(ن) لیگ کی ناراضگی جلد دور کردینگے، مخلوط حکومت میں پشتونخواملی عوامی پارٹی ،نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ شامل ہے،وزیراعلیٰ بلوچستان ، بلوچستان میں مذہبی انتہا پسندی 30سالوں سے جاری ہے ،بم دھماکے ہورہے تھے اب پہلے سے صورتحال بہتر ہے ،حکومت نے کرپشن مکمل طور پر ختم کردی ہے ،نیب اپنا کام کررہی ہے، تین وزراء کیخلاف تحقیقات کررہی ہے تو وہ اپنا کام کریں، اینٹی کرپشن کے ذریعے 300سے زیادہ کیسوں کی تحقیقات کررہے ہیں،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی صحافیوں سے گفتگو

پیر 29 ستمبر 2014 21:18

(ن) لیگ کی ناراضگی جلد دور کردینگے، مخلوط حکومت میں پشتونخواملی عوامی ..

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29ستمبر۔2014ء) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ مخلوط حکومت میں مشکلات ضرور ہوتی ہے جنہیں ہم سنجیدگی سے حل کرنے میں مصروف ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہم اس مسئلے کو حل کرینگے جہاں پر بھی مخلوط حکومت ہوتی ہے وہاں پر تحفظات گلے شکوے ضرور ہوتی ہے انہوں نے یہ بات پیر کی شام کو ایم پی اے ہاسٹل میں بی ایس او کے مرکزی ورکنگ کمیٹی کے ممبر مرکزی خزانچی اپنے ساتھیوں سمیت نیشنل پارٹی میں شمولیت کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ تربت میں حالات خراب ہے ہم بہتری کی طرف جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ جس طرح اخبارات میں یہ شائع ہوتا ہے کہ کسی علاقے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں کی گئیں ہے ایسا نہیں ہے حقیقت کو مد نظر رکھ کر اخبارات کوچاہیے کہ وہ فیصلہ کریں اگر کسی علاقے میں فورسز کیساتھ جھڑپیں ہوتی ہے وہ کچھ چھاپا جائے جو حقیقت پر مبنی ہے تربت میں گذشتہ دنوں فورسز کیساتھ جو جھڑپ ہوئی تھی اس میں میری اطلاع کے مطابق دو افراد کی ہلاکتیں ہوئی تھی مگر اخبارات میں مختلف ہلاکتیں شائع کی گئی تھی اگر صحیح چھاپا جائے تو بہت سا مسئلہ حل ہوسکتا ہے انہوں نے کہاکہ مذہبی انتہاپسندی کو اگر نہ روکا گیا تو اس کے اثرات پنجاب میں پڑھیں گے کیونکہ آبادی کے لحاظ سے وہ سب سے بڑا صوبہ ہے انہوں نے کہاکہ آئین پر مکمل عملدرآمد کم ہوتا ہے ہم نے 12ہزار تنخواہ مقرر کی تھی کئی جگہوں پر اس پر عملدرآمد ہورہا ہے اور کہی پر نہیں ہورہا انہوں نے کہاکہ میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ میری حکومت نے کرپشن مکمل طور پر ختم کردی ہے ہماری کوشش ہے کہ ہم کرپشن ختم کریں انہوں نے کہاکہ نیب اپنا کام کررہی ہے اگر وہ تین وزراء کے خلاف تحقیقات کررہی ہے تو وہ اپنا کام کریں ہم انٹی کرپشن کے ذریعے 300سے زیادہ کیسوں کی تحقیقات کررہے ہیں یہ کیس انہی لوگوں کے بارے میں ہے جو اس وقت سب سے زیادہ شور مچا رہے ہیں اپوزیشن کا کام ہے شور مچانا وہ اپنا کام کررہے ہیں ہم اپنا کام کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ جو لوگ 10سال تک برسرا قتدار میں رہے وہ اس وقت زیادہ شو ر مچا رہے ہیں تاہم ہماری کوشش ہے کہ ہم جلد از جلد کرپشن کو ختم کریں انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت اور عسکری قیادت نے مجھے مذااکرات کیلئے کہا تھا بہت سی ایسی باتیں جن کا اس وقت ذکر نہیں کیا جاسکتا میری خواہش ہے کہ اگر کوئی رزلٹ نکلتا ہے تو پھر اس کے بارے میں بتایا جائے ویسے بتانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن کی ناراضگی جلد دور کردینگے بلوچستان میں اس وقت مخلوط حکومت ہے جس میں پشتونخواملی عوامی پارٹی ،نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ شامل ہے اور میری کوشش ہے کہ ہم سب ملکر چلیں اور اگر کسی جماعت کو کوئی تحفظات ہے تو اسے ملکر حل کریں کیونکہ جہاں مخلوط حکومت ہوگی وہاں پر گلہ شکوہ ضرور ہوگا ۔

