اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 12 گھنٹوں کی جنگ بندی کا آغاز

ہفتہ 26 جولائی 2014 13:43

اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 12 گھنٹوں ..

غزہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26جولائی۔2014ء) اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں انسانی ہمدری کی بنیاد پر 12 گھنٹوں کی جنگ بندی کا آغاز ہو گیا ہے ،تاہم اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود فضائی حملے جاری رکھے تازہ حملوں میں مزید بیس فلطینی شہید ہوگئے جبکہ اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی کْل تعداد900 سے تجاوز کرگئی ہے۔ ۔ ہلاک فلسطینیوں میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

اس سے قبل حماس کے ترجمان سامی ابو کے مطابق اسرائیل اور حماس میں سنیچر سے 12 گھنٹے کی جنگ بندی کے لیے اتفاق ہو گیا ہے۔اگرچہ اسرائیلی حکومت نے اس جنگ بندی کی تصدیق نہیں کی ہے تاہم اسرائیلی کے متعدد میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کی تجویز مان لی ہے۔خیال رہے کہ غزہ میں 12 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان اسرائیلی وزیرِ دفاع کی جانب سے دی جانے والی دھمکی جس میں انھوں نے کہا تھا کہ غزہ میں بہت جلد زمینی کارروائی پھیلا دی جائے گی کے چند گھنٹے کے بعد سامنے آیا ہے۔

(جاری ہے)

اس سے پہلے حکام کے مطابق اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری کی جانب سے پیش کی جانے والی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔حماس نے اس تجویز پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا تاہم حماس سے سربراہ خالد مشعل پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ حماس مستقل جنگ بندی کو اس وقت تک مسترد کرتا رہے گا جب تک اس کی شرائط تسلیم نہیں کر لی جاتیں۔

ادھر اسرائیل کے غزہ پر حملے جاری رہے۔ہفتہ کو جنوبی غزہ کے خان یونس علاقے میں فضائی حملہ کیا جس کے نتیجے میں کم سے بیس فلسطینی شہید ہوگئے۔غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ مرنے والوں میں ایک ہی خاندان کے افراد شامل ہیں جس میں کئی بچے شامل ہیں۔بیت الاہایا میں ایک زخمی فلسطینی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، اسرائیل کی دفاعی افواج کا کہنا ہے کہ اس نے حماس کے ایک سینئیر رہنما کو ہلاک کر دیا ہے۔

اسرائیل کی دفاعی افواج کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے آئرن ڈوم ڈیفنس سسٹم نے حماس کی جانب سے داغے جانے والے متعدد راکٹوں کو راستے میں ہی روک لیا۔غزہ مرنے والے زیادہ تر عام فلسطینی شہری تھے جبکہ اسرائیل کے ہلاک ہونے والوں میں 33 اسرائیلی فوجی اہلکار تھے،دریں اثنا غزہ میں جاری لڑائی کے 18 روز جہاں ہلاکتوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے وہیں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں بھی تیز تر ہو رہی ہیں۔

امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری نے قاہرہ میں مصر کے وزیرِ خارجہ اور اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات کی۔ملاقات کے بعد جان کیری کا کہنا تھا کہ انھیں یقین ہے کہ بنیامین نتن یاہو غزہ میں جاری بحران کا حل ڈھونڈنے کے لیے پرعزم ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ میں سات دنوں کے لیے عارضی جنگ بندی ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ عارضی جنگ بندی کے سات دنوں کے دوران فریقین کے پاس موقع ہو گا کہ وہ تشدد ختم کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچیں۔جان کیری پیرس جائیں گے جہاں غزہ میں جنگ بندی کے لیے مزید مذاکرات کریں گے۔پیرس میں ہونے والے ان مذاکرات میں یورپی یونین، برطانیہ، جرمنی، ترکی اور قطر کے وزرائے خارجہ شریک ہوں گے۔ادھر غزہ میں گذشتہ رات اسرائیلی فوج نے فضائی حملے اور شیلنگ جاری رکھی جبکہ حماس کی جانب سے راکٹ حملوں کے بعد اسرائیل کے قصبوں میں الارم بجائے گئے۔

اب تک دو طرفہ لڑائی میں 800 سے زائد فلسطینی اور 35 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔غزہ مرنے والے زیادہ تر عام فلسطینی شہری تھے جبکہ اسرائیل کے ہلاک ہونے والوں میں 33 اسرائیلی فوجی اہلکار تھے۔فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ غرب اردن میں غزہ پر بمباری کے خلاف مظاہرے میں اسرائیلی فورسز کی کارروائی میں دو افراد ہلاک ہوئے جبکہ غزہ میں اسرائیلی بمباری میں ہلاکتوں کی تعداد 800 سے تجاوز کر گئی ہے۔

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ غرب اردن کے شہر رام اللہ میں ہزاروں فلسطینیوں نے غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے خلاف مظاہرے کیے۔فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ غرب اردن کے شہر رام اللہ میں ہزاروں فلسطینیوں نے غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے خلاف مظاہرے کیے،اطلاعات کے مطابق اس مظاہرے میں کم از کم دس ہزار افراد شریک تھے جنھوں نے رام اللہ سے مشرقی یروشلم کی جانب مارچ کیا۔

مشرقی یروشلم میں اسرائیلی فورسز نے ان کو روکنے کی کوشش کی جس کے باعث تصادم میں دو فلسطینی ہلاک اور 200 سے زیادہ زخمی ہوئے۔جنگ کی وجہ سے غزہ میں بسنے والے لوگوں کے لیے 40 فیصد علاقہ ’نوگو ایریا‘ یا ممنوعہ علاقہ بن گیا ہے اور شہریوں کی خوراک کا ذخیرہ تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اقوام متحدہ کے زیر اہتمام چلنے والے ایک سکول پر اسرائیلی فوج کی گولہ باری کی وجہ سے کم از کم 13 افراد ہلاک اور دو سو زخمی ہوگئے ہیں۔

جب بیت الحین میں واقع سکول توپ کے گولوں کی زد میں آیا تو اس وقت وہاں سینکڑوں فلسطینی موجود تھے۔ غزہ میں اسرائیلی آپریشن شروع ہونے کے بعد ایک لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں نے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام عمارتوں میں پناہ لے رکھی ہے۔یہ چوتھا موقع ہے جب حماس کے خلاف جاری آپریشن کے دوران اقوام متحدہ کی کسی عمارت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے ادارے کی سربراہ ویلیری آموس کے مطابق 118000 ہزار افراد اقوام متحدہ کے سکولوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں جبکہ بہت سے افراد کو خوراک کی قلت اور پانی کی کمی کا بھی سامنا ہے۔

متعلقہ عنوان :