سیاسی بحران، پاکستانی میڈیا کا امتحان
جمعرات 28 اگست 2014 20:02
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اگست۔2014ء)اس بحران کے حوالے سے پاکستان میں میڈیا کے کردار کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔پاکستان میں 100 پریس کلبوں کے منتخب نمائندوں پر مشتمل ایک بڑی صحافتی تنظیم کونسل آف پاکستان پریس کلبز نے آج جمعرات 28 اگست کو ملک کے بڑے میڈیا گروپوں کے مالکان کے نام ایک خط میں اپیل کی ہے، کہ وہ ملکی بحران کی کوریج میں صحافتی اخلاقیات کی پامالی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
اس تنظیم کے بقول صحافتی اخلاقیات کی پاسداری کرتے ہوئے ملکی مفاد میں اشتعال انگیز خبریں نہیں دی جانی چاہیں۔ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اس تنظیم کے کنوینر اور لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے بتایا کہ یہ بڑی بدقسمتی کہ بات ہے کہ پاکستانی میڈیا کا بڑا حصہ واضح طور دو حصوں میں تقسیم ہوچکا ہے: ’’حکومت اور اس کی مخالف جماعتوں میں جاری اس لڑائی میں حقائق کا بھی قتل عام ہو رہا ہے۔(جاری ہے)
ارشد انصاری کے بقول اب تک تین ٹی وی چینلز کے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ ایک ٹی وی چینل کےکئی کیمرہ مین اپنے ادارے کے لوگو مائیک سے اتار کر دھرنے کی رپورٹنگ کر رہے ہیں۔ادھر سوشل میڈیا پر بھی صورتحال کوئی زیادہ اچھی نہیں ہے۔ کسی نے ایک ایسی ویڈیو بھی اپ لوڈ کر دی ہے جس میں مسلم لیگ نون کے ایک رہنما اپنے بازو کا ایک قابل اعتراض پوز بنا کر اپنے مخالف سیاسی رہنماؤں کو پیغام دے رہے ہیں کہ تم وزیر اعظم کا استعفی مانگتے ہو؟ کیا تم یہ استعفٰی لے سکتے ہو؟پاکستان میں کئی سیاست دانوں کا خیال ہے کہ میڈیا نے ملک میں جاری بحران کو ضرورت سے زیادہ کوریج دے کر مسائل کی شدت کو بڑھا دیا ہے اور اگر میڈیا ذمہ داری کا مظاہرہ کرتا تو اس بحران کو کم وقت میں حل کیا جا سکتا تھا۔ دوسری طرف ایک اردو اخبار روزنامہ ایکسپریس سے وابستہ ایک صحافی عاصم شہزاد کا کہنا ہے کہ میڈیا تو رونما ہونے والے واقعات کی رپورٹنگ کر رہا ہے۔ جیسا معاشرے کا چہرہ ہے میڈیا کا آئینہ ویسا ہی دکھا رہا ہے۔کئی سیاست دانوں کا خیال ہے کہ میڈیا نے ملک میں جاری بحران کو ضرورت سے زیادہ کوریج دے کر مسائل کی شدت کو بڑھا دیا ہے۔اس لڑائی میں بہت سے حقائق بھی سامنے آ رہے ہیں۔ ماڈل ٹاؤن واقعے کی تحقیقاتی رپورٹس جسے حکومت منظر عام پر لانے سے کترا رہی تھی، وہ بھی اس لڑائی کی بدولت میڈیا تک پہنچ گئی ہے۔یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب میں سکول آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن اسٹڈیز کے ڈین ڈاکٹر مغیث الدین شیخ کہتے ہیں، ’’اس بحران میں میڈیا نے اپنی روٹین کی نشریات معطل کر کے جو میراتھن ٹرانسمشن شروع کر رکھی ہے اس نے معاشرے پر غیر معمولی اثرات مرتب کیے ہیں۔ صبح دینی پروگرام دیکھنے کا عادی شخص بھی آج کل صبح اٹھ کر یہی جاننے کی کوشش کرتا ہے کہ دھرنے کا کیا بنا؟ یا دھرنا دینے والوں کو ناشتہ ملا یا نہیں؟ان کے بقول میڈیا کو اس لڑائی میں فریق بننے کی بجائے تصویر کے دونوں رخ دکھانے چاہیں۔ ڈاکٹر مغیث موجودہ بحران میں میڈیا کے رول کے حوالے سے ایک تحقیقاتی اسٹڈی کروانے میں دلچسپی رکھتے ہیں تاکہ دیکھا جا سکے کہ پاکستانی میڈیا بحرانوں کی کوریج کو کیسے بہتر بنا سکتا ہے۔
مزید اہم خبریں
-
ایران پر اسرائیل کے حملے اور دھماکوں کے بعد پروازیں معطل
-
روس نے جرمن فاونڈیشن پر پابندی لگا دی
-
چین میں پاکستان کے سفیر کا دارالحکومت بیجنگ میں ہواوے کے نمائشی مرکز کا دورہ ، منصوبوں اور پاکستان کے ساتھ شراکت داری پر تبادلہ خیال
-
ایران : اصفہان میں دھماکوں کی آوازیں اسرائیل کا ایران پر’ ’میزائل حملہ“ کرنے کا دعوی
-
پاکستان کی معیشت 2047 تک تین ٹریلین ڈالرتک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، سعودی سرمایہ کاروں کے لیے بینکاری اور سرمایہ کاری کے قابل منصوبے پیش کر یں گے، وزیرخزانہ محمداورنگزیب کی واشنگٹن میں ملاقاتوں ..
-
غیر ملکیوں کی گاڑی پر حملہ، دہشتگرد حملہ آور پیدل چل کر گاڑی تک پہنچے،ڈی آئی جی ایسٹ اظفر مہیسر
-
پاکستان میں مہنگائی تیزی سے کم ہو کر کم ترین سطح پر آگئی ہے،گورنر سٹیٹ بینک
-
پنجاب ،ضمنی انتخابات کے پیش نظر 10اضلاع میں دفعہ 144نافذ
-
کراچی،غیر ملکی شہریوں کی گاڑی پر خود کش حملہ،2دہشت گرد ہلاک،2سیکورٹی گارڈ سمیت3افراد زخمی
-
بھارت کے قومی انتخابات میں پہلے مرحلے کی پولنگ جاری
-
بلوچستان میں طوفانی بارشوں کے باعث ڈیم ٹوٹ گیا
-
پولٹری:کارپوریٹ سیکٹر میں ملک کی دوسری جبکہ روزانہ کی بنیاد پر کیش فلو کے لحاظ سے پاکستان کی سب سے بڑی انڈسٹری تنازعات کا شکارکیوں؟
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.