موٹرسائیکل سواروں کو غیر ضروری طور پر ہراساں نہ کیاجائے،قائم مقام آئی جی سندھ

منگل 22 جولائی 2014 18:49

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22جولائی۔2014ء) سینٹرل پولیس آفس میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پولیس فورس بشمول ٹریفک پولیس کے تمام افسران واہلکاروں کو اسلحہ فراہم کیاجائے ۔فیصلے کے مطابق پولیس افسران اسلحہ بذات خود خریدنے اور رکھنے کے پابند ہوں گے جب کہ دیگر تمام اہلکاروں کو پولیس کی جانب سے اسلحہ فراہم کیا جائے گا۔

اس ضمن میں حکومت سندھ کو سمری ارسال کی جارہی ہے ۔ قائمقام آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی کی زیر صدارت میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں ایڈیشنل آئی جیز، اسپیشل برانچ، کراچی ، ٹریفک سندھ سمیت ٹریفک کراچی ، سی آئی ڈی، کرائم برانچ زون ویسٹ ، ہیڈکوارٹرزسندھ، ایڈمنسٹریشن، سی پی او، ساؤتھ ، ایسٹ ،اسپیشل برانچ کے ڈی آجیز کے علاوہ ویلفیئر برانچ سندھ ، فارنزیک ڈویژن سندھ ، آپریشنز سندھ،کے اے آئی جیز، ودیگر سینئر پولیس افسران نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

آئی جی سندھ نے پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات اور مقدمات کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے ہدایت دی کہ پولیس ذمہ داریوں کی ادائیگی کے حوالے سے باقاعدہ اسٹینڈنگ آپریٹنگ پروسیجر ( ایس او پی ) تیار کیاجائے جس کے تحت وہ اپنے فرائض خود کو محفوظ رکھتے ہوئے انجام دیں ۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی وٹریفک کوہدایت دی گئی کہ جرائم سے متاثرہ علاقوں میں موٹرسائیکل چیکنگ کو یقینی بنایاجائے تاہم اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ سنیئر سٹیزن اور خواتین کے ساتھ موٹرسائیکل سواروں پر غیر ضروری طور پر چیک نہ کیاجائے کیونکہ اس حوالے سے شکایات سامنے آئی ہیں ۔

لہٰذا پولیس ایسے اقدامات اختیار نہ کرے جس سے عام شہری کو تکلیف پہنچے ، بصورت دیگر ملوث افسران واہلکاروں کے خلاف سخت انضباطی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اُنہوں نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو بھی مزید ہدایت دی کہ شہر بھر میں جوئے اور منشیات کے تمام اڈوں کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن کیاجائے اور ایسے گھناؤنے جرائم کے سرپرستوں اور ان کے کارندوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے ۔

اُنہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اور بالخصوص جوئے اور منشیات کے اڈوں کے خلاف اور دیگر جرائم کے خاتموں کے ضمن میں تمام ایس ایچ اوز کی کارکردگی پر مشتمل رپورٹ برائے ملاحظہ ارسال کی جارہی ہے ۔ قائمقام آئی جی سندھ نے ڈکیتی /رہزنی کے دوران قتل کئے جانے والے شہریوں کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہدایات دیں کہ اس حوالے سے باقاعدہ انالیسیس کیا جائے اور ایسے جرائم سے متاثرہ تھانہ جات کے ایس ایچ اوز کو اظہار وجوہ کے نوٹسیز جاری کئے جائیں اور آئندہ ایسے واقعات کی صورت میں ایس ایچ اوز کو ذمہ داریوں سے ہٹادیاجائے۔

اُنہوں نے اجلاس میں مفرور اور اشتہاری ملزمان کی گرفتاریوں کے حوالے سے پولیس رپورٹ کاجائز ہ لیا اور عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ملزمان کی گرفتاریوں کے لئے اسپیشل برانچ ، کرائم برانچ اور کراچی پولیس پر مشتمل خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں جومفرور اور اشتہاری ملزمان کی گرفتاریوں کے لئے تمام تر اقدامات کو یقینی بنائیں گی۔

اُنہوں نے اغواء برائے تاوان کے مقدمات کاجائزہ لیتے ہوئے کراچی پولیس کو ہدایات دیں کہ ایسے واقعات کی روک تھام اور مقدمات کی ڈیکٹشن میں تمام ایس ایچ اوز ، ڈی ایس پیز، ایس پیز اور ایس ایس پیز اپنا کردار ادا کریں اور اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کی معاونت کو یقینی بنائیں۔ دوران اجلاس ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو نے امن وامان کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ شہر میں جاری ٹارگیٹیڈ آپریشن کے بعد سے ٹارگٹ کلنگز کے واقعات میں 61فیصد تک کمی آئی ہے ۔

اُنہوں نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے دیگراداروں کے ساتھ مربوط روابط یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ پولیس چوکیوں پر اہلکاروں کی تعیناتی کو بھی ہر لحاظ سے یقینی بنایاجارہاہے ۔ اُنہوں نے کہاکہ زونل کوئیک رسپانس فورس کا قیام عمل میں لاتے ہوئے چالیس پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جب کہ حساس تنصیبات اور پبلک مقامات کی سیکورٹی کے لئے الگ الگ اسٹینڈنگ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس اوپیز ) بھی مرتب کرلئے گئے ہیں ۔ اُنہوں نے بتایا کہ سنیئر پولیس افسران پولیس ڈیپلائمنٹ کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لے رہے ہیں اور تعینات کئے گئے اہلکاروں کو سیکورٹی کی ذمہ داریوں سے آگاہ کرنے کے تمام تر ممکنہ اقدامات یقینی بنائے جارہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :