کے پی کے نصاب سے اسلامی مواد کے اخراج پر جماعت اسلامی کا برہمی کا اظہار

جمعرات 4 ستمبر 2014 12:42

کے پی کے نصاب سے اسلامی مواد کے اخراج پر جماعت اسلامی کا برہمی کا اظہار

سرائے نورنگ+ پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4 ستمبر۔2014ء) جماعت اسلامی نے خیبر پختونخوا میں اپنی شراکت دار پاکستان تحریک انصاف کی قیادت میں چلائی جانے والی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے صوبے اور ملحقہ قبائلی علاقوں کے سرکاری اور نجی شعبے کے اسکولوں کے نصاب میں سے اسلامی مواد خارج کردیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق جماعت اسلامی کے صوبائی سربراہ پروفیسر ابراہیم خان نے لکّی مروت کے علاقے سرائے نورنگ میں جماعتی کارکنوں کو بتایا کہ ”صوبائی حکومت نے حضرت محمد رسول اللہ کی حیاتِ طیبہ، آپ کی ازواج مطہرات اور چاروں خلفائے راشدین سے متعلق اسباق درسی کتابوں سے خارج کردئیے ہیں جبکہ رنجیت سنگھ، راجہ داہر اور برطانوی راج کے خلاف بّرصغیر میں عدم تشدد کی تحریک چلانے والے خان عبدالغفار خان کے بارے میں مواد شامل کردیا ہے۔

(جاری ہے)

“پروفیسر ابراہیم کے مطابق پارٹی نے نصاب میں تبدیلی کے بارے میں صوبائی حکومت کو اپنے تحفظات کا باضابطہ طور پر اظہار کیا تھا اور اس حوالے سے اپنی سفارشات پیش کردی تھیں۔انہوں نے کہا کہ نہ تو حکومت نے قابلِ اعتراض مواد کو نصابی کتابوں کا حصہ بنانے کیلئے جماعت اسلامی کو اعتماد میں لیا تھا اور نہ ہی حکومت نے اس سلسلے میں جماعت کے ساتھ کوئی اشتراک کیا ۔

جماعت اسلامی کے رہنما نے خبردار کیا کہ ان کی جماعت تدریسی کتابوں میں اس طرح کے قابلِ اعتراض مواد داخل کرنے کے خلاف احتجاج کرے گی۔پروفیسر ابراہیم خان نے اسلام آباد میں جاری احتجاجی مظاہروں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا اور فاٹا میں گزشتہ انتخابات میں نتائج میں تبدیلی کی وجہ سے ملک کے دیگر حصوں کی طرح دھاندلی کی گئی تھی۔

جب اطلاعات اور اعلیٰ تعلیم کے صوبائی وزیرمشتاق غنی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے نصاب سے اسلامی مواد کے اخراج کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا انہوں نے کہا کہ درسی کتابوں میں نظریہ پاکستان اور اسلامی تعلیمات کے متصادم مواد کو داخل کرنے سے متعلق انہیں کوئی علم نہیں۔مشتاق غنی نے کہا کہ اس معاملے پر جماعتِ اسلامی کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات کے بارے میں وہ کچھ نہیں جانتے۔

انہوں نے کہاکہ ”جماعت اسلامی ہماری حکومت میں شراکت دار ہے۔ اگر اس کو نصاب کے بارے میں تحفظات ہیں، تو ہم ان کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت کرنے کیلئے تیار ہیں۔“صوبائی وزیر نے کہا کہ حضرت محمد رسول اللہ کی حیاتِ طیبہ سے متعلق مواد کو نصاب سے خارج کرنے کے حوالے سے حکومت کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ ٹیکسٹ بک بورڈ کے ایک عہدے دار نے جی ٹی وی کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے نئی درسی کتابوں سے متعلق جماعت اسلامی کی سفارشات سے حکومت نے اصولی بنیادوں پر اتفاق کیا تھا جنہیں اب تک شائع کردیا گیا تھا۔

انہوں نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”ٹیکسٹ بک بورڈ کو جماعت اسلامی کی تجاویز اور سفارشات موصول ہوئی تھیں اور انہیں نئی کتابوں میں شامل کیا جائے گا۔“مذکورہ عہدے دار نے کہا کہ رنجیت سنگھ، غفار خان اور دیگر رہنما پاک و ہند کی تاریخ کا حصہ ہیں، اور اسی لیے یہ ناممکن ہے کہ ان کا نام اور ان کی سرگرمیوں کو تاریخ سے خارج کردیا جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسی کے مطابق مذہبی شخصیات کے بارے میں کچھ مواد بار بار پیش نہیں کیے جاسکتے۔

متعلقہ عنوان :