الیکشن کمیشن نے انتخابی اصلاحات کا پیکیج پارلیمنٹ کی انتخابی اصلاحات کمیٹی کے حوالے کردیا، اس مقصد کیلئے فوری طور پر آئین میں ترامیم اور قانون سازی کا مطالبہ ،

20 سے زائد صفحات پر مشتمل پیکیج میں جو اصلاحات تجویز کی گئی ہیں ان میں بائیو میٹرک سسٹم کا استعمال و دیگر اصلاحات بھی شامل ، جن سے آنے والے عام انتخابات کو مزید شفاف اور منصفانہ بنایا جاسکے گا، ذرائع الیکشن کمیشن، اگر حکومت ان کی تجویز کردہ اصلاحات کے مطابق آئین میں ترامیم ،قانون سازی کرے تو اس سے مستقبل میں ہونے والے کسی قسم کے انتخابات پر بھی کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا، ای سی حکام کا دعویٰ

ہفتہ 20 ستمبر 2014 21:43

الیکشن کمیشن نے انتخابی اصلاحات کا پیکیج پارلیمنٹ کی انتخابی اصلاحات ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20ستمبر 2014ء) الیکشن کمیشن نے انتخابی اصلاحات کا پیکیج پارلیمنٹ کی انتخابی اصلاحات کمیٹی کے حوالے کرتے ہوئے اس مقصد کیلئے فوری طور پر آئین میں ترامیم اور قانون سازی کا مطالبہ کردیا ہے‘ وزیر خزانہ اسحق ڈار کی سربراہی میں قائم 33 رکنی انتخابی اصلاحات کمیٹی کے اجلاس میں گذشتہ روز پیش کئے گئے پیکیج میں زور دیا گیا ہے کہ انتخابی عمل کو منصفانہ‘ غیر جانبدارانہ اور شفاف بنانے کیلئے آئین کے آرٹیکل 244 میں ضروری ترامیم کی جائیں۔

حکومت کی مدت ختم ہونے کے بعد انتخابات کیلئے مدت 90 روز کی بجائے 120 روز کی جائے اور الیکشن کمیشن کو اجازت دی جائے کہ وہ پولنگ سے 60 روز قبل پولنگ سکیم جاری کرے۔ اس مقصد کیلئے پولنگ کے عملے جن میں ریٹرننگ افسران‘ ڈپٹی ریٹرننگ افسران اور اسسٹنٹ ریٹرننگ افسران شامل ہیں‘ ان پر الیکشن کمیشن کے کنٹرول کو مزید مضبوط بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق 20 سے زائد صفحات پر مشتمل پیکیج میں جو اصلاحات تجویز کی گئی ہیں ان میں بائیو میٹرک سسٹم کا استعمال اور دیگر اصلاحات بھی شامل ہیں جن سے آنے والے عام انتخابات کو مزید شفاف اور منصفانہ بنایا جاسکے گا۔ ذرائع کے مطابق ان اصلاحات کے تحت الیکشن کمیشن کو مالیاتی اور انتظامی طور پر مزید خودمختاری دینے کیلئے آئین میں ترامیم کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے اور تجویز پیش کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کیساتھ ساتھ صوبائی الیکشن کمشنروں کے پاس بھی ریکارڈ روم ہونا چاہئے اور انتخابی مواد جو پہلے چھ ماہ بعد ضائع کردیا جاتا تھا اب اسے کم از کم ایک سال کیلئے محفوظ بنایا جائے۔

ان اصلاحات کے تحت الیکشن ٹربیونلز کو مقررہ مدت میں فیصلوں کا پابند بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے اور الیکشن کمیشن کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر حکومت ان کی تجویز کردہ اصلاحات کے مطابق آئین میں ترامیم اور قانون سازی کرے تو اس سے مستقبل میں ہونے والے کسی قسم کے انتخابات پر بھی کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے فوری طور پر مردم شماری کرانے کا بھی مطالبہ کیا ہے کیونکہ تقریباً اٹھارہ سال سے مردم شماری نہیں ہوسکی جس کے باعث حکومت کے پاس ریکارڈ ہی موجود نہیں کہ ملک کی آبادی کتنی ہے۔

اٹھارہ سال قبل ملک کی آبادی اٹھارہ کروڑ تھی اور آج بھی اسے اٹھارہ کروڑ ہی قرار دیا جاتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے مردم شماری کے بغیر کسی قسم کے انتخابات کرانے سے بھی معذوری کا اظہار کردیا ہے جس سے خدشہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات کا معاملہ کھٹائی میں پڑ جائے گا جبکہ اعلی عدالتیں اس سال نومبر تک بلدیاتی انتخابات کے بارے میں احکامات جاری کرچکی ہیں۔