مرضی کی شادی کی اجازت نہ دینے پر383سعودی والدین کے خلاف مقدمات،ریاض میں 95،جدہ میں 85،دمام میں 31،مکہ میں 65اورمدینہ میں 20مقدمات دائر کیے گئے،وزارت انصاف

منگل 30 ستمبر 2014 23:03

مرضی کی شادی کی اجازت نہ دینے پر383سعودی والدین کے خلاف مقدمات،ریاض ..

جدہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30ستمبر۔2014ء)سعودی وزارتِ انصاف نے کہاہے کہ سعودی خواتین نے اپنے سرپرستوں کے خلاف383مقدمات دائر کیے ہیں، اس لیے کہ ان کے سرپرستوں نے انہیں مرضی سے شادی کا حق دینے سے انکار کردیا تھا۔

(جاری ہے)

سعودی وزارت انصاف کی جانب سے میڈیاکو جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق پورے سعودی عرب میں اس طرح کے مقدمات کی تعداد ریاض میں سب سے زیادہ ہے، یہاں سے 95 مقدمات دائر کیے گئے، اس کے بعد جدہ ہے، جہاں 81 مقدمات، مکہ میں 65 مقدمات، دمام میں 31 مقدمات اور مدینہ میں 20مقدمات دائر کیے گئے، ان مقدمات میں سے زیادہ تر میں سعودی عرب میں شروع کی گئی سماجی اصلاحات کا کبھی شکریہ ادا نہیں کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق الاحسا اور بھا میں دس دس مقدمات، طائف میں نو، قطیف میں آٹھ، بریدہ اور الخبر میں سات سات، تبوک اور الخرج میں پانچ پانچ، سکاکا، حیل، اونیزہ اور جازان میں چار چار، خمیس مشایت اور صبایا میں تین تین، یانبو اور راس الخیر میں دو دو، اور نجران، جبیل، دریہ اور آرر میں ایک ایک مقدمات دائر کیے گئے۔سعودی عرب کی نیشنل سوسائٹی برائے انسانی حقوق (این ایس ایچ آر)نے اس طرح کے مقدمات کو انسانی اسمگلنگ کے مسائل کی فہرست میں شامل کیا ہے۔