چیئرمین پی سی بی کے تقرر کیس نے عدالت کو بھی گھما کر رکھ دیا

جمعہ 11 جولائی 2014 11:36

چیئرمین پی سی بی کے تقرر کیس نے عدالت کو بھی گھما کر رکھ دیا

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔11جولائی 2014ء) چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کے تقرر کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے قرار دیا ہے کہ پی سی بی کا آئین اور اعلامیہ مکمل طور پر غیر قانونی ہے، کیس عدالت میں زیر سماعت ہونے کے باوجود نیا آئین جاری کیا گیا۔ جسٹس انور ظہیر جمالی اور جسٹس ثاقب نثار پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے چیئرمین پی سی بی تقرر کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے پی سی بی کا نیا آئین موزوں طریقے سے بنایا ہے جبکہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ گورننگ باڈی کو چلنے دیا جائے اور جو عبوری سیٹ اپ بنا ہے اسے جوں کا توں رکھا جائے جس پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ عدالت کو نیچا دکھانا چاہتے ہیں، عدالت میں کیس چل رہا ہے اور آپ نے پی سی بی کا آئین جاری کردیا اور کس قانون کے تحت نیا آئین بنایا گیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اٹارنی جنرل اور ججز کے درمیان جملوں کا تبادلہ جاری رہا، جسٹس ثاقب نے تجویز دی کہ نجم سیٹھی اور ذکااشرف دونوں کو ہی گورننگ باڈی میں شامل کرلیا جائے تو کیا خیال ہے جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پی سی بی کے آئین میں اس چیز کی گنجائش نہیں تاہم اس موقع پر موجود ذکا اشرف کے وکیل امتیاز صدیقی نے کہا کہ ایسے سیٹ اپ پر ہم راضی ہیں۔

سماعت کے دوران سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی بھی عدالت میں موجود تھے، جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ ذکا اشرف اور نجم سیٹھی دونوں کو گورننگ باڈی میں شامل کرلیں اور جو اکثریت حاصل کرلے وہ چیئرمین پی بی بی بن جائے جس پر نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ یہ میرا یا ذکا اشرف کا معاملہ نہیں، مجھے یہ عہدہ لینے میں کوئی دلچسپی نہیں بلکہ وزیراعظم کے کہنے پر تذبذب کے ساتھ یہ عہدہ قبول کیا، اگر میری وجہ سے معاملہ حل ہوتا ہے تو مجھے عہدہ چھوڑنے پر کوئی اعتراض نہیں۔

اس موقع پر جسٹس جمالی نے کہا کہ نجم سیٹھی سے پوچھ لیتے ہیں کیا وہ رضاکارانہ طور پر عہدہ چھوڑنے کے لئے راضی ہیں جس پر نجم سیٹھی نے فوراً عذر پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم چاہتے ہیں کہ میں پی سی بی میں رہوں،اگر وزیراعظم نے کہا تو میں پی سی بی کے انتخابات بھی لڑوں گا۔

طویل سماعت کے دوران جسٹس جمالی کا کہنا تھا کیوں نہ ہم پی سی بی اعلامیے کو معطل کردیں اور عدالتی چھٹیوں کے بعد اس کیس کی سماعت کریں جس کے بعد سماعت میں وقفہ کردیا گیا۔

متعلقہ عنوان :