پاکستان میں تبدیلی آرہی ہے ،الیکشن ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے،پرویزمشرف، تبدیلی نہ آئی تو ملک کا مستقبل خطرے میں ہے، سیاسی کلچر میں تبدیلی کے بعد ہی الیکشن کا فائدہ ہوگا، چوتھے یوم تاسیس کی تقریب پر ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب

بدھ 1 اکتوبر 2014 20:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1اکتوبر۔2014ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل(ر) پرویزمشرف نے کہا ہے کہ پاکستان میں تبدیلی آرہی ہے لیکن الیکشن ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے۔ تبدیلی نہ آئی تو پاکستان کا مستقبل خطرے میں ہے۔ پاکستان میں سیاسی کلچر میں تبدیلی لانا ہوگی اس کے بعد ہی الیکشن کا فائدہ ہوگا، کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ میں طاہرالقادری کے ساتھ ہوں میں بچہ نہیں بلکہ میری اپنی ایک سوچ ہے تاہم سیاسی عدم استحکام کے باعث ملک میں دھرنے ہیں اور میری ہمدردیاں دھرنے والوں کے ساتھ ہیں کیونکہ وہ سچ اور حق کی راہ پر ہیں۔

مجھے یقین تھا کہ وطن واپس جانے پر دہشت گردی، عدالتی انتقامی کارروائیوں اور مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن اس کے باوجود ملکی بہتری اور ترقی کے لیے وطن واپس آیا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو مقامی ہوٹل میں آل پاکستان مسلم لیگ کے چوتھے یوم تاسیس کی تقریب سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے آل پاکستان مسلم لیگ سندھ کے چیف آرگنائزر سید شہاب الدین شاہ حسینی، جنرل سیکرٹری شاہد قریشی، طاہرحسین اور دیگر نے خطاب کیا۔

تقریب میں متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی خان اور افتخاررندھاوا کی قیادت میں وفد نے بھی شرکت کی۔ سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ آج سے چار سال قبل میں نے اے پی ایم ایل قائم کی ۔مجھے آج بھی وہ دن یاد آرہا ہے اور میں سوچ رہا ہوں کہ میں اے پی ایم ایل کیوں قائم کی تھی۔انہوں نے کہا کہ جب میں نے صدارت کے منصب کو چھوڑا تو میں بیرون ملک چلا گیا ۔

دو سال تک مختلف ممالک میں لیکچرز دیتا رہا ۔اس دوران میں نے پاکستان کے حالات دیکھے ۔ان حالات کودیکھ کر انتہائی دکھ اور افسوس ہوا کیونکہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کی بجائے تنزلی کا شکار ہوتا جارہا ہے ۔ملک کی معیشت کا پہیہ جام ہوگیا ۔عوام خوشحالی کے بجائے غربت اور افلاس کا شکار ہوتے جارہے ہیں ۔ہر شعبہ تنزلی کا شکار ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس اتنے وسائل اور صلاحیتیں ہیں کہ ہم اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر خود گامزن کرسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری نظام کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے تبدیلی چاہتے ہیں ۔میری سوچ تھی کہ میں ایک ایسی تیسری سیاسی قوت بناوٴں ،جو ملک میں اصلاحات کرسکے اور تبدیلی لاسکے ۔اسی لیے میں نے اے پی ایم ایل کی بنیاد رکھی ۔انہوں نے کہا کہ 90کی دہائی سے دو جماعتوں کی مسلسل اس ملک پر حکومت ہے اور ایک جماعت اب تیسری مرتبہ حکومت کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت تبدیلی کی اشد ضرورت ہے اور ہمیں تبدیلی لانی ہوگی ۔

اگر ہم ملک کے سیاسی نظام میں تبدیلی لائیں گے تو پاکستان آگے بڑھے گا ۔انہوں نے کہا کہ میری جان کو شدید خطرہ ہے ۔مجھے دہشت گردوں سے بھی خطرہ ہے ۔مجھ پر جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے ہیں ۔لیکن سیکورٹی خدشات ور مقدمات کے باوجود میں پاکستان آیا ۔پاکستان آکر میں نے اے پی ایل کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے۔ میں مقدمات سے گھبرانے والا نہیں۔

کیونکہ آج نہیں کل نہیں آئندہ پانچ برس بعد بھی مجھے پاکستان آنا ہی تھا۔ اسی لیے میں تمام تر خدشات اور جھوٹے مقدمات کے باوجود پاکستان آیا اور یہاں رہ کر تمام مقدمات کا سامنا کررہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میری سوچ ایک عام آدمی سے مختلف ہے۔ میں صرف پاکستان کے لیے سوچتا ہوں۔ پاکستان میرا ملک ہے، یہاں میرا خاندان موجود ہیں۔ یہاں میرے چاہنے والے لوگ ہیں، اس ملک سے مجھے بہت محبت ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے سوچا تھا کہ 2013ء کے انتخابات میں تبدیلی آجائے گی اور کوئی تیسری سیاسی قوت ملک میں تبدیلی لائے گی لیکن مجھے ایک سازش کے تحت انتخابات سے آوٴٹ کردیا گیا۔ زندگی بھر مجھے انتخابات میں حصہ لینے کی پابندی لگادی جو غیرآئینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کیسوں میں الجھا دیا گیا اور آرٹیکل 6 کا مقدمہ بنادیا گیا۔ غداری کا جھوٹا گیا مجھ پر بنایا گیا، میں پوچنا چاہتا ہوں کہ کیا میں غدار ہوں؟ کیا میں نے اس ملک کے ساتھ غداری کی ہے؟ میں نے 40 برس فوج میں گزارے ہیں۔

