امریکی صدر کاعبد اللہ کو فون کر کے کہنا نتائج تبدیل ہو سکتے ہیں افغانستان کے اندرونی معاملے میں مداخلت ہے ,رستم شاہ مہمند

بدھ 9 جولائی 2014 14:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 9جولائی 2014ء) افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر رستم شاہ مہمند نے کہا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے عبد اللہ عبد اللہ کو فون کر کے کہنا نتائج تبدیل ہو سکتے ہیں افغانستان کے اندرونی معاملے میں مداخلت ہے , موجودہ صورتحال میں نتائج تبدیل ہوگئے تو پھر بہت زیادہ نقصان ہوگا ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ اوبامہ کا عبداللہ عبداللہ کو فون کر کے یہ کہنا کہ یہ نتائج تبدیل ہو سکتے ہیں ان وارنٹڈ ہے یہ افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے ۔

انہوں نے یہ بیان دے کر اچھا نہیں کیا جہاں تک الیکشن کی بات ہے یہ اعتراضات 2009 کے الیکشن میں لگے تھے اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نمائندے نے بھی دھاندلی کا اعتراف کیا تھا ۔ اور انہوں نے احتجاجاً استعفیٰ بھی دے دیا تھا ۔

(جاری ہے)

اس مرتبہ دونوں پارٹیوں نے ایک دوسرے پر الزامات لگائے ہیں ۔ عبداللہ عبد اللہ کہہ رہا ہے کہ اشرف غنی کی پارٹی نے دھاندلی کی ہے جبکہ اشرف غنی والے کہہ رہے ہیں کہ تاجک علاقوں میں بہت بڑی دھاندلی ہوئی ہے ۔

مگر یہ الیکشن پروسیس کو ڈی ریل نہیں کرسکتے اس کی وجہ یہ ہے کہ نہ ڈاکٹر عبداللہ کی کوئی سیاسی پارٹی ہے نہ ڈاکٹر اشرف غنی کی سیاسی پارٹی ہے ۔ پختونوں نے باامر مجبوری ڈاکٹر اشرف غنی کو ووٹ دیئے ہیں اور تاجک اور ازبکوں نے ڈاکٹر عبداللہ کو ووٹ دیئے ہیں اگر فرق ایک یا دو فیصد کا ہوتا تو ہو سکتا ہے ری کاوٴٹنگ میں رزلٹ تبدیل ہو جاتا مگر فرق بہت زیادہ ہے اگر اس صورت میں نتائج تبدیل ہو گئے تو پھر بہت زیادہ نقصان ہو گا ۔

ایک سوال کے جواب میں رستم شاہ نے کہاکہ عبداللہ اور غنی اسی سسٹم کی پیداوار ہیں جس کو امریکہ نے 2001 میں افغانستان میں انٹرڈیوس کرایا دونوں لمبے عرصے تک کرزئی صاحب کے وزیر رہ چکے ہیں دونوں امریکہ کے حلیف بھی رہے ہیں ڈاکٹر اشرف غنی کی نیشنیلٹی بھی امریکن ہے اور ڈاکٹر عبداللہ کی بھی ۔ دونوں اس بات کا عندیہ دے چکے ہیں جیسے ہی وہ صدر منتخب ہوں گے وہ بائی لیٹرل سیکورٹی معاہدے پر دستخط کر دیں گے دونوں امریکی نظام کے مرہون منت ہیں ۔

کیونکہ جو اکنامک اور ملٹری اسسٹنس مل رہی ہے جس کے بغیر حکومت کا چلانا وہاں ممکن نہیں امریکہ وہ سب کچھ دے جب تک امریکی پالیسیوں کی مخالفت نہ ہو گی رستم شاہ مہمند نے کہاکہ سمجھتا ہوں ڈاکٹر عبداللہ کو آن بورڈ آنا ہو گا اور ان کو اس حکومت میں اہم عہدہ دیا جائے جیسے کہ پہلے بھی ہوا ۔ عبداللہ صاحب بہت کم مدت میں حکومت کے ساتھ شامل ہو جائیں گے امریکہ کا دباوٴ دونوں پر ہے کیونکہ اس وقت امریکہ وہاں مسلط ہے ۔

2016 تک ان کی فوج وہاں رہے گی اور انٹرنیشنل کمیونٹی کی کمٹمنٹ ہے کہ ان فوج کے لئے پانچ بلین ڈالرز سالانہ باہر سے آتے ہیں ۔ اور ان کے اکنامک پروگرام کے لئے ڈھائی ارب ڈالرز بھی باہر سے آتے ہیں ۔ اس لیئے وہاں جو صورتحال ہے وہ وقتی ہے ۔ جلد ان دونوں کو مل کر کام کرنا ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر اشرف غنی کو پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر کرنے ہوں گے ۔ دو باتیں بہت اہم ہیں ایک یہ کہ امریکہ اور نیٹو کا جو ہارڈ ویئر ہے جو کہ اب شفٹ ہو گا بحرین یا قطر میں امریکن بیس میں ، اس کی ٹرانسپوٹیشن پاکستان کے رستے ہو گی ۔ اس کے لئے پاکستان کی مدد بہت ضروری ہے ۔