یونس کو یو اے ای نہیں بھیجا جا رہا،پی سی بی نے آسٹریلیا کیخلاف ون ڈے سیریز میں یونس خان کو شامل کرنے کی افواہوں کی تردید کردی

جمعہ 3 اکتوبر 2014 22:50

یونس کو یو اے ای نہیں بھیجا جا رہا،پی سی بی نے آسٹریلیا کیخلاف ون ڈے ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3اکتوبر۔2014ء) پاکستان کرکٹ بورڈ نے سینئر بلے باز یونس خان کو آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں شامل کئے جانے کے امکانات پر مبنی افواہوں کو رد کر دیا۔پی سی بی کے سربراہ شہریار خان نے کہا ہے کہ بتایا کہ انہیں ایسی افواہیں سننے کو ملیں جن کے مطابق یونس سکواڈ کے سولہویں رکن کے طور پر یو اے آئی جائیں گے۔'تاہم، میں یہاں واضح کر دوں کہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے'۔

جب انہیں بتایا گیا کہ قومی جونیئر ٹیم کے چیف سلیکٹر باسط علی نے حال ہی میں ایک ٹی وی شو میں اس امکان کا اظہار کیا تھا ، تو شہریار خان نے جواب دیا کہ انہیں کسی ایسے ٹی وی شو کی معلومات نہیں۔'اگر باسط نے ایسا کہا ہے تو یہ اچھا نہیں ہوا کیونکہ بطور جونیئر چیف سلیکٹر انہیں ایسے بیانات دیتے وقت محتاط رویہ اپنانا چاہیئے'۔

(جاری ہے)

'میں انڈیا، بنگلہ دیش اور سری لنکا جا رہا ہوں لیکن واپس آنے پر میں باسط سے ضرور پوچھوں گا کہ انہوں نے ایسا بیان کیوں دیا'۔

دو سو چون ون ڈے میچوں کا تجربہ رکھنے والے یونس کو آسٹریلیا کے خلاف یو اے ای سیریز میں ڈراپ کرنے پر پی سی بی کو کرکٹ حلقوں کی شدید تنقید کا سامنا ہے۔خیال رہے کہ یونس 17 مہینے کے وقفے کے بعد سری لنکا دورہ میں شامل کئے گئے تھے۔تاہم اپنے خاندان میں ایک اچانک موت کے بعد وہ صرف ایک ون ڈے میچ کھیل کر وطن واپس آ گئے تھے۔شہریار نے بتایا کہ وہ کل انڈیا، سری لنکا اور بنگلہ دیش دوریکے لئے روانہ ہوں گے۔

بعد میں وہ دبئی میں آئی سی سی حکام سے بھی ملیں گے تاکہ کئی سالوں سے معطل 'اے' ٹیم کی سرگرمیوں کو بحال کرنے کی کوششیں کر سکیں۔'اس معطلی کی وجہ سے پاکستان کرکٹ کو نقصان ہو رہا ہے'۔یاد رہے کہ پاکستان نے آخری مرتبہ 2007 میں آسٹریلین 'اے' ٹیم کی میزبانی کی تھی جبکہ پاکستانی 'اے' ٹیم نے آخری غیر ملکی دورہ(ویسٹ انڈیز) 2010 میں کیا تھا۔'یہ ایک طویل عرصہ ہے اور میر ے خیال میں کوئی بھی ملک اپنی 'اے' ٹیم کیانٹرنیشنل دوروں کے بغیر عالمی سطح کا ٹیلنٹ پیدا نہیں کر سکتا'۔

ان کا کہنا تھا کہ مناسب اور درست وقت پر 'اے 'ٹیموں کی تیاری سے قومی سکواڈ کا بینچ مضبوط بنانے میں بہت مدد ملتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں کہ آیا پاکستان سیکورٹی خدشات کے باوجود کسی غیر ملکی'اے ' ٹیم کی میزبانی کر سکے گا ، تو شہریار خان کا جواب تھا:یہ سچ ہے کہ تمام ملک پاکستان 'اے' سے کھیلنے کے خواہش مند ہیں ،تاہم ان کی ترجیح نیوٹرل مقام ہے اور یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔'ہمیں ہر صورت یہ مسئلہ حل کرنا ہے اور اس مقصد کے لئے میرا منصوبہ ہے کہ آئی سی سی اور اے سی سی سے مالی معاونت طلب کی جائے۔'میری پہلی ترجیح 'اے ' ٹیموں کو پاکستان مدعو کرنا ہے۔ اگر ایسا ممکن نہ ہوا تو پھر ہم آئی سی سی اور اے سی سی کی مدد سے سستے نیوٹرل مقامات پر ان ٹیموں کو بلائیں گے'۔

متعلقہ عنوان :