کیا پارلیمنٹ کو قبرستان کو بنانا چاہتے ہو؟حاصل بزنجو

بدھ 3 ستمبر 2014 12:44

کیا پارلیمنٹ کو قبرستان کو بنانا چاہتے ہو؟حاصل بزنجو

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3 ستمبر۔2014ء) سینیٹر حاصل بزنجو نے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں نےاتنا آرام دہ لانگ مارچ کبھی نہیں دیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کہیں لانگ مارچ ناشتہ کر رہا ہے، کہیں لنچ کر رہا ہے اور کہیں ڈنر۔۔۔۔ یہ لانگ مارچ نہیں ہوتا۔ انھوں نے کہا پاکستان بہت بڑی مشکل میں پھنس گیا ہے۔ حاصل بزنجو نے کہا کہ پولیٹکس پولیٹیکل پارٹیز کےساتھ ہوتی ہے۔

پارلیمنٹ جلانے کے بعد پولیٹیکل پارٹیز اکٹھی ہوتی ہیں، لیکن آج جبکہ پارلیمنٹ کو چیلنج کیا گیا ہے تو تمام پولیٹیکل پارٹیز دائیں بائیں اس کی حفاظت کے لیے کھڑی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین کوچیلنج کرنےوالوں کے خلاف تمام سیاسی جماعتیں متحد ہیں۔ انھوں نے طاہر القادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کو بہانہ بنا کر پارلیمنٹ پر چڑھائی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

(جاری ہے)

آئین کسی فرد یا قومی اسمبلی کا نہیں ہوتا، آئین ریاست کا ہوتا ہے اور آئین کی مخالفت کامطلب ہے پاکستان کی مخالفت۔ حاصل بزنجو نے کہا کہ برطانیہ کےآئین کوہاتھ تولگائیں عوام آپ کےٹکڑےکردیں گے، لیکن یہاں کھلے عام دھرنوں اور جلسوں میں کہا جا تا ہے کہ ہم اس ناجائز پارلیمنٹ کو نہیں مانتے۔

سینیٹر حاصل بزنجو نے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا طاہر القادری اپنے کارکنوں کو کفن پہننے اور قبریں کھودنے کا کہتے ہیں، کیا وہ پارلیمنٹ کو قبرستان بنانا چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ قبریں بنانےوالوں کی سیاست کو ہم پارلیمنٹ کےاندردفن کریں گے۔حاصل بزنجو نے کہا کہ اگر نواز شریف کو نہیں مانتے تو نہ مانیں، میں بھی نہیں مانتا، لیکن اخلاق کا ایک دائرہ ہوتا ہو اور سیاسی اخلاقیات کے بغیر سیاست نہیں ہوتی۔انھوں نے کہا کہ سیاسی اخلاقیات کا پہلا اصول یہ ہے کہ سیاسی مخالف کی ذاتی کردار کشی نہیں کی جانی چاہیے۔حاصل بزنجو نےعمران خان اور طاہر القادری کی جانب سے وزیراعظم کو گریبان سے پکڑ کر باہر نکالنے کے بیانات تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس بیان کے بعد پاکستان کی سیاسی جماعتیں آپ کا ساتھ نہیں دیں گی۔

متعلقہ عنوان :