نیتن یاہو کی مقتول فلسطینی لڑکے کے والد سے فون پر بات،مقبوضہ القدس میں نوعمر فلسطینی کے بہیمانہ قتل پر دکھ اور افسوس کا اظہار

پیر 7 جولائی 2014 22:58

نیتن یاہو کی مقتول فلسطینی لڑکے کے والد سے فون پر بات،مقبوضہ القدس ..

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7جولائی۔2014ء) اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے مقتول فلسطینی لڑکے محمد ابوخضیر کے والد حسین ابوخضیر سے فون پر بات کی ہے اور ان سے ان کے بیٹے کے اندوہناک قتل پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے سوموار کو جاری کردہ بیان کے مطابق :''وزیراعظم نے کہا کہ مجھے آپ کے بیٹے کے بہیمانہ قتل پر انتہائی دکھ ہے۔

ہم نے قاتلوں کو پکڑنے کے لیے فوری کارروائی کی ہے،ہم انھیں انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے اور ان کے ساتھ قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا''۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ''ہم تمام سفاکانہ کرداروں کی مذمت کرتے ہیں۔آپ کے بیٹے کا قتل انتہائی بہیمانہ اور سفاکانہ ہے اور اس کو کوئی بھی انسان قبول نہیں کرسکتا ہے''۔

(جاری ہے)

سولہ سالہ محمد ابو خضیر کو گذشتہ بدھ کو مقبوضہ بیت المقدس کے نواح سے اغوا کرلیا گیا تھا اور اس کی جلی ہوئی لاش شہر کے مغرب میں واقع ایک جنگل سے ملی تھی۔

مقتول کے خاندان اور دوسرے فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اس کو مقبوضہ مغربی کنارے میں اغوا کے بعد مارے جانے والے تین اسرائیلی لڑکوں کے انتقام میں قتل کیا گیا ہے۔اسرائیلی پولیس نے اس کے قتل کے الزام میں اتوار کو چھے مشتبہ یہودی انتہا پسندوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ ایک اسرائیلی افسر نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ان میں سے تین نے محمد ابوخضیر کو قتل کرنے اور زندہ جلانے کے گھناؤنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔

اسرائیلی حکام نے ہفتے کے روز شہید نوعمر کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کی تھی اور اس میں بتایا گیا تھا کہ اس کو زندہ جلا دیا گیا تھا۔جب وہ آگ میں جل رہا تھا تو اس وقت بھی اس کی سانسیں چل رہی تھیں۔پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اس کا نوے فی صد جسم جھلس چکا تھا۔ابوخضیر خاندان بیت المقدس کے علاقے شویفات میں رہتا ہے۔اس نے بدھ کو صبح کے وقت ہی اسرائیلی پولیس سے رابطہ کیا تھا اور بتایا تھا کہ ان کے بیٹے کو اغوا کر لیا گیا ہے۔

اس اطلاع کے چند گھنٹوں کے بعد اس کی جلی ہوئی لاش مل گئی تھی۔مقتول کے کزن والضحیٰ ابوخضیر نے گذشتہ روز العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ''محمد ایک معصوم لڑکا تھا۔اس کی عمر سولہ سال تھی اور اس کا وزن صرف نوے پاؤنڈز تھا۔اس کا مغربی کنارے میں مارے جانے والے تین یہودی لڑکوں کے اغوا کے بعد قتل کے واقعہ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ہمارے خاندان کا بھی اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں تھا''۔

انھوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ'' ان تینوں یہودی لڑکوں کا قتل محمد ابوخضیر کی شہادت کا سبب بنا ہے کیونکہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو، ان کی حکومت اور وزراء مسلسل اپنے لوگوں کو فلسطینیوں کے خلاف تشدد پر اکسا رہے تھے۔ان کے اکسانے کی وجہ سے بعض یہودی خون کے پیاسے ہوگئے تھے اور انھوں نے ہمارے کزن کی جان لے لی''۔

متعلقہ عنوان :