مولاناصاحب! میاں صاحب کے دوست بنیں، مشکلات نہ بڑھائیں ،اپوزیشن لیڈر ،پارلیمنٹ پر حملے کی ایف آئی آر درج کرادی گئی ہے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق ،پارلیمنٹ اورپی ٹی وی پر حملے کیخلاف ایوان میں قراردادلائی جائے پی ٹی آئی کے اراکین بھی دستخط کریں ، محمود اچکزئی

بدھ 3 ستمبر 2014 18:12

مولاناصاحب! میاں صاحب کے دوست بنیں، مشکلات نہ بڑھائیں ،اپوزیشن لیڈر ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔3ستمبر 2014ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ شاہ محمود قریشی کی تقریر سے باہر بیٹھی جماعتوں میں دراڑ پڑ گئی ہے  ابھی بھی سازش ہورہی ہے  ارکان تحمل سے کام لیں ۔ بدھ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ تحریک انصاف سیاسی جماعت ہے تاہم عوامی تحریک سیاسی نہیں، شاہ محمود قریشی کی تقریر سے باہر بیٹھی جماعتوں میں دراڑ پڑ گئی ہے۔

قائد حزب اختلاف نے مولانا فضل الرحمان، خواجہ آصف اور دیگر سیاستدانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تحمل سے کام لیں، ابھی بھی سازش ہو رہی ہے۔سید خورشید شاہ نے کہاکہ مولاناصاحب! میاں صاحب کے دوست بنیں، مشکلات نہ بڑھائیں خواجہ آصف صاحب جذبات سے کام نہ لیں۔

(جاری ہے)

خورشید شاہ نے کہا کہ شاہ محمودقریشی عوامی تحریک پر فرد جرم عائد کر کے چلے گئے، شاہ محمودقریشی نے پارلیمنٹ پر حملے میں عوامی تحریک کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کا اعتراف پارلیمنٹ کی فتح ہے، یہ وزیر اعظم کی نہیں پارلیمنٹ کی فتح ہے۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا ہے کہ آج یہ پارلیمنٹ جیت گئی ہے۔شاہ محمود قریشی کو تقریر کیلئے اجازت دینے کے حوالے سے خورشید شاہ نے کہاکہ اسپیکر صاحب ہم آپ کے فیصلے کو چیلنج نہیں کر سکتے، آپ نے جو فیصلہ کیا وہ پارلیمنٹ کے وقار اور جمہوریت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر انہوں نے فضل الرحمان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ نے جاوید ہاشمی کا استقبال کیوں کیا، دہرا معیار نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اگر جاوید ہاشمی کو بولنے کی اجازت ملی ہے تو آج شاہ محمود قریشی کو بھی ملنی چاہیے تھی، ہم معاملات کے حل کی طرف جا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم نے سیاست بے نظیر بھٹو اور آصف علی زر داری سے سیکھی ہے آج میڈیاشاہ محمود قریشی کی نہیں اس ایوان کی کامیابی کااعلان کریگا انہوں نے کہاکہ آج کا دن پارلیمنٹ کی کامیابی کا دن ہے کوئی اس پر پانی نہ ڈالے انہوں نے کہاکہ سیاست تحمل  بر داشت اور صبر کا نام ہے جتنے بھی حملے ہوے ہیں وہ پسپا ہوتے ہیں وزیر اعظم نواز شریف کو مبارکبا ددیتا ہوں کہ وہ ایک طاقتور وزیر اعظم بن کر ابھرے ہیں اور یہ پارلیمنٹ آگ سے کندن بن کر نکلی ہے وزیر اعظم نواز شریف نے سخت باتیں بھی سنی ہیں آپ اپنا احتساب بھی کریں کہ آپ سے یہ غلطیاں ہوئی ہیں آج کا دن جمہوریت کی بقاء اور فتح کادن ہے کہ شاہ محمود قریشی نے مذاکرات کی بات کی ہے اور تسلیم کیا ہے کہ مذاکرات سے معاملات حل ہونگے ۔

