گونواز گو کے نعرے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

ہفتہ 4 اکتوبر 2014 22:11

گونواز گو کے نعرے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4اکتوبر 2014ء) گونواز گو کے نعرے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا، یہ نعرہ ملک میں انتشار کا باعث بنے گا، الیکشن کمیشن تمام جماعتوں کو سیاسی ضابطہ اخلاق کا پابند بنائے، نواز شریف، شہباز شریف اورمریم نواز شریف کو نعرے لگانے والوں کو دھمکیاں دینے سے روکا جائے ، درخواست گزار کی استدعا۔

(جاری ہے)

گونواز گو کے نعرے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں راجہ ذیشان ایڈووکیٹ نے درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ اس کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ہے اس لئے وہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں گونواز گو کے نعرے سے انتشار پھیلے گا، درخواست گزار کے مطابق ملکی آئین میں کسی کو بھی لامحدود آزادی اظہار رائے کا حق نہیں ہے، درخواست میں عدالت عالیہ سے نو مختلف سوالات پر غور کرنے کا کہا گیا ہے جن کے مطابق کیا گونواز گو کا نعرہ لگانا کسی بھی شہری کا سیاسی حق ہے ؟کیا وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز شریف یا حکومتی جماعت کے کسی رہنما کی طرف سے گونواز گو کا نعرہ لگانے والوں کو دھمکیاں دینا آئین کے زمرے میں آتا ہے؟ کیا عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے کارکنوں کو حکومتی جماعت کے کسی اجتماع میں بدنظمی پیدا کرنے کا حق حاصل ہے؟ درخواست میں وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ شہباز شریف، چیئرپرسن یوتھ لون سکیم مریم نواز، وزارت داخلہ، وزیر داخلہ چوددھری نثار علی خان، الیکشن کمیشن، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری اور پیمرا کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کو تمام جماعتوں کو سیاسی ضابطہ اخلاق کی حدود میں رہنے کی ہدایت کی جائے جبکہ عمران خان اور طاہر القادری اور انکے کارکنوں کو گو نواز گو کا نعرے لگانے سے روکا جائے، درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ اور مریم نواز شریف کو گونوا ز گو کا نعرہ لگانے والوں کو دھمکیاں دینے سے منع کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :