اسلام آباد میں دھرنے ختم ہوجائیں تو ایک دھرنا ہم بھی دیں گے،الطاف حسین،جب دنیا بھرمیں انتظامی بنیادوں پر تقسیم ہوسکتی ہے تو سندھ کو کیوں نہیں کیا جاسکتا،صاف بتایا جائے کہ مہاجر پاکستان میں برابر کے شہری ہیں یا نہیں، سربراہ ایم کیو ایم

ہفتہ 27 ستمبر 2014 23:12

اسلام آباد میں دھرنے ختم ہوجائیں تو ایک دھرنا ہم بھی دیں گے،الطاف حسین،جب ..

کراچی (ردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27ستمبر۔2014ء) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ اسلام آباد میں جاری دھرنے ختم ہوجائیں تو پھر ایک دھرنا ہم بھی دیں گے،صاف صاف بتایا جائے کہ پاکستان میں مہاجربرابر کے شہری ہیں یا نہیں، ہم سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے سندھ دھرتی ہماری بھی ماں ہے لیکن جب دنیا بھرمیں انتظامی بنیادوں پر تقسیم ہوسکتی ہے تو سندھ کو کیوں نہیں کیا جاسکتا،۔

نارتھ، ساوتھ، ایسٹ، ویسٹ اورسینٹرل سندھ صوبے بنائے جاسکتے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم جنرل ورکرز اجلاس سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے انہوں سندھ کے سیاست دانوں اور دانشوروں سے اپیل کی کہ اس معاملے کو مذاکرات کے ذریعے جلد ازجلد حل کیا جائے لڑائی جھگڑے سے دنیا میں کسی کوکچھ حاصل نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

انہوں پاک فوج کو مخاطب کرکے کہا کہ ”میں اسلام کی سب سے بڑی فوج کے سربراہ سے سوال کرتا ہوں کہ کیا کلمہ پڑھنے والے مسلمان نہیں ہیں اور ہجرت کرنا کیا سنتِ رسول نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس ، پیرا ملٹری فورسز اور فوج نے ماضی میں جب بھی ایم کیو ایم کے خلاف ا?پریشن کیاتومہاجروں کے خلاف جو بھی بدزبانی کرنی تھی کی گئی لیکن کیا وجہ ہے کہ اج بھی جب کوئی چھاپہ ماراجاتا ہے تو اسی طرح بدزبانی کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے خوابوں میں نہ سوچا تھا کہ جو وطن انہوں نے قائدِاعظم کی قیادت میں بے شمارقربانیاں دے کرحاصل کیا تھا اس میں ان کی اولادوں کے ساتھ ایسا سلوک ہوگا۔

الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان میں مہاجروں کو دیوار سے لگانے کے لئے سب سے پہلے لیاقت علی خان کو شہید کیا گیا اوراس کے بعد سازشوں پرسازشیں تیارکی گئیں، چاہے وہ فوجی ا?مروں کا دور ہو یا جمہوری حکمرانوں کا،مہاجروں کو مسلسل عہدوں سے ہٹایا گیا۔انہوں نے ملک کے تمام دانشوروں کو دعوت دی کہ ایک بارکراچی ایک سندھ سیکریٹیرٹ اوروزیراعلیٰ ہاو?س کا دورہ کریں تو شائد ہی کوئی اردو بولنے والا شخص کام کرتا نظرائے۔

انہوں کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے سندھ میں دس سال کے لئے کوٹہ سسٹم نافذ کیا تھا کہ دیہی علاقوں کے لوگ جو پسماندہ ہیں ترقی کی دوڑ میں شامل ہو سکیں لیکن ا?ج 37 سال بعد بھی کوٹہ سسٹم نافذ ہے۔ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ علیحدگی پسند بنگالیوں کے خلاف پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکراردو بولنے والوں نے جنگ لڑی ، ترانوے ہزار فوجی تو واپس اگئے لیکن اج بھی ریڈ کراس کے چھیاسٹھ کیمپوں میں اردو بولنے والے انتہائی غربت کے عالم میں مقیم ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ ہم پر جناح پورجیسا نازیبا الزام لگایا گیا اور بدترین ریاستی ا?پریشن مسلط کیا گیا، 1992 کے آپریشن کا جواز بتایا جائے۔ہمارے کارکنان کو گرفتارکیا جاتا ہے اوررینجرزکے ہیڈ کوارٹرزمیں تشدد کرکے لاشیں پھینک دی جاتی ہیں اورپھرہماری ہی تذلیل کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ دو جماعتیں گزشتہ پچاس دنوں سے دھرنا دے کر بیٹھی ہیں اورسرکاری ٹی وی اسٹیشن پر حملہ بھی کرچکی ہیں، اگر ہم اسلام ا?باد میں دھرنا دیتے تو ہم پرربرکے بجائے اسٹیل کی گولیاں برسائی جاتیں۔ اگر یہی سلسلے جاری رہے تو ڈر ہے کہ لڑائی نہ چھڑجائے۔