والدین کی جانب سے پولیو ویکسین کے قطرے پلانے سے انکار نے وائرس کے خاتمے کیلئے کوششوں پر پانی پھیردیا

پیر 22 ستمبر 2014 16:52

والدین کی جانب سے پولیو ویکسین کے قطرے پلانے سے انکار نے وائرس کے خاتمے ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22ستمبر۔2014ء) والدین کی جانب سے اپنے بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلانے سے انکار نے پولیو کے خاتمے کے لیے کی جانے والی عالمی کوششوں میں رکاوٹ کھڑی کردی ہے، اس لیے کہ اعدادوشمار کے مطابق پولیو کے مرض سے متاثرہ کل 166 بچوں میں سے 149 بچے ایسے تھے، جنہیں پولیو کے قطرے پلائے نہیں گئے تھے۔متعلقہ حکام کے مطابق پاکستان میں اب تک پولیو کے 166 کیسز کا اندراج کیا جاچکا ہے، 2013ء میں 93 کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

اس کی بنیادی وجہ والدین کی جانب سے پولیو کے قطرے اپنے بچوں کو پلوانے سے انکار کا رجحان ہے جو خاندانوں میں موجود مختلف غلط فہمیوں کی وجہ سے پروان چڑھ رہا ہے۔پولیو کے کل کیسز میں سے اب تک 119 کیسز وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں میں رجسٹرد کیے گئے ہیں جہاں سیکیورٹی کے مسائل اور طالبان کی جانب سے شمالی اور جنوبی وزیرستان ایجنسی میں حفاظتی ٹیکوں پر عائد پابندی نے ہیلتھ ورکروں کو ان اہم متعلقہ علاقوں میں مقیم پچوں تک رسائی سے روک دیا ۔

(جاری ہے)

رواں سال سال خیبر پختونخوا میں سامنے آنے والے پولیو کے کل 28 کیسز میں سے پولیو سے متاثرہ 20 بچوں کے والدین نے پولیو کی ویکسین پلوانے سے انکار کردیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پشاور کے 9 کیسز میں سے چھ نے پولیو ویکسین کے قطرے نہیں پیے تھے اس لیے ان کے والدین نے اس کی مخالفت کی تھی۔بنوں ڈسٹرکٹ میں پولیو سے متاثرہ بارہ بچوں میں سے گیارہ بچے اپنے والدین کی جانب سے انکار کی بناء پر پولیو کی ویکسین سے محروم رہ گئے تھے۔

ریکارڈ کے مطابق فاٹا کے باہر اس سال ستر فیصد بچوں کی ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے تھے، اس لیے کہ ان کے والدین کے انکار کی وجہ سے انہیں پولیو سے محفوظ رکھنے والی ویکسین کے قطرے نہیں پلائے جاسکے تھے۔حکام نے بتایا کہ ان علاقوں میں نہ تو سیکورٹی کے مسائل ہیں اور نہ ہی عدم رسائی کے تاہم پولیو ویکسین سے انکار کو کم نہیں کیا جاسکا انہوں نے کہا کہ پولیو ویکسین کی طلب پیدا کرنے اور اس طرح کے کیسز سے نمٹنے کے لیے ایک متحرک مہم کی ضرورت ہے۔

کراچی میں 2014ء کے دوران اب تک پولیو کے 13 کیسز ریکارڈ ہوئے ہیں جن میں سے آٹھ بچے اپنے والدین کی جانب سے پولیو ویکسین پلوانے سے انکار کی وجہ سے اس معذور کردینے والی بیماری کا شکار بنے۔والدین کی جانب سے انکار کا یہ مسئلہ محکمہ صحت کے حکام اور پولیو کے خاتمے کی مہم میں مصروف اقوامِ متحدہ کے اداروں کے لیے اب ایک چیلنج بن گیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقوں کے برعکس شہری علاقوں میں پولیو سے متاثرہ 48 بچوں میں سے صرف 17 کوپولیو ویکسین پلائی گئی تھی اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پریشانی صرف فاٹا میں ہی موجود نہیں ہے، جہاں دہشت گردی نے اس مہم میں رکاوٹ پیدا کررکھی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق جب تک ایک وائرس دنیا میں کہیں بھی باقی ہے، وہ بچوں کو متاثر کرسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :