پی ٹی وی پر حملے میں ملوث 7 ملزمان کو شناخت کے بعد گرفتار کیا گیا ہے ،چوہدری نثار ،دھرنا دینے والی دونوں جماعتیں کہہ چکی ہیں کہ پی ٹی وی پر حملہ نہیں کیا پھر گرفتاریوں پر اعتراض کیوں کر رہی ہیں، وضاحت کے بعد مذاکرات میں تعطل کو ختم ہو جانا چاہئے

ہفتہ 13 ستمبر 2014 20:18

پی ٹی وی پر حملے میں ملوث 7 ملزمان کو شناخت کے بعد گرفتار کیا گیا ہے ،چوہدری ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13ستمبر 2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ پی ٹی وی پر حملے میں ملوث 7 ملزمان کو شناخت کے بعد گرفتار کیا گیا ہے ، دھرنا دینے والی دونوں جماعتیں کہہ چکی ہیں کہ پی ٹی وی پر حملہ نہیں کیا پھر گرفتاریوں پر اعتراض کیوں کر رہی ہیں، وضاحت کے بعد مذاکرات میں تعطل کو ختم ہو جانا چاہئے ، تحریک انصاف اور عوامی تحریک کو دعوت دیتے ہیں کہ غلط گرفتاریاں ہوئی ہیں تو دونوں جماعتوں کے قائدین بتائیں ازالہ کرینگے ، ہم تصویروں سے شناخت کر کے گرفتاریاں کر رہے ہیں ، پولیس اور پارلیمنٹ پر حملہ کرنیوالے کہیں بھی چلے جائیں انہیں گرفتار کیا جائیگا ، عمران خان حکومت اور اپنی مذاکراتی ٹیم کو چیلنج کرتے ہیں تو پھرحکومت کے ساتھ مذاکرات کیوں کئے جا رہے ہیں ؟مطالبات سڑکوں پر نہیں مذاکرات کی میز پر مانے جائیں گے ،دھرنوں سے 12 بور ریپیٹرز کے ساتھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ،ان 12 افراد سے ملنے والے اسلحے کا لائسنس ابھی تک پیش نہیں کیا گیا،کسی سیاسی کارکن کو بلا جواز گرفتار نہیں کیا ، مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث کسی شخص کو معاف نہیں کیا جائیگا ، حکومت نے کسی جنرل کریک ڈاؤن کاحکم نہیں دیا صرف ایف آئی آر میں نامزد افراد کی گرفتاریاں جاری ہیں۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پی ٹی وی پر حملہ کرنیوالے افراد کی تصویریں کیمرے کے آنکھ نے محفوظ کر لیں میڈیا کے جمہوریت میں کردار پر پوری پارلیمنٹ شکر گزارہے ، شاید اس تفتیش پر سالہہ سال گزر جاتے مگر میڈیا نے وزارت داخلہ اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ تعاون کیا نو دس دن سے نادرا کے ذریعے کام ہو رہا تھا پرسوں حملہ کرنیوالوں کا ریکارڈ سامنے آیا جس کے بعد کارروائی شروع کی گئی جو لوگ شناخت نہیں ہو رہے تھے انکا اخبار میں اشتہار دیا گیا اور ایک لاکھ روپے انعام رکھا جس کے بعد کئی ٹیلیفون کالز آئیں ، پی ٹی وی پر حملے میں ملوث 20 افراد کی شناخت ہو چکی ہے جن میں 7 کو پنجاب اور دیگر علاقوں سے گرفتار کیا جا چکا ہے ، امید ہے کہ ہم ہر ایک ملزم تک پہنچیں گے انہوں نے کہا کہ یہ مظاہرے حکومت کیخلاف نہیں ریاست کیخلاف تھے خواتین کے ساتھ طوفانی بدتمیزی کی گئی ، موبائل فون پرس اور قیمتی کیمرے چھینے گئے ، کیٹین میں ملازمین کا کھانا بھی نہیں چھوڑا گیا اس واقعے کے 24 گھنٹے کے اندر تحریک انصاف اور پیٹ کے بیانات آ گئے کہ حملہ ہم نے نہیں کیا انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور پیٹ کو ان گرفتاریوں پر اعتراض نہیں ہونا چاہئے ، یقین دلاتا ہوں کہ ایک ایک تصویر کے ذریعے لوگوں کو شناخت کیا جائیگا ۔

تحریک انصاف اور پیٹ کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ شامل ہوں اگر کوئی بے قصور لوگ پکڑے گئے ہیں تو اپنے تحفظات پیش کریں حکومت ازالہ کریگی۔ کسی بے گناہ کوہاتھ نہیں لگایا جائیگا انہوں نے کہا کہ گرفتار افراد میں پارلیمنٹ پر حملہ اور اسکا گیٹ کاٹنے والے بھی شامل ہیں اس وقت بھی بھیرہ انٹر چینج پر بہت ساری گاڑیاں جلی ہوئی موجود ہیں یہاں سے بھی لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے کئی دنوں سے ہماری کوشش تھی کہ مسئلہ حل ہو جائے دھرنوں میں کنڈا لگا کر بجلی چوری ہو رہی تھی ، دھرنے میں چار مقامات سے کنڈے لگا کر بجلی چوری کی جا رہی ہے ہم نے قائدین کو باور کرایا لیکن اس کے باوجود وہ باز نہیں آئے پانی کی مین لائن کو کاٹا گیا پانی چوری کیا جاتا رہا ہمارے کہنے کے باوجود نہیں رکے ایس ایس پی اسلام آباد اور پولیس پر حملے کئے گئے یہ کہتے رہے کہ یہ پر امن ڈنڈے ،غلیلیں ، گیس ماسک کے ذریعے غیر انسانی تشدد کیا گیا ہمیں اطلاعات تھیں کہ دھرنے میں کچھ لوگ مسلح تھے ہزاروں لوگوں نے دارالحکومت کو یرغمال بنایا لیکن ہم نے پولیس کو غیر مسلح کر دیا گزشتہ روز 11 لوگوں کو 12 بور ریپیٹرز کے ساتھ گرفتار کیا گیا ،ان 12 افراد سے ملنے والے اسلحے کا لائسنس ابھی تک پیش نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار لوگ کہتے ہیں کہ ہمارا تعلق سیکیورٹی ایجنسی کے ساتھ ہے اب تک نہ ہی کوئی سیکیورٹی ایجنسی انکی مدد کیلئے آئی ہے ان سے وائرلیس سیٹ بھی برآمد ہوا ہے ، بہت سارے گیس ماسک پولیس سے چھینے گئے تھے انہوں نے کہا کہ جب سے یہ معاملہ شروع ہوا ہے اس وقت سے انٹیلی جنس رپورٹیں آئی ہیں کہ دونوں مارچوں میں دہشتگردی کے حملے ہو سکتے ہیں ، یہ اطلاعات کسی سویلین ادارے کی نہیں اہم ترین حساس ادارے کی اطلاعات ہیں ہماری پوری کوشش ہے کہ کتنا غیر آئینی مارچ کیوں نہ ہو انکو تحفظ فراہم کیا جائے یہ حکومت اور قائدین کی مشترکہ ذمہ داری ہے ہمیں اطلاعات آئی ہیں کہ پانچ سے چھ دہشتگرد اسلام آباد کی طرف روانہ ہو چکے ہیں اور ان کا ٹارگٹ مارچز ہیں جس کے بعد ہم نے دھرنوں کی سیکیورٹی کو مضبوط کیا بم ڈسپوزل سکواڈ اور اضافی نفری تعینات کی گئی آنے جانیوالوں کی سخت نگرانی کی گئی اطلاعات تھیں کہ موٹر سائیکل کے ذریعے دہشتگرد حملہ کرینگے اس لئے اسلام آباد میں ڈبل سواری پر پابندی عائد کی گئی پولیس کے ساتھ فوج کو بھی تعینات کیا گیا انہوں نے کہا کہ دھرنے میں گزشتہ روز حساس ادارے کے لوگوں کو پکڑ لیا گیا اور کہا گیا کہ آپ ہماری مخبری کر رہے ہیں حساس ادارے کے لوگوں کو الٹا لٹکا کر گھنٹوں تشدد کیا گیا ابھی بھی پمز ہسپتال میں موجود ہیں جو لوگ سیکیورٹی فراہم کررہے ہیں انکے ساتھ ایسا سلوک مناسب نہیں ہے گزشتہ روز ہم نے انہیں خط کے ذریعے بتایا اور خط پارٹی آفس بھی بجھوائے گئے کہ کل کو اگر کوئی واقعہ ہو جاتا ہے تو ذمہ دار دھر نوں کے قائدین ہونگے ۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اس مارچ میں بچے خواتین بزرگ شامل ہیں جو غیر سیاسی ہیں میں نہیں کہتا کہ انکو زبردستی لایا گیا ۔ قائدین اس طرح کا رویہ نہ اپنائیں باقی جو مرضی تقریریں کریں انکا تحفظ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے ہم نے انہیں کہا ہے کہ پولیس اور سپیشل برانچ کے ساتھ ایسا سیکیورٹی پلان بنائیں جس سے کسی بھی ممکنہ دہشتگردی روکنے کیلئے حفاظتی دیوار کھڑی ہو سکے انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے اہلکاروں کو الٹا لٹکا کر تشدد کیا ان کا ہر صورت پیچھا کرینگے وہ چاہیں جہاں بھی چلے جائیں ذمہ داروں کو کٹہرے میں لائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم پی ٹی وی پر حملے کی تحقیقات کیلئے جو کمیٹی قائم کر رہے ہیں اس میں میڈیا اور باہر کے لوگوں کو شامل کیا جائیگا تاکہ معلوم ہو کہ کارروائی دھرنا دینے والوں کیخلاف نہیں بلکہ ریاستی اداروں پر حملہ کرنیوالوں کیخلاف ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بجلی اور پانی چوری کا مقدمہ درج ہو گیا ہے ذمہ داران کو ہر صورت پکڑا جائیگا ۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک سے مذاکرات چل رہے ہیں مسائل کا واحد حل مذاکرات ہیں مذاکرات سے ہی مسائل حل کئے جائیں تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اس لئے کوئی منفی بات نہیں کروں گا دوسری جانب عمران خان حکومت اور اپنی مذاکراتی ٹیم کو چیلنج کرتے ہیں تو پھرحکومت کے ساتھ مذاکرات کیوں کئے جا رہے ہیں ۔ چوہدری نثار خان نے بتایا کہ گزشتہ روز پیٹ کی مذاکراتی ٹیم کے رکن کو گرفتار کیا گیا اسد عباس نقوی کو اطلاعات کے بعد رہا کر دیا گیا ہے کسی بے گناہ سیاسی کارکن یا رہنما کو پکڑنے کی اجازت نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے اس ماحول میں مذاکرات آگے بڑھیں گے مطالبات سڑکوں پر نہیں مذاکرات کی میز پر حل ہونے چاہئیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری نہیں ہے پہلے تفتیش کی جا رہی ہے جس کے بعد کارروائی آگے بڑھے گی انہوں نے کہا کہ میڈیا کے نمائندوں پر جو حملہ ہوا تھا اس کی تفتیش بھی جاری ہے تشدد میں ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی ہو گی ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نا جائز ہے کہ فوج سے کہیں کہ وہ علاقے کو کلیئر کرے پولیس کے پاس صلاحیت موجود ہے جس پر شکوک شبہات کی ضرورت نہیں جب دھرنے کے مظاہرین نے وزیراعظم ہاؤس پر دھاوا بولا تو پولیس نے جوابی کارروائی کی حکومت صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے دوسری طرف سے خواہش ہے کہ لاشیں گریں اور وہ اسی پالیسی کو آگے لے کر جا رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ ہم نے جنرل کریک ڈاؤن کا حکم نہیں دیا صرف انہیں گرفتار کیا جا رہا ہے جن کیخلاف ثبوت ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز جب دھرنے کے مظاہرین کی گرفتاریاں کی گئیں تو وہاں ہجوم اکٹھا ہو گیا جس کی وجہ سے پولیس نے اور گرفتاریاں کیں لیکن ان لوگوں کیخلاف سخت دفعات نہیں لگائی گئیں صرف ضرورت کے مطابق کارروائی کی گئی ہے۔