سکھر سے ملتان جانے والے4افراد پنوعاقل کے قریب اغوا، مغویوں کی گاڑی شکارپور سے برآمد

منگل 15 جولائی 2014 19:43

سکھر(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 15جولائی 2014ء) سکھر سے ملتان جانے والے4افراد پنوعاقل کے قریب اغوا۔ مغویوں کی گاڑی شکارپور سے برآمد۔ سکھر ریجن سے اغوا ہونے والوں کی تعداد30سے زائد ہوگئی۔ پولیس سکھر ریجن سے آئے روز اغوا برائے تاوان کی وارداتوں پر کنٹرول نہ کرسکی۔مغویوں کے گھروں میں صف ماتم بچھ گئی۔ تفصیلات کے مطابق دو روز قبل ملتان کے رہائشی اوورنگزیب، جاوید راجپوت، شفیق ڈوگر سکھر گھومنے کے لیے آئے تھے جو منگل کے روز کراچی کے رہائشی عابد عزیز اشرفی کے ہمراہ ملتان جارہے تھے تو سکھر اور پنوعاقل کے درمیان نامعلوم افراد انہیں اغوا کرکے لے گئے جبکہ بعد میں مغویوں کی گاڑی شکارپور سے برآمد ہوئی۔

اس سلسلے میں سکھر پولیس نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ4افراد کو پنوعاقل سے اغوا کیا گیا ہے جن کی گاڑی شکارپور سے برآمد ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

مغویوں کے ورثاء سکھر پہنچ گئے ہیں اور پولیس سے مغویوں کی بازیابی کے لیے مدد کی اپیل کی ہے۔ دوسری جانب ایس ایس پی سکھر تنویر حسین تنیو نے اغوا کے اس واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے مغویوں کی بازیابی کے لیے حکمت عملی ترتیب دیکر مختلف سمتوں میں کاروائی کا آغاز کردیا ہے اور اپنے مخبروں کے ذریعے مغویوں کی بازیابی کے لیے موثرکاروائی کا بھی آغاز کردیا ہے۔

واضع رہے کہ اب تک کی اطلاعت میں گزشتہ چند ماہ کے دوران صرف سکھر ریجن سے 30سے زائد افراد کو ڈاکو اغوا کرچکے ہیں اور سب سے زیادہ اغوا کی وارداتیں وزیراعلیٰ سندھ کے آبائی ضلع خیرپور میں رونما ہوئی ہیں جہاں پر ان وارداتوں میں روزبروز اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کی وجہ سے مغویوں کے ورثاء پریشانی میں مبتلا ہیں۔ذرائع کے مطابق سندھ کے مختلف علاقوں سے اغوا کیے جانے والے افراد کو شکارپور کے کچے کے جنگلات میں لاکر ڈاکوؤں کے مختلف ٹھکانوں پر رکھنے کے بعد بلوچستان کے جرائم پیشہ گروہوں کے ہاتھوں فروخت کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ ان مغویوں کی بازیابی میں جب تاخیر ہونا شروع ہوتی ہے تو ان کی بازیابی کے تاوان کے نرخ بھی بڑھتے چلے جاتے ہیں کیونکہ یہ مغوی کئی گروہوں کے ہاتھوں فروخت ہوچکے ہوتے ہیں۔

جبکہ شکارپور ضلع کے جنگلات ان جرائم پیشہ افراد کے لیے محفوظ پناہ گاہیں تصور کی جاتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :