6 سے 8 ارب کی گیس کرک میں چوری ہورہی ہے صوبائی حکومت چوری رکوائے، وزیرپٹرولیم

بدھ 6 اگست 2014 23:01

6 سے 8 ارب کی گیس کرک میں چوری ہورہی ہے صوبائی حکومت چوری رکوائے، وزیرپٹرولیم

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔6اگست 2014ء) وفاقی وزیرپٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ 6 سے 8 ارب کی گیس کرک میں چوری ہورہی ہے اس چوری کو خیبر پختونخواہ حکومت رکوائے۔ کچھ غیر متعلقہ افراد نہیں چاہتے کہ ملک میں ایل این جی آئے اور ایک مافیا قطر سے ایل این جی کی خریداری میں روڑے اٹکا رہا ہے اور میڈیا کو بھی استعمال کرتا ہے۔

کوشش ہے کہ دسمبر کے آخر تک قطر سے گیس ملک میں آجائے۔پارلیمانی سیکرٹری برائے پٹرولیم شہزادی عمر زادی ٹوانہ نے بتایا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن اچھا منصوبہ تھا لیکن عالمی پابندیوں کے باعث یہ پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ پایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اس ماہ ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا جس پر آئندہ کی حکمت عملی پر غور ہوگا۔

(جاری ہے)

پارلیمانی سیکرٹری چوہدری جعفر اقبال نے بتایا کہ جب تک امریکی و نیٹو افواج افغانستان میں موجود رہیں گی نیٹو کوسپلائی دی جائے گی۔

بدھ کے روز قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران شیخ روحیل اصغر کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ کچھ غیر متعلقہ افراد نہیں چاہتے کہ ملک میں ایل این جی آئے اور ایک مافیا قطر سے ایل این جی کی خریداری میں روڑے اٹکا رہا ہے اور میڈیا کو بھی استعمال کرتا ہے۔ ابھی تک قطر سے گیس کے نرخ پر کوئی بات نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ دسمبر کے آخر تک قطر سے گیس ملک میں آجائے۔ انہوں نے ایک ضمنی سوال پر کہا کہ سابقہ دو ادوار میں گیس ملک میں نہیں آسکی۔ اس کی بڑی وجوہات ہیں البتہ رواں سال کے آخر تک ایل این جی حاصل کرلیں گے اور توانائی بحران پر کافی حد تک قابو پالیں گے۔ سلیم الرحمن اور عبدالحکیم بلوچ کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا کہ سوات کی شاہراہ پر جو شکایات ہیں انہیں دور کرنے کی کوشش کریں گے۔

نگہت پروین سید کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے پٹرولیم شہزادی عمر زادی ٹوانہ نے ایوان کو بتایا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن نہیں بچھائی جاسکتی۔ اس منصوبے سے یومیہ 3 ملین ڈالر جرمانہ ہوگا۔ اس منصوبے کو 31 دسمبر 2015ء تک مکمل کرلیا جائے گا لیکن اگر ایران اس معاہدے کے تحت گیس فراہم نہیں کرے گا تو اس معاہدے کے تحت 3.5 ملین ڈالر یومیہ جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن اچھا منصوبہ تھا لیکن عالمی پابندیوں کے باعث یہ پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ پایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اس ماہ ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا جس پر آئندہ کی حکمت عملی پر غور ہوگا۔ ایک اور ضمنی سوال پر وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو پراجیکٹ سوئی سدرن گیس کو مکمل کرنے ہوتے ہیں اس پر اوگرا کی اجازت ضروری ہوتی ہے اور جن پراجیکٹس کی اجازت دی گئی ہے ان پر کام ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئی آبادیوں کو گیس کی فراہمی پر بندش جاری ہے جو 2011ء میں گیس کی کمی کے باعث عائد کی گئی تھی۔ جب تک گیس کی مطلوبہ مقدار فراہم نہیں ہوگی اس وقت تک کمرشل گیس کنکشن نہیں دئیے جاسکتے البتہ سفارشات تیار کی گئی ہیں کہ کس طرح عوام کو گیس فراہم کرسکتے ہیں۔ اس بارے میں غور و خوض جاری ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری چوہدری جعفر اقبال نے ایک سوال پر ایوان کو بتایا کہ جب تک امریکی و نیٹو افواج افغانستان میں موجود رہیں گی نیٹو کوسپلائی دی جائے گی۔

ایاز سومرو کے سوال کے جواب میں چوہدری جعفر اقبال نے ایوان کو بتایا کہ فی الوقت نیٹو کا نیا سامان نہیں آرہا البتہ پرانا سامان ٹرانسپورٹ کے ذریعے جارہا ہے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے اعتراض اٹھایا کہ آدھے سے زائد سکیمیں نامکمل ہیں۔ ان کے بارے میں اوگرا نے کیوں روڑے اٹکارکھے ہیں جس پر وفاقی وزیر پٹرولیم نے ایوان کو بتایا کہ اوگرا ایک ریگولیٹری اتھارٹی ہے اور وزارت کو جوابدہ نہیں ہے اس کا نیا سوال دیا جائے اور کابینہ ڈویژن سے جواب لیا جائے جس پر نفیسہ شاہ نے کہا کہ وہ نیا سوال نہیں دیں گی اسی کا جواب دیا جائے جس پر ایک اور رکن اسمبلی نے اسی معاملے پر اعتراض کیا جس پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے اس کو پڑھ لیا جائے۔

نئی آبادیوں کو گیس کی کمی کے باعث کنکشن فراہم نہیں کئے جاسکتے جبکہ 6 سے 8 ارب کی گیس کرک میں چوری ہورہی ہے پہلے اس چوری کو خیبر پختونخواہ حکومت رکوائے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر زاہد حامد نے ایوان کو بتایا کہ انسانی حقوق کمیشن کے نام سامنے آگئے اور اس معاملے پر پارلیمانی کمیٹی میں زیر غور ہے اور سیاسی جماعتوں کے اراکین اس کمیشن کے ممبران ہیں۔

ایک اجلاس ہوچکا ہے اگلے اجلاس میں امید ہے فیصلہ کرلیا جائے گا۔ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری شہزادی عمر زادی ٹوانہ نے ایوان کو بتایا کہ گیس چوری کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں اور اس کیخلاف ایف آئی اے کی خدمات بھی لی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صنعتی کیٹگری میں 6.662 ایم ایم سی ایف اور تجارتی سطح پر 2969 ایم ایم سی ایف گیس چوری ہورہی ہے۔

سلیم الرحمن کے ضمنی سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری شہزادی عمر زادی ٹوانہ نے کہا کہ سوات اور ہزارہ میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت بارے علم نہیں اس سلسلے میں اگر معزز ممبر چیمبر میں ملاقات کرلیں تو انہیں اس کی وجوہات معلوم کرکے بتادیں گے اور مسئلہ حل کرنے کی کوشش کریں گے جس پر ڈپٹی سپیکر جاوید مرتضیٰ عباسی نے کہا کہ عید کی چھٹیوں میں ہزارہ ڈویژن کو بھی پٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے مشکلات کا سامنا رہا ہے اس پر وزارت نے اقدامات اٹھائے اس بارے میں بھی بتایا جائے۔۔

متعلقہ عنوان :