آرمی چیف رہا۔ صدر پاکستان کے منصب پر 10 سال تک خدمات انجام دیں۔ پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا، دنیابھر میں پاکستان کا نام روشن کیا اور پاکستان کو ایک پہچان دی۔ کیا محاذ جنگ پر لڑنے والا ایک فوجی ملک کا غدار ہوسکتا ہے؟ میں نے اس ملک کے لیے جنگیں لڑی ہیں اور اس ملک کی ترقی کے لیے اپنا خون پسینہ ایک کیا ہے۔ آرٹیکل 6 کا مقدمہ جھوٹا ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ مجھے انصاف ملے گا اور حق وسچ کی فتح ہوگی۔

پرویزمشرف نے کہا کہ جب مجھے الیکشن سے آوٴٹ کیا گیا تو میری جماعت نے انتخابات کا بائیکاٹ کردیا جب میں ہی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتا تھا تو میری جماعت کس طرح کامیاب ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء کے انتخابات کے نتائج کو دیکھ لیں، ان انتخابات کے بعد بھی ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، وہی سسٹم ہے، وہی حکومت ہے، وہی چہرے ہیں، وہی جاگیردارانہ نظام ہیں۔

2013ء سے پہلے بھی 5 برس دیکھ لیں اور انتخابات کے بعد کی بھی صورت حال دیکھ لیں، ملک تباہی کی طرف جارہا ہے، بجلی پانی کا بحران ہے، امن وامان کی صورت حال مخدوش ہے۔ حکومتی نظام کمزور ہوگیا ہے۔ اگر اب بھی تبدیلی نہ آئی تو پاکستان کا مستقبل تاریک ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی لوگ بھی الزام لگاتے ہیں کہ میں طاہرالقادری کے ساتھ ہوں اور ان کے ایجنڈے کی حمایت کررہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ یہ الزام احمقانہ اور بچکانہ حرکت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں حق اور سچائی کی طرف ہوں، اس وقت جن لوگوں نے ملک میں دھرنے دیے ہوئے ہیں۔ یہ سچائی اور حق کی طرف ہے۔ ان کی باتوں میں سچائی کاوژن ہے، میری ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کسی عہدے کا لالچ نہیں ہے۔ میں عام آدمی کی طرح ہر وقت کام کرنے کے لیے تیار رہتا ہوں۔

اس وقت حالات یہ بتا رہے ہیں کہ وفاق کا صوبے پر کنٹرول نہیں، صوبے خودمختار ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تبدیلی کا آغاز ہوچکا ہے اور جلد تبدیلی آنے والی ہے، حکومت میں بھی تبدیلی آنے والی ہے۔ کوئی کہہ رہا ہے کہ نیشنل گورنمنٹ بنے گی یا ٹیکنوکریٹ حکومت بنے گی یا عبوری حکومت بن سکتی ہے۔ تبدیلی آرہی ہے لیکن انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے۔

انہوں نے کہا کہ عام انتخابات سے پہلے ہمیں اس ملک میں اصلاحات لانا ہوگی، الیکشن کے نظام کو مضبوط کرنا ہوگا، معیشت کو ترقی کے ٹریک پر لانا ہوگا اور ایک ایسی تیسری قوت بنانے ہوگی جو ملک کو حقیقی معنوں میں جمہوریت کی طرف گامزن کرے۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات اور احتساب سے قبل جمہوریت مضبوط نہیں ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نوازشریف کی حکومت صحیح کام کرے گی اور وہ خوشحالی لائیں گے تو میں ان کا بھرپور ساتھ دوں گا، میرا ان سے ذاتی اختلاف ہوسکتا ہے لیکن اگر ملک کی ترقی ہوگی تو میں ہر ایک کا ساتھ دینے کے لیے تیار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو اپنی ذات کا نہیں بلکہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ترقی جب ہوگی جب ہم اختیارات نچلی سطح تک منتقل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میٹروبس کے نام پر پورا اسلام آباد کھود دیا گیا ہے اور لوگ اس سے تنگ ہیں، یہ کیسی ترقی ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو بحرانوں سے نکالنے کی ضرورت ہے اور ملک تب ہی ترقی کرسکتا ہے جب ہم تبدیلی لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا موجودہ سیاسی نظام کو تبدیل کرنا ہوگااور ایسا نظام قائم کرنا ہوگا جس میں سب کو مساوی حقوق حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ آج کی تقریب میں ایم کیو ایم کے لوگ بھی بیٹھے ہیں میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور میرا خطاب گلگت بلتستان اور چترال وغیرہ میں سنا جارہا ہے وہاں کے لوگ میرے دل کے قریب ہیں میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اے پی ایل ایم کی تنظیم نو ٹاوٴن اور محلوں کی سطح پر کرنی ہوگی۔ ایک لائن دو لائن نہیں بلکہ یکساں لائن اختیار کرنی ہوگی اور تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تنظیم نو پر توجہ دینا ہوگی، اگر تنظیم مضبوط ہوگی تو ہم اپنے ایجنڈے پر کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرا نعرہ یہ ہے کہ سب سے پہلے پاکستان۔ انہوں نے کہا کہ آئیے ہم مل کر ملک سے دہشت گردی، انتہاپسندی اور دیگر چیلنجز کے خاتمے کے لیے مل کر جدوجہد کریں۔

متعلقہ عنوان :