گھر کی چھت پر ٹیبل ٹینس گیند سے گھنٹوں پریکٹس کرکے ” دوسرا “ ایجاد کیا ، ثقلین مشتاق،

والد نے میرا شوق دیکھ کر مجھے کلب کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے دی تھی۔ محلے والوں کو بھی میری بولنگ کا اچھی طرح پتہ چل گیا تھا اور ہر ٹیم کی خواہش ہوتی تھی کہ میں اس کی طرف سے کھیلوں، ’پہلے ہی ٹیسٹ میں اس کا استعمال کیا تھا اور میری پہلی ٹیسٹ وکٹ ہتھورو سنگھے کی تھی وہ ’دوسرا‘ ہی پر آوٴٹ ہوئے تھے، معین خان نے بڑی حوصلہ افزائی کی ، انٹرویو

پیر 15 ستمبر 2014 23:18

گھر کی چھت پر ٹیبل ٹینس گیند سے گھنٹوں پریکٹس کرکے ” دوسرا “ ایجاد ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15ستمبر 2014ء ) دنیائے کرکٹ کے جادو گر سپنر اور” دوسرا “ کے موجود ثقلین مشتاق نے کہا ہے کہ میں اپنے گھر کی چھت پر ٹیبل ٹینس کی گیند سے کرکٹ کھیلتا تھا جس پر میں ٹیپ چڑھا دیتا تھا اور گھنٹوں پریکٹس کرتا رہتا تھا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کو اپنے ایک انٹرویو کے دوران ثقلین مشتاق نے کہا کہ مجھے شروع سے سپن بولنگ پسند تھی اور میں پانچوں انگلیوں کو استعمال کرتے ہوئے مختلف انداز کی گیندیں کرتا لیکن ساتھ ہی یہ بھی سوچتا رہتا تھا کہ کوئی ایسی گیند کروں جو عام گیندوں سے بالکل ہٹ کر ہو۔

‘ایک دن میں نے ایک گیند کی جو آف سپن ہونے کے بجائے دوسری طرف مڑگئی مجھے وہ اچھی لگی اور میں نے سوچا کیوں نہ اس پر مہارت حاصل کی جائے۔ میں نے اسے ٹینس بال پر آزمایا لیکن کرکٹ کی سرخ گیند پر اس میں مہارت حاصل کرنے میں مجھے کچھ وقت لگا کیونکہ وہ عام گیندوں سے بہت سخت تھی۔

(جاری ہے)

‘’میرے والد نے میرا شوق دیکھ کر مجھے کلب کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے دی تھی۔

محلے والوں کو بھی میری بولنگ کا اچھی طرح پتہ چل گیا تھا اور ہر ٹیم کی خواہش ہوتی تھی کہ میں اس کی طرف سے کھیلوں۔‘ثقلین مشتاق نے کہا کہ میں اپنی اس گیند ’دوسرا‘ سے کلب کرکٹ میں بہت وکٹیں لے رہا تھا پھر پاکستان یوتھ اور پی آئی اے میں آنے کے بعد اس گیند پر زیادہ کنٹرول آ چکا تھا۔‘ ایک سوال پر ثقلین نے کہا کہ ’پہلے ہی ٹیسٹ میں اس کا استعمال کیا تھا اور میری پہلی ٹیسٹ وکٹ ہتھورو سنگھے کی تھی وہ ’دوسرا‘ ہی پر آوٴٹ ہوئے تھے۔

‘ثقلین اپنی اس مخصوص گیند کو موثر ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا سہرا سابق وکٹ کیپر معین خان کے سر باندھتے ہیں۔’میں نے 18 سال کے نوجوان کی حیثیت سے انٹرنیشنل کرکٹ میں قدم رکھا تھا میرے پاس ایک ہنر موجود تھا لیکن اسے کس طرح استعمال کرنا ہے اس کی سمجھ بوجھ نہیں تھی۔ اس موقعے پر معین خان نے میری رہنمائی کی اور سمجھایا کہ مجھے اس گیند کا استعمال کب اور کیسے کرنا ہے۔

’وہ وکٹ کے پیچھے سے آواز لگاتے تھے ”ثقی، دوسرا!‘ ہماری یہ گفتگو انگریز کمنٹیٹروں کے لیے نئی تھی، تاہم بعد میں انھیں بھی پتہ چل گیا کہ اس کا کیا مطلب ہے۔ بعض اوقات بیٹسمینوں کو دھوکہ دینے کے لیے یہ بھی کرنا پڑتا تھا کہ جب معین خان آواز لگاتے کہ دوسرا کرو تو اس کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ نہ کرو۔‘

متعلقہ عنوان :