دوسروں کو پچھاڑنے والے حالات کے ہاتھوں ِچت،پاکستان کے پہلوانوں محمد انعام اور اظہر حسین نے کامن ویلتھ گیمز میں طلائی تمغے جیتے ، گلاسکو میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمز میں دوبارہ حصہ لینے جارہے ہیں ، دونو ں کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ،پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے تنازعے نے کھیلوں کو تباہی اور بربادی کے دہانے پر پہنچا دیا

جمعرات 17 جولائی 2014 21:32

دوسروں کو پچھاڑنے والے حالات کے ہاتھوں ِچت،پاکستان کے پہلوانوں محمد ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17جولائی۔2014ء) پاکستان کے پہلوانوں محمد انعام اور اظہر حسین نے چار سال قبل دہلی میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمز میں طلائی تمغے جیتے تھے اور اب جب وہ گلاسگو میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمز میں دوبارہ حصہ لینے والے ہیں تو ان دونوں کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، اور وہ آج بھی وہیں کھڑے تھے جہاں چار سال قبل تھے۔

دونوں پہلوان بے یقینی کی کیفیت سے دوچار ہیں کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے تنازعے نے کھیلوں کو تباہی اور بربادی کے دہانے پر لا کھڑا کر دیا ہے۔ یہ اسی کا شاخسانہ ہے کہ ان دونوں کو چار سال میں کسی بھی بین الاقوامی مقابلے میں شرکت کا موقع نہیں مل سکا جبکہ دوسرے ملکوں کے پہلوان ان مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بہت آگے نکل چکے ہیں۔

(جاری ہے)

جب میں نے محمد انعام سے پاکستانی دستے کے تربیتی کیمپ کے دوران رابطہ کیا تو انھیں اس بات کا سخت افسوس تھا کہ جو وقت کارکردگی میں بہتری لانے میں صرف ہو سکتا تھا وہ پی او اے کے تنازعے کی نذر ہوگیا۔

’دہلی کے گولڈ میڈل نے یقیناً مجھے گمنامی سے نکالا اور میری زندگی تبدیل ہوگئی لیکن اس کے بعد مجھے کسی بھی بین الاقوامی مقابلے میں شرکت کا موقع نہیں ملا۔ اتنا عرصہ آپ کسی شیر کو بھی پنجرے میں بند کر دیں تو وہ بھی شکار بھول جاتا ہے۔ اس عرصے میں ریسلنگ کے قواعد و ضوابط میں نمایاں تبدیلی آئی ہے اور دوسرے پہلوانوں کی کارکردگی میں کافی بہتری آ چکی ہے۔‘محمد انعام کے خیال میں ریسلنگ کے ساتھ ویسے بھی سوتیلی ماں والا سلوک روا رکھا جاتا ہے، اس پہ ستم بالائے ستم یہ کہ پی او اے کے قضیے نے سب کچھ تباہ کر کے رکھ دیا ہے: "دہشت گردی نے پاکستان کو پہلے ہی بدنام کر رکھا ہے، سپورٹس سے ملک کا وقار بحال کرنے میں مدد مل سکتی تھی لیکن اسے بھی تباہ برباد کردیا گیا۔"

متعلقہ عنوان :