الزامات پر درگزر کرتاہوں، اگر کوئی تحقیقاتی کمیشن الزامات ثابت کر دے تو سیاست چھوڑ دوں گا: نثار علی خان

ہفتہ 6 ستمبر 2014 19:12

الزامات پر درگزر کرتاہوں، اگر کوئی تحقیقاتی کمیشن الزامات ثابت کر ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6ستمبر۔2014ء)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ملک کی بڑی سیاسی شخصیات کی جانب سے درخواست پر کل کے واقعے پر درگزر کرتا ہوں، تاہم الزامات کی تحقیقات کے لئے ایک کمیشن قائم کیا جائے جو تحقیقات کرے، اگر میرے الزامات غلط یا مجھ پر الزامات صحیح ثابت ہوں تو میں سیاست چھوڑ دوںگالیکن کہتا ہوں ایسی باتیں پارلیمنٹ میں نہ لائی جائیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نثار علی خان نے کہا کہ میں نے اپنی پارٹی میں کہا کہ مجھے ذاتی الزامات کا جواب دینے دیا جائے مگر مجھے اجازت نہیں دی گئی ،میں اس پروزارت چھوڑنے پر بھی تیار تھا مگر مجھے کہا گیا کہ میں اور پارٹی ایک ہی ہیں، اس پر مجھے ملک بھر سے پیغامات بھی دیئے گئے کہ کسی نے جو حملے کئے ہیں ان کا جواب نہ دوں، میں ذاتی ترجیحات پر دوسروں کی بات کو اہمیت دیتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ کل کے واقعے پر درگزر کر دوں۔

(جاری ہے)

مگر ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ باہر کے جھگڑوں کو پارلیمنٹ میں نہ لایا جائے۔ میڈیا کی جانب سے دی جانے والی معلومات کو ایف آئی آر تصور کریں اور کوئی بھی معزز ریٹائرڈ جج اس کی تحقیقات کر دے ، اس ضمن میں جسٹس وجیہ الدین احمد یا جسٹس طارق کو تحقیقات پر لگایا جائے میں ان پر اعتماد کروں گا، اور ان کی جگہ کسی بھی اور معزز شخص کی تعیناتی بھی کی جا سکتی ہے ، جن کے سامنے دونوں فریق ثبوت پیش کر دیں۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ کل کے دن اصل بحث سے ہٹ کر ایک نئی بحث چھیڑ دی گئی اور مجھ پر اور خاندان پر الزامات لگائے گئے، ان تمام الزامات کا جوابات دینے کا میرا پورا حق تھا مگر کل پارلیمنٹ میں مجھے بولنے نہیں دیا گیا، لیکن میری یہ عادت رہی ہے کہ میں ہمیشہ اپنا حساب برابر کیا کرتا ہوں، مجھ سے کئی بار غلطیاں بھی ہوئیں مگر اصولوں پر سمجھوتا نہیں کیا، موجودہ معاملے پر میں کرب سے گزر رہا ہوں ، میری عزت پر داغ لگایا گیا تھا اور مجھے اس کو دھونے سے مجھے روکا گیا، پورے ملک کی سیاسی شخصیات نے کہا کہ سیاسی حالات اس کی اجازت نہیں دیتے، میں کہتا ہوںاگرتحقیقاتی کمیشن کے سامنے اگر مجھ پر کوئی بھی الزام ثابت ہوا یا میرا کوئی الزام غلط ثابت ہوا تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مجھ پر حملہ اور جواب میں میں نے جو بیان دیا، اس کے ردعمل میں دوسری طرف سے مجھ پر الزامات کی بارش کر دی گئی، اب ان کے جوبات دینا میرا جمہوری حق ہے ، میں اپنی پارٹی میں بھی سب سے بڑا نقاد رہا ہوں جس کے نتیجے میں اونچ نیچ بھی ہوئی مگر میں نے اپنا راستہ نہیں بدلا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپوزیشن پر یا پیپلز پارٹی پر کوئی تنقید نہیں کی،صرف ایک فرد کے الزامات کا جواب دیا، لیکن اس کو رنگ دیا گیا کہ میں نے اپوزیشن کے خلاف آواز اٹھا دی ہے، لہذاٰ مجھے پریس کانفرنس سے روکنے کی کوشش کی گئی مگر میرا ضمیر اللہ کے احکامات کا تابع ہے، اور میں نے سیاست میں عزت کمائی ہے، اس لئے الزامات کا جواب دوںگا۔

میں جیسے بھی کھیلوں گا دو نمبری سے نہیں کھیلوں گا۔پریس کانفرنس سے قبل انہوں نے میڈیا سے کہا کہ میں معذرت خواہ ہوں کہ صبح پریس کانفرنس نہیں کر سکا لیکن یہ میری زندگی مختصرترین پریس کانفرنس ہو گی اوراس کے بعد کسی سوال کا کوئی جواب نہیں دوں گا۔