امریکی مسلمانوں نے شہریت کے اجرا میں حائل رکاوٹوں پر حکومت کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا

جمعہ 1 اگست 2014 21:38

امریکی مسلمانوں نے شہریت کے اجرا میں حائل رکاوٹوں پر حکومت کے خلاف ..

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1اگست۔2014ء)طویل عرصے سے امریکا میں رہائش پذیر مختلف مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والے پانچ مسلمانوں نے شہریت کے اجرا میں حائل رکاوٹوں پر حکومت کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا ۔میڈیارپورٹس کے مطابق ان پانچ مسلمانوں نے عدالت سے شکایت کی کہ امریکی داخلی سلامتی کا محکمہ بلاجواز ان کی شہریت کے حصول کے لیے دی گئی درخواست پر ٹال مٹول کر رہا ہے۔

اس مقصد کے لئے یہ محکمہ بے بنیاد چیزوں کو جواز کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔عدالت سے رجوع کرنے والے ان پانچ مسلمانوں کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ یہ اسلامی شریعت کی پابندی کرنے والے لوگ ہیں یا مسلم اکثریت کے حامل ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ان درخواست گزاروں کی وکیل جینی پاسکو ریلا کا کہنا تھا کہ ہمارے موکل طویل عرصے سے یہ ثابت کر چکے ہیں کہ وہ قانون کی پابندی کرنے والے شہری ہیں اور قانونی طریقے سے ہی امریکا میں مقیم ہیں۔

(جاری ہے)

اس سے پہلے لاس اینجلس کی عدالت نے سی اے آر آر پی کے نام سے بنائے گئے ایک قانون کے تحت ان افراد کی درخواست مسترد کر دی تھی جس کے بعد انہوں نے وفاقی عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔واضح رہے یہ پانچ افراد ان ہزاروں عرب، ایشیائی اور دوسرے مسلمان ممالک کے لوگوں کی طرح امریکا میں مقیم ہیں جنہوں نے سیاسی پناہ، گرین کارڈ، امیگریشن یا امریکی شہریت کے درخواست دے رکھی ہے۔

ان درخواست گزاروں میں فلسطینی شہری احمد اور ریم محنا، صومالیہ کے شہری احمد حسن، ایرانی خاتون ندا بہمانیش جن کی ایک امریکی شہری سے شادی ہوچکی ہے اور ایران ہی سے تعلق رکھنے والے ابراہیم موسوی بھی شامل ہیں۔یہ سب شہریت کیلئے دیا گیا امتحان بھی پاس کر چکے ہیں۔ تاہم امریکی ترجمان اس بارے میں کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