جعلی ووٹوں کاآڈٹ مکمل،افغان صدارتی انتخابات کے نتائج کا اعلان (کل)کیاجائیگا،اشرف غنی سے مذاکرات جاری ہیں،جلد معاہد ہ طے پانیوالاہے پہلے نتائج کا اعلان کیاگیاتوعوام خمیازہ بھگتے گی،عبداللہ عبداللہ کا انتباہ

ہفتہ 20 ستمبر 2014 19:57

جعلی ووٹوں کاآڈٹ مکمل،افغان صدارتی انتخابات کے نتائج کا اعلان (کل)کیاجائیگا،اشرف ..

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20ستمبر 2014ء) افغان الیکشن کمیشن نے کہاہے کہ ایک ہفتے تک جعلی ووٹوں کی گنتی کرنے کے بعد ملک کے صدارتی انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان آج(اتوار کو) کیاجائیگا،دوسری جانب صدارتی امیدوارعبداللہ عبداللہ نے کہاہے کہ ان کے اشرف غنی کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اورجلد معاہدہ طے پانے والا ہے لیکن اگر معاہدے سے پہلے نتائج کا اعلان کیا گیا تو وہ معاہدے توڑ دیں گے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کابل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان الیکشن کمیشن کے ترجمان نورمحمد نے کہاکہ ایک ہفتے تک جعلی ووٹوں کی گنتی کرنے کے بعد ملک کے صدارتی انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان آج(اتوار کو) کیاجائیگا،انہوں نے کہاکہ انتخابات کے نتائج کا اعلان چیف الیکشن کمیشنرکریں گے ،اس اعلان سے افغانستان کا پانچ ماہ سے زیادہ طویل انتخابی عمل اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا۔

(جاری ہے)

صدارتی انتخابات میں ووٹنگ اپریل میں ہوئی تھی جس میں کوئی امیدوار کل ووٹوں کا پچاس فیصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکاجس کے بعد افغانستان کے آئین کے تحت سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدواروں، اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان دوسرے مرحلے میں انتخابی معرکہ ہوادونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان گزشتہ چند ماہ سے اس بحران کو حل کرنے کے لیے شراکتِ اقتدار کے ایک معاہدے پر بات چیت ہو رہی تھی جس کے تحت چیف ایگزیکیٹو کا ایک نیا عہدہ بھی قائم کیا جانا تھاامریکی وزیر خارجہ جان کیری کی مسلسل ثالتی کے باوجود یہ مذاکرات کئی ہفتوں تک چلتے رہے اور بے نتیجہ رہے اگر دونوں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں سڑکوں پر آ جاتے ہیں تو افغانستان میں شدید بدامنی پھیلنے کا خطرہ ہے کیونکہ عبداللہ کی حمایت تاجک اور دیگر شمالی نسلی گروہ کرتے ہیں جبکہ اشرف غنی افغانستان کے جنوبی اور مشرقی پشتون قبائل میں بہت مقبول ہیں،ادھر غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان ہفتے کو بھی مذاکرات ہوئے۔

دونوں طرف کے معاونین کا کہنا تھا کہ ان کے درمیان معاہدہ طے پانے والا ہے۔ لیکن ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ اگر معاہدے سے پہلے نتائج کا اعلان کیا گیا تو وہ معاہدے توڑ دیں گے،صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں سابق وزیر خارجہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو برتری حاصل تھی جبکہ دوسرے مرحلے میں اشرف غنی نے سبقت حاصل کر لی تھی۔

دوسرے مرحلے کے انتخابات کے غیر سرکاری نتائج کے سامنے آنے کے بعد عبداللہ عبداللہ کے حامیوں نے کابل میں مظاہرے شروع کر دیے تھے،یہ دونوں امیدوار، عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی احمد زئی اپنے درمیان صدر اور چیف ایگزیکٹو آفسر کے عہدوں کو ایک دوسرے میں تقسیم کرنے کے معاہدے پر مذاکرات کر رہے تھے،عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان تعطل افغانستان میں سیاسی بحران کا سبب ایک ایسے وقت بنا ہے جب طالبان کے خلاف تیرہ سال کی جنگ لڑنے کے بعد امریکی قیادت کی نیٹو افواج ملک چھوڑنے کی تیاری کر رہی ہے،اس خدشے کے پیش نظر کہ انتخابات کے بعد پیدا ہونے والا سیاسی بحران کہیں 1990 کی طرح ایک مرتبہ پھر ملک کو نسلی تقسیم اور خانہ جنگی کی طرف نہ دھکلیل دے اقوام متحدہ اور امریکہ نے قومی حکومت کی تشکیل کی تجویز پیش کی۔

متعلقہ عنوان :