غیر سرکاری تنظیموں کی سرگرمیوں سے متعلق ان کے بقول عمومی طور پر کوئی تحفظات نہیں۔

”این جی اوز کے بارے میں شمالی وزیرستان کے لوگوں اور دہشت گردوں کا ایک ذہن بن چکا ہے، تو این جی اوز کی حفاظت کرنا بھی لازمی ہے۔ جب ہم اس مرحلے پر پہنچیں گے جہاں ان کا کردار شروع ہوتا ہے تو پھر کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی۔

(جاری ہے)

“حکومت کے ترجمان کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا جب صوبہ خیبرپختوانخواہ کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے نواز انتظامیہ سے نقل مکانی کرنے والے افراد کو صحت کی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے پانچ ارب روپے کی امداد کی فراہمی اپیل کے ساتھ ساتھ فوج کے سربراہ سے غیر ملکی این جی اوز پر عائد پابندی کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سرکاری اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے افراد کی تعداد سات لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ امدادی سرگرمیوں سے وابستہ حکام کا کہنا ہے کہ حکومت اور دیگر متعلقہ اداروں کے لیے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا ایک بڑے چیلنج کے طور پر سامنے آیا ہے۔بیشتر بے دخل خاندان شمالی وزیرستان سے متصل خیبرپختونخواہ کے جنوبی اضلاع میں رہائش پذیر ہیں۔

اقوام متحدہ کا ادارہ برائے پناہ گرین کی ترجمان دنیا اسلم خان کا اس بارے میں کہنا تھا۔”امداد کی فراہمی صرف رجسٹرڈ افراد کو ملے گی اور یہ صرف شناختی کارڈ ہی سے ممکن ہے، تو وہ جن کے پاس شناختی کارڈ کسی وجہ سے نہیں تو وہ امداد نا حاصل کر سکیں گے تو یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔“نقل مکانی کرنے والے خاندنوں کو بر وقت اور احسن طریقے سے امداد کی فراہمی وفاقی حکومت کے ترجمان پرویز رشید کے مطابق اب ایک بڑا چیلنج ہے۔

”دو راستے تھے یا تو اپنے قبائیلوں کو دہشت گردوں کینر غے میں ہی چھوڑ دیا جاتا حتٰی کہ ہماری مستقبل کی نسل بھی ان کے قبضے میں تھی کیونکہ وہ انسداد پولیو کے قطرے بچوں کو نہیں پلانے دیتے تھے۔ دوسرا تھا کہ ہم ان کا مقابلہ کریں۔ اس کی قیمت دینی پڑتی ہے کہ چند دنوں کی تکلیف اٹھائی جائے، ہم اس تکلیف کو کم کرنے کی کوشش تو کر رہے ہیں۔“فوج کے ترجمان کے مطابق شمالی وزیرستان دہشت گردوں کا گڑھ بن چکا تھا اور اب تک کی فوجی کارروائی میں 400 سے زائد ملکی اور غیر ملکی جنگجو مارے جا چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :