ایم کیو ایم کے کارکنوں کی گمشدگی ،سندھ ہائی کورٹ نے رینجرز کے ڈی ایس آر کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دیدیا

منگل 22 جولائی 2014 17:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22جولائی۔2014ء) سندھ ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم کے 10کارکنان کی گمشدگی کے حوالے سے دائر درخواست پر رینجرز کے ڈی ایس آر کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دے دیا ۔کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہنواز طارق پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔درخواست گذار ایم کیو ایم کے کارکن ذیشان ،ارشاد ،فرحان ،محمد سعید بلی ،صغیر احمد سمیت 10درخواست گذاروں کے وکیل حسنین بخاری نے موقف اختیار کیا تھاکہ ایک سال سے زائد کا عرصہ گذر گیا ہے کہ ایم کیو ایم کے مذکورہ 10کارکنان لاپتہ ہیں ۔

پولیس اور رینجرز اہل خانہ کو معلومات فراہم نہیں کررہے ہیں ۔سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ عدالتیں نہ ہوتیں تو لاپتہ افراد تاقیامت لاپتہ ہی رہتے ۔

(جاری ہے)

افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ عدالت کی جانب سے احکامات کے باوجود گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے نتیجہ خیز اقدامات نہیں کیے جارہے ۔سماعت کے دوران رنچھوڑ لائن سے لاپتہ ہونے والے ذیشان کے والد نے عدالت میں بیان دیا کہ شہزور ٹرک میں سوار 4رینجرز اہلکاروں نے میرے بیٹے کو گرفتار کیا ۔

کئی دن تک ڈی ایس آر میٹھارام تفتیش کے بعد رہا کرنے کا جھانسہ دیتے رہے لیکن تاحال ان کا بیٹا بازیاب نہیں ہوسکا ہے ۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ان اقدامات کی وجہ سے ہم روز مرتے ہیں اور روز جیتے ہیں ۔ہماری آخری امید عدلیہ ہے ۔لیکن عدالتوں کے احکامات پر بھی عملدرآمد نہیں کیا جارہا ہے ۔ایم کیو ایم کے وکیل علی حسنین بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس اور رینجرز کے رویے کی وجہ سے لاپتہ افراد کے اہل خانہ مایوس ہو کر عدالتوں سے درخواستیں سے واپس لے رہے ہیں ۔

سماعت کے دوران رینجرز کی جانب سے کرنل شفیق ،لاء آفیسر ضیاء جنجوعہ ،ڈی ایس پی گارڈن ،ایس پی لانڈھی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی ایم کیو ایم کے کارکنان کی گمشدگی سے متعلق عدالت میں رپورٹس جمع کرادیں ۔سماعت کے دوران عدالت نے رینجرز کے ڈی ایس آر کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے تمام کارکنان کی گمشدگی کے حوالے سے جے آئی ٹی مرتب کرکے 12اگست تک رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا ۔