اندر کے لوگوں کی مدد کے بغیر پاک بحریہ کے ڈاکیارڈ پر حملہ ممکن نہیں تھا، وزیر دفاع

بدھ 10 ستمبر 2014 14:08

اندر کے لوگوں کی مدد کے بغیر پاک بحریہ کے ڈاکیارڈ پر حملہ ممکن نہیں ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10ستمبر 2014ء) وزیر دفاع خواجہ آصف کہتے ہیں کہ اندر کے لوگوں کی مدد کے بغیر پاک بحریہ کے ڈاکیارڈ پر حملہ ممکن نہیں تھا اس واقعے کی تفتیش سے مسلح افواج میں دہشتگرد عناصر کی رسائی کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں ارکان کو پاکستان نیوی ڈاکیارڈ پر حملے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ 6 ستمبر کو دہشتگردوں کے ایک جتھے نے ڈاکیارڈ پر حملہ کیا لیکن پاک بحریہ کے شیر دل اہلکاروں نے اسے ناکام بنادیا، کارروائی کے دوران ایک اہلکار نے جام شہادت نوش کیا جبکہ 3 دہشتگرد مارے گئے اور 7 کو گرفتار کرلیا گیا۔

حملہ آوروں میں ایک سابق نیوی افسر بھی شامل تھا جسے گزشتہ برس پاک بحریہ سے نکال دیا گیا تھا جبکہ ایک دہشتگرد کے شمالی وزیرستان میں موجود عناصر سے براہ راست تعلق کے شواہد ملے ہیں۔

(جاری ہے)

دہشتگردوں کے قبضے سے 3 کلوشنکوف، 4 بندوقیں، 5 نائن ایم ایم پستول، 3 سیٹلائٹ فونز،3 وائر لیس سیٹس، 4 خودکش جیکٹیں، 24 دستی بم اور مذہبی کتابیں برآمد ہوئیں۔

حراست میں لئے گئے دہشتگردوں سے تحقیقات ہورہی ہے اسی بنیاد پر مزید کئی گرفتاریاں بھی ہوئیں ہیں جس کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ ڈاکیارڈ پر حملہ آپریشن ضرب عضب کا درعمل ہوسکتا ہے۔ ڈاکیارڈ حملے کی تحقیقات سے مسلح افواج میں دہشتگردوں کی براہ راست اور بالواسطہ رسائی کو روکنے میں مدد ملے گی۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ایک جانب پاک فوج شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہے اس کے ساتھ ساتھ دہشتگردوں کا ردعمل بھی سامنے آرہا ہے۔

اس قدر اہم ترین معاملات کے باوجود ہماری توجہ صرف اور صرف پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنوں پر ہے۔ وہ میڈیا، سیاسی رہنماؤں ، منتخب نمائندوں اور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے باہر بیٹھے انا کی جنگ لڑنے والوں کے مقابلے میں ملک کے لئے جانوں کی قربانی پیش کرنے والوں کے ساتھ کھڑے ہوں۔ انا کی جنگ اور پاکستان کے لئے جنگ لڑنے والوں کے درمیان تفریق کی جائے اور دھرنے کی بجائے آپریشن ضرب عضب کو ترجیح دی جائے۔ انا کے لئے کرائے کے لوگوں کو لاکر پارلیمنٹ کے سامنے خیمہ بستی لگانے والوں کو آئین، قانون اور پارلیمنٹ کے مقابلے میں شکست کا سامنا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :