مکہ میں تعمیراتی اور توسیعی منصوبوں سے شہرنے نئی شکل اختیار کر لی

جمعہ 3 اکتوبر 2014 14:10

مکہ میں تعمیراتی اور توسیعی منصوبوں سے شہرنے نئی شکل اختیار کر لی

مکہ المکرمہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3 اکتوبر۔2014ء)مکہ مکرمہ میں حرم شریف کی توسیع کا کام تو کسی نہ کسی شکل میں ہمیشہ ہوتا رہتا ہے تا ہم گزشتہ ایک عشرے کے دوران مکہ شہر میں بہت سی تبدیلیاں آئیں۔ پرانے باشندوں کے بقول ، اب یہ وہ شہر نہیں رہا جو کبھی ہوا کرتا تھا۔ اسی ضمن میں سعودی حکام کا کہنا ہے کہ شہر میں تبدیلیاں لانا ضروری تھا تاکہ حج کے لیے آنے والے افراد کو سہولیات فراہم کی جاسکیں۔

ایک وہ دور تھا جب مکہ چھوٹاسا تھا اور زائرین خانہ کعبہ کے اوپر بیٹھ کر اردگرد کی ویران پہاڑیوں کو دیکھا کرتے تھے جہاں ایک زمانے میں پیغمبر اسلام حضرت محمد گھوما کرتے تھے۔ امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق اب ان پہاڑیوں کانام و نشان بھی باقی نہیں رہا۔ مسجد الحرام کے گرد سیون سٹار ہوٹلوں کی بھرمار ہے اور تاریخی پہاڑیوں اور صدیوں پرانے گھروں کی جگہ مزید اونچی اونچی عمارتوں کی تعمیر جاری ہے۔

(جاری ہے)

مکہ میں تعمیر کیا گیا کلاک ٹاور دنیا کی تیسری بلند ترین عمارت ہے جس کے اوپر نصب گھڑیال رات کی تاریکی میں جگمگاہٹ بکھیر کر دور دور تک وقت دکھاتا ہے۔

یہ کلاک ٹاورخانہ کعبہ کے نزدیک ہی واقع ہے۔ 2000 کے عشرے میں مکہ کو نیا رنگ و روپ دینے کے لئے سعودی حکمرانوں نے جن منصوبوں کا آغازکیا تھا وہ ابھی مکمل نہیں ہوئے ، لیکن شہرکا نقشہ ضرور بدل گیا۔

اسامہ البار مکہ کے مئیر ہیں۔ انہوں نے شہر کی تبدیلیوں کا قریب سے مشاہدہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بچپن میں وہ خانہ کعبہ کے قریب سے گزر کر مصالحوں اور کپڑوں کی مارکیٹ جاتے تھے ، جہاں ان کے والد کی دکان تھی۔ اب نہ وہ مارکیٹ ہے اور نہ ہی دیگر عمارتیں۔ اسامہ البار کے مطابق ، میرے والد اور مکہ کے تمام رہائشی اس شہرکو پہچان نہیں سکتے۔ ادھر مکہ میں جاری تعمیراتی منصوبوں کے ناقدین کا کہنا ہے کہ تعمیراتی کام نے مقدس شہر کے روحا نی تاثر کو متاثر کیا ہے۔

مکہ اب امیروں کا شہر بنتا جا رہا ہے جو سیون سٹار ہوٹلز میں قیام کرتے ہیں اور قریب ہی واقع بین الاقوامی چین جیسے پیرس ہلٹن سٹورز اور سٹار بکس وغیرہ سے خریداری کرتے ہیں۔

سعودی حکام کا کہنا ہے کہ شہر میں تبدیلیاں لانا ضروری ہے تا کہ حج کے لئے آنے والے افراد کو سہولیات فراہم کی جاسکیں ، جن کی تعداد 2040 تک تیس لاکھ کے لگ بھگ ہوجانے کی توقع ہے۔

مسجد الحرام کی توسیع کے ساٹھ ارب ڈالرز کے منصوبے کے تحت زائرین کے لیے مطاف سمیت مسجد کے احاطے اور رقبے کو لگ بھگ دوگنا کر دیا جائے گا۔ مکہ کے مئیر اسامہ البار کا کہنا ہے ’اس رقم کا پچاس فیصد مکہ کے ارگرد واقع پانچ ہزار آٹھ سو گھروں کو خریدنے پر خرچ ہوا تا کہ انہیں توسیع کے لیے گرایا جا سکے۔ مسجد الحرام کے مغربی حصے میں واقع پہاڑی جبل عمر بھی منصوبے کی زد میں آ گئی۔

ایک دور میں مکہ شہر کا امتیازی نشان سمجھی جانے والی اس پہاڑی کو لیول کر کے وہاں تقریباً 40 عمارات تعمیر کی جارہی ہیں جن میں سے بیشتر فائیو سٹار ہوٹلز ہیں جو گیارہ ہزار کمروں پر مشتمل ہوں گے۔ جبل عمر میں اس حوالے سے گزشتہ چند ماہ کے دوران سب سے پہلے ہلٹن سوئیٹس اور انجم ہوٹل زائرین کے لیے کھولے گئے ہیں۔