اس سے قبل مولانا فضل الرحمن کے اعتراض پر اسپیکر ایاز صادق نے اپنی بات کلیئر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس آج حکومت اور اپوزیشن سے کچھ سینئر رہنما آئے جنھوں نے شاہ محمود قریشی کو بات کرنے کی اجازت دینے کی درخواست کی۔انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ پر حملے کی ایف آئی آر درج کرادی گئی ہے۔اس سے قبل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مولانا فضل الرحمان نے تحریک انصاف کی جانب سے استعفے دیئے جانے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ جماعتیں پارلیمنٹ کو ہلانے کیلئے استعفے دیتی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جن ارکان سے جبری استعفے لئے گئے ان کی تحقیقات کی جائے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جس یکجہتی کا اظہار کیا گیا وہ انتہائی قابل تحسین ہے اس وقت ایوان کا جو موقف سامنے آیا وہ ہمارے کچھ ارکان کا ایوان میں آکر تقریر کر نا ہے شاہ محمود قریشی سے میرا احترام کارشتہ ہے ان کی گفتگو سے پتہ چلتا ہے کہ وہ معاملات کو حل کر نا چاہتے ہیں بنیادی بات یہ ہے کہ کیا انہیں آج پارلیمنٹ میں بات کر نے کاحق حاصل ہے کیا وہ اس کے لئے اجنبی ہیں ؟اگر سپیکر نے استعفیٰ کا لفافہ کھول لیا تو پھر کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے کہ وہ لوگ مستعفی ہو چکے ہیں ان کو سابق رکن قومی اسمبلی کہنا چاہیے سب کو انتظار تھا کہ سپیر ان سے کہیں گے کہ آپ مستعفی ہو چکے ہیں یہاں نہیں آسکتے اب یہ ابہام پیدا ہوچکا ہے کہ کیا ان لوگوں کو یہاں آ کر بات کر نے کا حق تھا ؟انہوں نے کہاکہ عمران خان نے سول نا فرمانی کااعلان کیا طاہر القادری نے انہیں بڑی خوش اسلوبی سے قبول کیا کہ اب وہ اور عمران خان ایک ہیں ایک نقلاب اور دوسرا تبدیلی کانعرہ لگارہا ہے تبدیلی کامعنی بھی انقلاب ہے استعفیٰ دینے کا معاملہ اس ایوان کو ہلانے کا ایک حصہ تھا لیکن وہ حربہ کامیاب نہ ہو سکا سازش پکڑی گئی اور وہ ناکام ہوگئے اگر اب رات کی تاریکی میں بھی شب خون مارا جاتا ہے تو ایوان کے یہ نمائندے میدان میں نکل کر جمہوریت کا دفاع کرینگے انہوں نے کہاکہ جن لوگوں نے سیکرٹری قومی اسمبلی کو آ کر اپنے استعفیٰ پیش کئے تھے ان کو یہاں بولنے کا کوئی حق نہیں تھا ۔

محمود خان اچکزئی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے محض کہنے کی حدتک کہا ہے کہ پارلیمنٹ پرحملہ غیرآئینی ہے۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ اورپی ٹی وی پر حملے کے خلاف ایوان میں قراردادلائی جائے۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے شاہ محمود قریشی کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں سپیکر قومی اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ وہ قرارداد لکھیں اور اس پر شاہ محمود قریشی سے دستخط کروائیں اور اس سے پہلے مذاکرات نہ کیے جائیں۔

انھوں نے کہا کہ پی ٹی وی پر حملہ آئین کی خلاف ورزی ہے، ڈنڈا بردار لوگ پولیس کی تلاشی لے رہے ہیں یہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔انھوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ کنٹینر پر (عمران خان اور طاہرالقادری کے درمیان) ہونے والے ہینڈ شیک سے بھی دست بردار ہونا ہوگا۔تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کی تقریر پر وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وضاحتی بیان دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے دیا جانے والا مسودہ پارلیمانی پارٹیوں کی منظوری کے بعد ہی تسلیم کیا جائے گا۔

انھوں نے پارلیمان کو بتایا کہ پارلیمنٹ کی جانب پیش قدمی کے روز پی ٹی آئی اور پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے درخواست کی تھی کہ ان کے مطالبات اور تجاویز پر مبنی مسودے کو کسی اور کو نہ دیا جائے۔ اسحاق ڈار نے کہاکہ پی ٹی آئی کے ممبران مطمئن گئے تاہم نصف گھنٹے میں دونوں جماعتوں نے (وزیراعظم ہاوٴس کی جانب) پیش قدمی شروع کر دی۔

اے این پی کے رہنما عبدالنبی بنگش نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت کو بتانا ہو گا کہ آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو درخواست کر کے بلایا گیا یا پھر وہ خود اسے نافذالعمل کر کے ہمارے سروں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ آرٹیکل 245 کے تحت فوج بھی وزارتِ داخلہ کے ماتحت ہے۔ عبدالنبی بنگش نے پی ٹی وی پر حملے کے بعد فوج کی جانب سے کسی بھی حملہ آور کو گرفتار نہیں کیا گیا مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ ہم نے لانگ مارچوں کو لاہور سے اسلام آباد آنے کی اجازت دینے کی مخالفت کی تھی حکومت نے انہیں کیوں نہیں روکا؟ سارا ایوان اس پر متفق ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کو استعفیٰ نہیں دینا چاہئے یہ صرف بیس 25 ہزار لوگ ہیں آرٹیکل 16 کی خلاف ورزی کی گئی ہے حکومت نے چھ میں پانچ مطالبات تسلیم کر لئے ہیں لیکن اس ایوان کی جو بے عزتی ہوئی ہے وہ ناقابل برداشت ہے 18 د ن سے تمام کاروبار زندگی معطل ہے وزیر داخلہ ایوان کو بتائیں کہ ان دھرنوں سے ملک کو کتنا معاشی نقصان ہوا ہے کتنے دن دفاتر بند رہے ہیں کتنے پولیس افسران زخمی ہوئے ہیں حکومت نے انتہائی تحمل سے کام لیا ہے حکومت اس مسئلے کو حل کرے کیونکہ بال حکومت کی کورٹ میں ہے۔