کرپشن کے خلاف بات کر نے پر اکیلا ہو گیاہوں،گورنر پنجاب

منگل 30 ستمبر 2014 13:26

کرپشن کے خلاف بات کر نے پر اکیلا ہو گیاہوں،گورنر پنجاب

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30تمبر۔2014ء) گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ اگر ہم قومی مفاد میں فیصلے کرتے تو کوئی ہمارے آگے کھڑا نہیں ہو سکتاتھا۔ بد قسمتی سے ہم ابھی تک توانائی بحران کو ہی حل نہیں کر سکے ،ایران نے اپنی سرحد تک گیس پا ئپ لائن مکمل کر لی ہے مگر ہم ابھی تک تذبذب کا شکار ہیں،پانی کا سنگین بحران آنے والا ہے جس کے بعد لوگ بجلی کے بحران کو بھول جائیں گے،ہمیں نئے ڈیموں کی تعمیرپر توجہ دینی ہوگئی۔

آج قوم جن مسائل کا شکار ہے اس کی بڑی وجہ دین سے دوری ہے ۔ ہمارے علماء کو چاہیئے کہ وہ لوگوں میں دین پر عمل کرنے کی تلقین کریں اور ترغیب دیں۔ ان خیالات کا اظہاانہوں نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں سالانہ اچیومنٹ ایوارڈ کی تقریب میں صنعتکاروں اورتاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کو کسی بھی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔

آپ دولت پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کیلئے روزگاربھی پیدا کرتے ہیں اور اگرآپ کی ان خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے آپ کے مسائل حل کئے جاتے ہیں تو یہ حکومت کا فرض ہے اور یہی وجہ ہے کہ میں اپنے ڈیڑھ سالہ دور میں چار مرتبہ فیصل آباد چیمبر کا دورہ کر چکا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات میں فیصل آباد چیمبر کی طرح ملک بھر کے چیمبرز نے بھی ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دکھ اور پریشانی کی بات یہ ہے کہ جی ایس پی پلس کی زبردست کامیابی کے باوجود ابھی تک ہم اس سہولت سے فائدہ نہیں اٹھا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری برآمدات 13 ارب ڈالر ہیں اگر اتاجروں کو سہولتیں دی جائیں تو یہ برآمدات 5 سالوں میں 26 ارب سے بھی تجاوز کر سکتی ہیں مگر بد قسمتی سے ہم ابھی تک توانائی بحران کو ہی حل نہیں کر سکے جبکہ آنے والے چند سالوں میں پانی کا سنگین بحران آنے والا ہے جس کے بعد لوگ بجلی کے بحران کو بھول جائیں گے انہوں نے کہا کہ مشکل حالات کا جرأتمندی سے مقابلہ کرنے میں دنیا بھر میں پاکستانی قوم اور تاجروں کا کوئی ثانی نہیں اور اگر یہاں سازگار حالات پیدا کئے جائیں تو پاکستان چند سالوں میں ہی دنیا کے ٹاپ ٹونٹی ملکوں میں شامل ہو سکتا ہے۔

قومی مفاد کو سیاسی مفاد پر ترجیح دینی چاہیئے۔ جب تک ہم قومی سوچ کو نہیں اپناتے پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ 20 سال سے ہر فورم پر ان مسائل کی نشاندہی کرتا آیا ہوں۔ گیس کی قلت کے باوجود ہم ایران سے گیس نہیں لے رہے۔ ایران نے اپنی سرحد تک لائن مکمل کر لی ہے مگر ہم ابھی تک تذبذب کا شکار ہیں۔ یہ گیس ہمیں 10 ڈالر میں ملے گی جبکہ ہم 18 ڈالروالی ایل این جی درآمد کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف بات کر نے پر اکیلا ہو گیاہوں،میرے لئے عہدے سے زیادہ اصول ہیں جن کو نہیں چھوڑ سکتا،انہوں نے ملکی حالات کو بہتر بنانے کیلئے کرپشن کے بارے میں زیرہ ٹالرنس پالیسی اپنانے پر زور دیا اور کہا کہ اگر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو صرف سکیورٹی مہیا کر دی جائے تو وہ سالانہ 50 ارب ڈالر سے بھی زیادہ سرمایہ اپنے وطن کو بھیج سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :