پابندی عائد ہونے کے باوجود سندھ اسمبلی میں ملازمتیں فروخت ہونے کا انکشاف

ہفتہ 12 جولائی 2014 17:16

پابندی عائد ہونے کے باوجود سندھ اسمبلی میں ملازمتیں فروخت ہونے کا انکشاف

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 12جولائی 2014ء) پابندی عائد ہونے کے باوجود سندھ اسمبلی میں ملازمتیں فروخت ہونے کا انکشاف ۔گریڈ 1سے گریڈ 17تک کی اسامیوں پر 30,30لاکھ روپے کے عوض بھرتیاں کی گئیں ۔تفصیلات کے مطابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور سیکرٹری سندھ اسمبلی سمیت دیگر افسران نے مبینہ طور پر سندھ اسمبلی میں نئی ملازمتوں پر پابندی عائد ہونے کے باوجود 8ملازمین کو 17گریڈ تک کی نوکریاں 30,30لاکھ روپے میں فروخت کردیں ۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے جولائی 2013میں ملازمتوں پر پابندی عائد کردی تھی ۔پابندی کے باوجود اسپیکر سندھ اسمبلی آغاسراج درانی ،سیکرٹری سندھ اسمبلی اور دیگر اعلیٰ افسران کی مبینہ ملی بھگت سے ایسے افراد کو ملازمتیں فراہم کی گئیں ،جنہوں نے نہ تو کمیشن کا امتحان پاس کیا اور نہ ہی تعلیمی معیار پر پورا اترتے تھے ۔

(جاری ہے)

سندھ اسمبلی قواعد کے مطابق نئی ملازمتوں پر بھرتی کے لیے اخبارات میں اشتہارات دینے پڑتے ہیں ۔

وزیرا علیٰ کی جانب سے پابندی کے باوجود خلاف قانون من پسند لوگوں کی ایماء پر سندھ اسمبلی میں نوکریاں دی گئیں ۔سندھ اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے خلاف درخواست گذار محمد ابراہیم ابڑوایڈوکیٹ نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست کردی ۔کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہنواز طارق پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔سماعت کے دوران درخواست گذار نے موقف اختیار کیا تھا کہ وزیرا علیٰ سندھ نے صوبے بھر میں نئی بھرتیوں پر پابندی عائد کررکھی تھی ۔

اسپیکر سندھ اسمبلی اور اعلیٰ افسران کی ایماء پر 30,30لاکھ روپے کے عوض فروخت کردی گئی ہیں ۔درخواست گذار ملازمتوں کے فروخت ہونے کے ثبوت بھی عدالت میں پیش کیے ۔عدالت نے 13اگست کو اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی ،سیکرٹری سندھ اسمبلی اور دیگر مدعاعلیہان کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ۔

متعلقہ عنوان :