اسٹیٹ بینک نے اسلامی بینکاری پررپورٹ جاری کردی ،

اسلامی بینکاری صنعت بین الاقوامی اور مقامی مارکیٹ میں اپنے قدم جما چکی ہے ، اطمینان سے نہیں بیٹھنا چاہیے مزید آگے بڑھنا چاہیے،گورنراسٹیٹ بینک

جمعہ 3 اکتوبر 2014 19:36

اسٹیٹ بینک نے اسلامی بینکاری پررپورٹ جاری کردی ،

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3اکتوبر 2014ء)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جمعہ کوسروے پر مبنی رپورٹ ’پاکستان میں اسلامی بینکاری کا علم، برتاؤ اور عمل‘ جاری کردی ہے۔ تقریب کی صدارت گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کی اور بینکوں کے صدور، شعبے کے سینئر نمائندے، شریعہ اسکالرز، تعلیمی اداروں کے معروف افراد، ڈی ایف آئی ڈی، عالمی بینک اور دیگر معروف قومی و بین الاقوامی اداروں کے حکام شریک ہوئے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے شعبے کے افراد پر زور دیا کہ تحقیق و ترقی پر توجہ مرکوز کرکے اختراعی مالی حل تیار کریں جو اسلامی بینکاری صنعت کے صارفین کی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرسکیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی بینکاری صنعت بین الاقوامی اور مقامی مارکیٹ میں اپنے قدم جما چکی ہے تاہم اسے اطمینان سے نہیں بیٹھنا چاہیے اور مزید آگے بڑھنا چاہیے تاکہ وہ اسلامی معاشی نظام، شفافیت، سماجی انصاف اور دولت کی مساویانہ تقسیم کے کلیدی مقاصد کے مزید قریب ہوسکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مذکورہ رپورٹ کا باقاعدہ اجرا کیا، پراجیکٹ کی کامیاب تکمیل پر شعبہ اسلامی بینکاری اور ایڈ بز کنسلٹنگ لمیٹڈ کی کاوشوں کو سراہا اور تحقیق کے لیے مالی امداد فراہم کرنے پر ڈی ایف آئی ڈی کا شکریہ ادا کیا۔بعد ازاں سروے کے نتائج پر تفصیلی پریزینٹیشن دی گئی۔

اس تحقیق میں، جو اپنی طرز کا پہلا اقدام ہے، ملک میں خردہ اور کارپوریٹ دونوں صارفین کے لیے اسلامی بینکاری کی طلب کی مقدار معلوم کی گئی ہے اور طلب و رسد کے فرق کا تعین بھی کیا گیا ہے۔

اس سروے میں ملک بھر کے 9 ہزار گھرانوں (جنہیں بینکاری سہولتیں حاصل ہیں اور جنہیں حاصل نہیں) اور ایک ہزار کارپوریٹ کی نمائندگی کی گئی ہے۔سروے کے مطابق ملک میں اسلامی بینکاری کی بہت زیادہ طلب موجود ہے جو دیہی و شہری علاقوں، آمدنی کے مختلف طبقات اور تعلیم کی مختلف سطحوں میں مساوی طور پر تقسیم ہے۔ تجزیے کے مطابق اسلامی بینکاری کی مضمر طلب خردہ (95 فیصد) اور کاروباری اداروں (73 فیصد) میں بلند ترین ہے۔

تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیہی علاقوں یا کم آمدنی والے بریکٹس میں لوگوں کی مالی سہولتوں تک محدود رسائی ہے۔ اس سے دیہی علاقوں میں اسلامی خرد مالکاری کی زبردست گنجائش ظاہر ہوتی ہے۔تحقیق میں سفارش کی گئی ہے کہ اسلامی بینکاری اور مالیات کی ترویج کے لیے شریعہ اسکالرز کا کردار بڑھانے اور اسے عام کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلامی بینکاری کے بارے میں عمومی طور پر آگاہی کی کمی اس شعبے کو درپیش اہم ترین چیلنجز میں شامل ہے۔

تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیہی منڈیوں، ایس ایم ای، زراعت اور خرد مالکاری کے شعبوں کی مالکاری ضروریات بہت زیادہ ہیں اور یہ اسلامی بینکاری کی ممکنہ منڈیاں ہیں۔ تحقیق کے نتائج سے یہ بھی اخذ کیا جاسکتا ہے کہ اسلامی بینکوں کے بارے میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ انہیں اپنی سرمایہ کاریوں کو بہتر بنانا چاہیے اور اپنی رسائی دوسرے اور تیسرے درجے کے شہروں تک بڑھانی چاہیے تاکہ ملک میں ان کی موجودگی بہتر ہو اور مقامی کاروباری و تجارتی برادریوں سے ان کا رابطہ بھی بڑھے۔

سروے کے نتائج کے مطابق طلب و رسد کے فرق کے پیش نظر پاکستان میں اسلامی بینکاری کی مزید ترقی کے زبردست امکانات ہیں۔اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر سعید احمد نے اپنی اختتامیہ کلمات میں شرکا کو ان اقدامات سے آگاہ کیا جو اسٹیٹ بینک اسلامی بینکاری صنعت کو درپیش اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کررہا ہے۔ اسلامی بینکاری کو ملک میں مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کے حکومت پاکستان کے عزم کا ذکر کرتے ہوئے ڈپٹی گورنر نے حاضرین کو اسلامی مالیات پر قومی اسٹیئرنگ کمیٹی کی پیش رفت کے بارے میں بتایا۔