مشرقی یوکرائن‘ ماہرین جائے حادثہ تک پہنچنے میں کامیاب، ماہرین اس مقام تک پہنچ گئے ہیں، جہاں ملائیشین ایئر لائنز کی پرواز MH17 گر کر تباہ ہوئی تھی، ہالینڈ

جمعہ 1 اگست 2014 17:00

مشرقی یوکرائن‘ ماہرین جائے حادثہ تک پہنچنے میں کامیاب، ماہرین اس مقام ..

کیف (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1اگست۔2014ء) بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم بالآخر مشرقی یوکرائن میں اْس مقام تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی ہے، جہاں گزشتہ ماہ سترہ جولائی کو ملائیشین ایئر لائنز کے ایک مسافر طیارے کو مبینہ طور پر میزائل حملے میں مار گرایا گیا تھا۔یورپی ملک ہالینڈ کی حکومت نے جاری کردہ اپنے ایک بیان کے ذریعے مطلع کیا ہے کہ یورپی تنظیم برائے سلامتی و تعاون (OSCE) کے ارکان ڈچ اور آسٹریلوی ماہرین کے ہمراہ اس مقام تک پہنچ گئے ہیں، جہاں ملائیشین ایئر لائنز کی پرواز MH17 گر کر تباہ ہوئی تھی۔

یہ امر اہم ہیکہ ملائیشین ایئر لائنز کا یہ طیارہ سترہ جولائی کو ایمسٹرڈیم سے کوالا لمپور جاتے ہوئے مشرقی یوکرائن میں مسلح بغاوت سے متاثرہ علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

(جاری ہے)

کیف حکومت الزام عائد کرتی ہے کہ طیارہ باغیوں کی طرف سے داغے جانے والے ایک میزائل کے سبب تباہ ہوا جبکہ باغی اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے یہی الزام کیف حکومت پر عائد کرتے ہیں۔

جس مقام پر یہ طیارہ گر کر تباہ ہوا، وہ باغیوں کے زیر کنٹرول تھا تاہم پچھلے کچھ دنوں میں کیف کے دستوں نے پیش قدمی کرتے ہوئے آس پاس کے علاقوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔ اس دوران وہاں جاری لڑائی کے سبب بین الاقوامی ماہرین کئی دنوں کی کوششوں کے باوجود جائے حادثہ تک پہنچنے میں ناکام رہے تھے۔آسٹریلوی وزیر خارجہ جولی بشپ کے بقول امکان ہے کہ جائے حادثہ پر اب بھی اسّی کے قریب لاشیں موجود ہوں۔

انہوں نے ایک آسٹریلوی نشریاتی ادارے پر گذشتہ روز بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بارے میں فکرمند ہیں کہ روسی انتظامیہ تحقیقات کو منفی انداز میں متاثر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بشپ کا مزید کہنا تھا کہ یوکرائنی حکومت نے ہر ممکن تعاون کیا ہے تاہم اب بھی وہاں لڑائی جاری ہے اور جنگ بندی کا کوئی امکان نہیں۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آسٹریلیا، امریکا اور یورپ یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ مشرقی یوکرائن میں سرگرم باغیوں کو ہتھیار ماسکو نے فراہم کیے ہیں جبکہ باغی اس کی تردید کرتے ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ میں روسی سفیر وٹالی چرکین نے یوکرائنی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی تفتیش کاروں کو جائے وقوعہ تک پہنچنے سے روکتی آئی ہے۔ چرکین نے مزید کہا، ”ہمیں فکر ہے کہ کیف حکام ایسے شواہد کو تباہ کر دینا چاہتے ہیں، جن سے اس حادثے میں ان کے ملوث ہونے کا پتہ چلے۔“اس کے برعکس یوکرائنی حکومت ہی نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ مشرقی یوکرائن میں ایک دن کے لیے فائر بندی کر رہے ہیں کہ ماہرین جائے وقوعہ تک پہنچ سکیں۔

دریں اثناء آسٹریلوی وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے کہا ہے کہ ان کا ملک MH17 کے حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے لیے سات اگست کو ایک میموریل سروس کا انعقاد کر رہا ہے۔ یہ تقریب آسٹریلوی ریاست وکٹوریا کے شہر میلبورن میں ہو گی کیونکہ حادثے میں ہلاک ہونے والے سینتیس آسٹریلوی شہریوں میں سے سولہ کا تعلق اسی ریاست سے تھا۔

متعلقہ عنوان :