پاکستان میں بچے کی کفالت کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں،اسلام میں عموماً کسی مسلمان خاوند کے بچے کی غیر مسلم والدہ کی جانب سے کفالت یا سرپرستی پر بھی کوئی قدغن نہیں ہے، رپو رٹ

جمعرات 31 جولائی 2014 17:40

پاکستان میں بچے کی کفالت کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں،اسلام میں ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31جولائی۔2014ء) پاکستان میں کسی بچے کو اپنانے کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں حتیٰ کے پاکستان میں گارڈینز اینڈ وارڈ ایکٹ 1890کے تحت سرپرستی کے عنوان سے اپنایا جاتا ہے ۔ سرپرستی کے حوالے سے کسی بھی شخص کا سرپرست مالیاتی طورپر پابند نہیں ہوتا جس کی مثال والدہ اوردوست کی ہے اس کی دیکھ بھال کی ادائیگی حقیقی والد کرتا ہے حتیٰ کے سپرا ایکٹ کی سیکشن 22کے مطابق سرپرست بچے کی دیکھ بھال کیلئے واجبات وصول کرسکتا ہے ۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بچے کی کفالت کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں ہے یہ لفظ پاکستان کے قانون کے کتب میں اجنبی ہے گارڈین اینڈ وارڈ ایکٹ 1890کی سیکشن 7کے تحت تحویل میں لینے والے والدین عدالت میں درخواست دیتے ہیں جس میں بچے کے حقیقی والدین کو فریق بنایا جاتا ہے جو اپنانے والے والدین کے حق میں بیان دیتے ہیں تحویل کے اس عمل کے حوالے سے بعض سوالات پر بھی بحث کی جاتی ہے گارڈین شپ اینڈ وارڈ ایکٹ 1890کے تحت غیر مسلم اور غیر شہری پر کسی مسلمان بچے کو کفالت میں دینے پر کوئی قدغن نہیں ہے پاکستانی عدالت کی طرف سے بچے کو کفالت میں دینے کے حوالے سے صرف اس کی بہبود کو مدنظر رکھا جاتا ہے عدالت اس حوالے سے مسلمانوں کو ترجیح دے سکتی ہے اس طرح بچوں کی کفالت کے حوالے سے دیگر مذاہب بارے فیصلے ہوسکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

اسلام میں عموماً کسی مسلمان خاوند کے بچے کی غیر مسلم والدہ کی جانب سے کفالت یا سرپرستی پر بھی کوئی قدغن نہیں ہے تاہم عدالت اس حوالے سے نگران مقرر کرسکتی ہے کفالت میں لینے والا غیر مسلم اسلام کے علاوہ بچے کو کسی اور مذہب میں نہیں لے جائے گا ۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس صورتحال میں کسی بچے کو عدالت کی اجازت کے بغیر ملک سے باہر لے جانا غیر قانونی ہوگا سرپرست پابند ہوگا کہ وہ وقتاً فوقتاً یا عدالت کے حکم پر بچے کو پیش کرے لاپتہ یا والدہ سے محروم بچے کی صورت میں ایک مسلم ریاست بچے کی بہبود اور شریعت میں دیئے گئے اس کے تمام حقوق کا تحفظ کرنے کی ذمہ دار ہے ۔

متعلقہ عنوان :