سیاسی جرگہ کل سے دوبارہ فریقین کے درمیان مذاکراتی عمل کیلئے کوششیں شروع کریگا‘ سراج الحق

بدھ 17 ستمبر 2014 16:21

سیاسی جرگہ کل سے دوبارہ فریقین کے درمیان مذاکراتی عمل کیلئے کوششیں ..

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17ستمبر۔2014ء) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ سیاسی جرگے نےکل جمعرات سے دوبارہ فریقین کے درمیان مذاکراتی عمل کیلئے کوششیں شروع کرنے کافیصلہ کیا ہے ،سیاسی بحران میں ہر دن اور رات عوام پر قیامت بن کر گزر رہی ہے اور ساری صورتحال میں سب سے زیادہ نقصان عوام کا ہو رہا ہے ، حکمران اور دھرنے والے تو عادی ہو گئے ہیں اگر نئی صورتحال میں کوئی اکاموڈیٹ نہیں ہو سکا تو وہ عوام ہیں ،نومبر میں نئے جذبے کے ساتھ تحریک پاکستان مہم شروع کر رہے ہیں اور اس سلسلہ میں مینا رپاکستان پرایک بڑا اجمتاع منعقد کریں گے۔

جماعت اسلامی کے ہیڈ کوارٹر منصورہ میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ اسلام آباد میں جاری دھرنوں کی وجہ سے عوام بے انتہا پریشان ہیں ۔

(جاری ہے)

سیاسی جرگے نے فیصلہ کیا ہے کل جمعرات سے دوبارہ رابطوں کواز سرنو شروع کیا جائے گا او راس سلسلہ میں حکومت‘ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے ساتھ ملاقاتیں کی جائیں گی اور ہماری کوشش ہو گی کہ تینوں کو بیٹھنے کے ایک نقطے پر لانے کی کوشش میں کامیاب ہو سکیں تاکہ عوام کی خواہشات کے مطابق اس کا حل نکالا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ 68سالوں سے مفاد پرستوں نے پاکستان کو اسکے نظریے اور منزل سے محروم رکھا ہے ،68سال بعد بھی ہم اس شک میں مبتلا ہیں کہ اسکے جغرافیائی ‘ سالمیت‘ آئین ‘ جمہوریت کوبقاء اور تسلسل ملے گا یا نہیں ۔ ایک مخصوص ٹولے نے سیاست ‘جمہوریت اور معاشی اداروں کو یر غمال بنایا ہوا ہے ۔ جاگیرداروں او رسرمایہ داروں کے گھر سے جاگیردار اور سرمایہ دار ہی اٹھتے ہیں جبکہ غریب کی جھونپڑی سے غریب ہی اٹھتا ہے لیکن اب یہ صورتحال عوام کیلئے نا قابل برداشت ہو گئی ہے ۔

جماعت اسلامی نے نومبر میں مینارپاکستان میں ایک بڑا اجتماع بلانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں تحریک پاکستان سے وابستہ بزرگ کارکن بھی شریک ہوں گے۔ ہم پاکستان کوترقی اوراسکے مطلوبہ مقام کی طرف لیجانا چاہتے ہیں جسکے لئے کسانوں‘ مزدوروں‘ طلبہ سمیت سب کو جمع کر رہے ہیں اور نئے جذبے کے ساتھ تحریک پاکستان کو شروع کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اس وقت تک قائد اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان نہیں بن سکتا جب تک یہاں پرنظریہ پاکستان اور عوام کی حکمرانی کی بجائے جاگیرداروں اور مٹھی بھر کرپٹ اشرافیہ کی حکمرانی ہے ۔

ہم چاہتے ہیں کہ ایسا پاکستان نمودار ہو جسکے لئے لاکھوں لوگوں نے خون بہایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین ہمارے ملک کا 51فیصد ہیں لیکن انہیں بھی آج تک مظلوم اورمحروم رکھا گیا ہے ۔ پاکستان میں ایسا نظام ہے جس میں خواتین‘ طلبہ ‘ مزدور کو دینے کی سکت نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں آئین او رجمہوریت کی حفاطت کریں گے اور ایسی کسی حرکت کی حمایت نہیں کریں گے جس سے جمہوریت او رآئین کا خاتمہ ہو جائے ۔

حکومت او ردھرنوں کی قیادت کرنے والے بھی آئین کی بات کر رہے ہیں اور ہم نے انکی منہ سے ایسی کوئی بات نہیں سنی ۔ انہوں نے کہا کہ جو جماعت بھی صاف اور شفاف انتخابات کے لئے نظام میں اصلاحات کیلئے آواز بلند کرے گی ہم اسکی حمایت کرینگے ۔ ۔انہوں نے سپریم کورٹ سے مداخلت کے مطالبے کے سوال کے جواب میں کہا کہ سپریم کورٹ چائے‘ گڑ ‘ ڈیزل‘ پٹواری‘ پولیس ‘ استاداور ہسپتال سمیت کس کس چیز کا نوٹس لے ،سپریم کورٹ کو صرف اس کا نوٹس لینا چاہیے جو آئین نے انکے سپرد کی ہیں ۔

سپریم کورٹ کو سیاسی معاملات میں ملوث نہیں کرنا چاہیے اور اسکی سیاسی تصویر بھی پیش نہیں ہونی چاہیے ، اسٹیبلشمنٹ کو بھی ملوث نہ کیا جائے بلکہ انہیں اپنی متعین کردہ حدود کے اندررہنا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ ایک نہیں سو ڈیم بننے چاہئیں اور اسکے لئے ابتدا ء صوبوں نے نہیں بلکہ مرکز کو کرنا ہو گی۔ بد قسمتی سے موجودہ حکومت کے بھی دو بجٹ ہو گئے ہیں گزشتہ حکومت نے بھی پانچ بجٹ پیش کئے جس میں ہر چیز کے لئے رقم رکھی گئی لیکن ڈیموں کے فیصلہ نہیں کیا گیا ۔

اس کے لئے روڈ میپ ہونا چاہیے اور اسکے لئے تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے ہواور اسکے بعد جو بھی حکومت آئے وہ اسے روڈ میپ کے طو رپرلے اورکام جاری رکھے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سیاسی جرگے نے حکومت ‘ پی ٹی آئی اور تحریک انصاف کو تجاویز دی تھیں لیکن انکی طرف سے کوئی باضابطہ جواب موصول نہیں ہوا ۔ مذاکرات عوام کی پراپرٹی ہیں اورجب سمجھیں گے مثبت حل نہیں مل رہا تو پھر اسے عوام کے سامنے بھی لائیں گے ۔

انہوں نے بائیس صوبے بنانے کے مطالبے پرکہا کہ آپ پہلے چار کو صحیح طریقے سے چلا لیں پھر ہم سمجھیں گے کہ آپ 22کو بھی چلا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اخلاقی اور عوام کی طاقت توپ اور ٹینک سے بڑی طاقت ہوتی ہے اور ہمیں عوام کی حمایت حاصل ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی نظام ہو یا مارشل لاء کا نظام بڑے لوگوں کو کوئی نقصان نہیں انکے پاس عالی شان بنگلے ہیں او رانہیں اللہ نے وسائل دئیے ہیں اصل میں مظلوم اٹھارہ کروڑ عوام ہیں ۔ انہوں نے مذاکرات کے نتائج کے حوالے سے کہا کہ میں ایسی کوئی پیشگوئی نہیں کرنا چاہتا جو عوام کے مفاد کے خلاف ہو لیکن ہم آخری حد تک امید کی شمع جلانا چاہتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :