انتخابات میں کئی مقامات پر یہ فیصلہ پہلے ہی ہوچکا تھا کہ کس کو کیا دینا ہے، بابر غوری
منگل 26 اگست 2014 15:32
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔6 2اگست 2014ء)متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما سینیٹر بابر غوری کا کہنا ہے کہ انتخابات کے دوران کئی جگہوں پر پہلے یہ فیصلے ہوچکے تھے کہ کس کو کیا دینا ہے، اس لئے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات ہونی چاہیئے۔ اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بابرغوری کا کہنا تھا کہ دھرنا دینے والوں کی مایوسی بڑھ رہی ہے اس لئے آنے والے 48 گھنٹے انتہائی اہم ہیں، دھرنا دینے والی جماعتوں کے کئی ایسے مطالبات ہیں جو فوری طور پر پورے کئے جاسکتے ہیں۔
لیکن صورت حال کفن تک پہنچ گئی ہے تو وہ سمجھتے ہیں کہ صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ طاہر القادری کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد حالات خراب ہوسکتے ہیں۔ ایم کیو ایم کا کے وفد نے معاملات کے حل کے لئے مختلف جماعتوں سے رابطے کئے ، سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران ہمیں محسوس ہوا کہ معاملات کے حل کے لئے کہیں سے بھی لچک نہیں دکھائی جارہی۔(جاری ہے)
جس سے نقصان سسٹم کو ہوگا اور اسے بچانے کے لئے ہمیں سنجیدہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
ہماری پہلی ترجیح ریاست کو بچانا ہے لیکن اس کے لئے وقت بہت کم رہ گیا ہے۔ ریاست ہوگی تو ہم سب ہوں گے۔بابر غوری کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی بحران آتا ہے تو ہم کہتے ہیں کہ جمہوریت کو خطرہ ہے اور عوام سوچتے ہیں کہ اس جمہوریت سے ہمیں کیا ملا تو اس وقت ہم اس کا جواب نہیں دے سکتے۔ جمہوریت جمہور کے لئے ہوتی ہے اور جمہور کو کچھ نہیں ملا، آمروں کے دور میں جمہوریت کو نچلی سطح پر پہنچایا گیا مگر بدقسمتی سے جمہوری دورمیں ایسا نہیں ہوا،جمہوری حکومتوں نے نچلی سطح تک جمہوریت نہیں دی۔
ملک میں ہم جمہوریت کواپنے انداز میں چلانے کی کوشش کرتے ہیں تو پھر جمہوریت بھی نہیں رہتی۔ایم کیو ایم کے رہنما نے مزید کہا کہ دو روز قبل الیکشن کمیشن کے ایک سابق اعلیٰ اہلکار نے کئی الزامات لگائے لیکن ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں، لیکن ان الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیئے کیونکہ اس قسم کے الزامات ہر جانب سے لگائے گئے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ انتخابات میں کئی جگہوں پر یہ فیصلے ہوچکے تھے کہ کس کو کیا دینا ہے۔
اسی وجہ سے ہمیں کراچی میں ایک حلقے پر بائیکاٹ کرنا پڑا۔ تحریک انصاف قابل احترام جماعت ہے ان کی قیادت کو چاہیئے کہ معاملات حل ہوجائیں، ہمیں بات چیت کے دروازے بند نہیں کرنے چاہئیں۔ اس سلسلے میں کچھ لو اور کچھ دو کی پالیسی اختیار کرنی چاہیے کیونکہ لچک ہوگی تو ڈیڈلاک ختم ہوگا لیکن اب تک انہیں کسی کے بھی لہجے میں لچک نظر نہیں آتی۔ حکومت کو اگر پاکستان کو بچانا اور معاشی طور پر مضبوط بنانا ہے تو اپنی انا کو ایک جانب رکھ کر ایک قدم پیچھے ہٹنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔مزید اہم خبریں
-
پی ٹی آئی کا چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور جسٹس عامر فاروق سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
-
جرمنی میں الیکٹرک کارکی رجسٹریشن میں کمی
-
ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں مسلسل دوسرے ہفتے کمی
-
وفاقی وزارت خزانہ نے مارچ کی ماہانہ آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی
-
خیبر پختونخوا کی چوبیس سرکاری یونیورسٹیاں وائس چانسلر سے محروم
-
پاکستان اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا اور ہر فورم پر ان کے لئے آواز بلند کرے گا، صدر مملکت آصف علی زرداری سے فلسطین کے سفیر احمد جواد ربیع کی ملاقات
-
گزشتہ تین روز میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 5 ہزار 400 روپے بڑا اضافہ ہوگیا
-
سوشل میڈیا کا بھوت اور بچوں کی ذہنی صحت
-
صدرمملکت آصف علی زرداری سے ایران کے سفیر کی ملاقات
-
امریکی صدر جو بائیڈن کا وزیراعظم شہبازشریف کو خط ، وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر نومنتخب حکومت کے لئے نیک تمنائوں کا اظہار
-
وزیراعلی مریم نوازنے محمد نواز شریف کسان کارڈ کی منظوری دیدی ،5 لاکھ کاشتکارو ں کو آسان شرائط پر 150 ارب کا قرضہ دیا جائیگا
-
پشاور بی آر ٹی کے کنٹریکٹر نے عالمی ثالثی عدالت میں حکومت کیخلاف 57 ارب روپے کا دعوی کردیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.