(جاری ہے)

اور ہماری کوشش ہے کہ ہم گلے شکوے کو دور کریں ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں مذہبی انتہا پسندی 30سالوں سے جاری ہے بم دھماکے بھی ہورہے تھے مگر اب پہلے سے صورتحال بہتر ہے انہوں نے مزید کہاکہ حقائق پر مبنی رپورٹنگ کی جائے گی اگر کہیں کوئی جھڑپ ہوتی ہے تو وہاں ہلاکتیں ہوتی ہے تو امید ہے وہ کچھ چھاپا جائے گا جو حقائق پر مبنی ہے ۔اس سے قبل بی ایس او کے مرکزی ورکنگ کمیٹی کے ممبر اور مرکزی خزانچی ڈاکٹر موہن کمار نے اپنے سینکڑوں ساتھیوں سمیت نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا انہوں نے کہاکہ میرا سیاسی کریئر بی ایس او کے پلیٹ فارم سے شروع ہوا ہم سب بلوچستان کے حقوق کیلئے مل جل کر آواز اٹھا رہے ہیں موجودہ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ میر حاصل خان بزنجو ،میر طاہر بزنجو ،ڈاکٹر یاسین بلوچ ،اکرم بلوچ اور دیگر دوست ہم سب سیاسی جدوجہد میں مصروف ہے سیاسی طور پر آج جو بھی انہی کیساتھ ذہنی ہم آہنگی ہے نیشنل پارٹی جو ایک سیکولر پارٹی ہے اور اس کی تاریخ بلوچستان کے پسے اور کچلے ہوئے عوام اقلیتی برادری کے حقوق کیلئے جدوجہد سے عبارت ہے اس کی قیادت متوسط طبقے سے ہے اس لئے آج بھی اپنے دوستوں کیساتھ میں بھاری تعداد میں نیشنل پارٹی میں شامل ہورہا ہے میں پرعزم ہوں کہ میں جہاں اہل بلوچستان کے حقوق حاصل کرنے کی سعی کروں گا وہاں بلوچستان کے اقلیتوں کے حقوق کی جدوجہد بھی میرے مقاصد میں شامل ہے میں شہید ہینڈری مسیح کی سیاسی جدوجہد کو سامنے رکھتے ہوئے اقلیتوں کی فلاح وبہبود کیلئے محنت کروں گا تاکہ میری وجہ سے اقلیتیں نیشنل پارٹی پر اعتماد کرنے لگیں اور اس میں شامل ہونے کی خواہش کریں ۔

لیکن پچھلے آٹھ سالوں کے حالتا گواہ ہیں کہ ہماری اقلیتوں خصوصاً ہندو برادری نے اپنی دھرتی ماں سے وفاداری کی کتنی بڑی قیمت ادا کی وہ تھوک کے حساب سے اغواء ہوئے تقریباً ہر گھر میں ڈکیتی کرائی گئی بھتہ خوری کا عذاب اس کے علاوہ تھا ۔ان تمام مشکل حالات میں جس پارٹی نے ہندوؤں کیساتھ ہونے والے ظلم وزیادتی کے خلاف کھلم کھلا آواز اٹھایا وہ نیشنل پارٹی ہی تھی نیشنل پارٹی ہی ہندوؤں اور دیگر اہل بلوچستان کے دکھ کو گہرائی میں سمجھتی ہے اسی وجہ سے جب اس کو اقتدار ملا تو وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالکک بلوچ نے امن وامان کے مسئلے کو سرفہرست رکھا او اس وقت ہم دیکھ رہے ہیں کہ اغواء برائے تاوان ڈکیتی اور کارلفٹنگ کی وارداتیں انتہائی حد تک کم ہوگئی ہیں اور شہروں کی رونقیں بھال ہوگئی ہے لوگ اب گھروں سے نکل کر معمولات زندگی اطمینان کے ساتھ گزار رہے ہیں شاہراہوں پر سفر ککافی حد تک محفوظ ہوچکا ہے میں نیشل پارٹی کے قائدین خاص کر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ میر طاہر بزنجو ،میر حاصل بزنجو ،محمد کبیر محمد شہی ،یار جان بادینی ،پسند بلوچ اور دیگر تمام کارکنوں کا مشکور ہوں کہ جنہوں نے میری نیشنل پارٹی میں شمولیت کو خوش آمدید کہا میں آپ تمام ساتھیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ میں آپ کی جدوجہد میں شانہ بشانہ کام کروں گا اور پارٹی منشور کو گھر گھر پہنچانے میں اپنی تمام صلاحتیں صرف کروں گا ۔