امریکی نژاد یہودی اداکار کا ٹی وی شو میں مسلمانوں کا دفاع

مسلمانوں نے ہمارے لوگ کم اور ہم نے ان کے زیادہ قتل کیے،بن افلیک

بدھ 8 اکتوبر 2014 15:07

امریکی نژاد یہودی اداکار کا ٹی وی شو میں مسلمانوں کا دفاع

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 8اکتوبر 2014ء) امریکا کے ایک یہودی نسل سے تعلق رکھنے والے معروف ادکار،فلم پروڈیوسر اور مصنف بن افلیک نے ایک ٹی وی پروگرام میں مسلمانوں اور اسلام کا بھرپور دفاع کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے لوگوں نے جتنے مسلمان قتل کئے ہیں اتنے مسلمانوں کے ہاتھوں ہمارے لوگ نہیں مارے گئے۔ اس کے باوجود تعصب، انتہا پسندی اور دہشت گردی کا الزام صرف مسلمانوں پر ہی عائد کیا جاتا ہے، جو کہ قطعی نا انصافی ہے۔

عرب ٹی وی کے مطابق بن افلیک حال ہی میں امریکی ٹی وی نیٹ ورک "HBO" کے ٹاک شوم"Real Time" کے تین اکتوبر کے پروگرام میں میزبان بیل ماہر کے ساتھ شریک گفتگو تھے۔ پروگرام میں امریکی مصنف سام ھرئس بھی شریک تھے۔ سام ہیرس اور میزبانی بیل ماھر دونوں مسلمانوں کے خلاف خوف زہر افشانی کر رہے تھے لیکن بن افلیک نے ان دونوں کے سوالوں کے بھرپورجواب دے کر انہیں خاموش کرا دیا۔

(جاری ہے)

بن افلیک نے کہا کہ تمام مسلمانوں کو کسی صورت میں دہشت گرد نہیں قرار دیا جا سکتا۔ ایسا کرنا بجائے خود ایک انتہا پسندی ہے۔پروگرام کے میزبان نے بن افلیک سے پوچھا کہ جب ہم مسلمانوں کے بارے میں تنقید کرتے ہیں تو آپ پر گراں کیوں گذرتی ہے؟ تو اس نے ترکی بہ ترکی جواب دیا کہ اس لیے آپ کی تنقید بھی انتہا پسندی اور اشتعال انگیزی کا مظہر ہوتی ہے۔

میں آپ سے یہ پوچھتا ہوں کہ دنیا بھر میں موجود ایک ارب سے زائد مسلمان سب دہشت گرد اور متعصب کیسے ہو سکتے ہیں۔ وہ خواتین پر تشدد نہیں کرتے ہیں، اپنے بچوں کو اسکول بھجواتے ہیں، ہماری طرح وہ بھی سینڈویچ کھاتے ہیں۔ دن میں اگر پنجگانہ نماز ادا کرتے ہیں تو وہ سب کچھ نہیں کرتے جو انتہا پسند عناصر کرتے ہیں۔ اس لیے ہم ان تمام مسلمانوں کو کیسے متعصب قرار دے سکتے ہیں۔

اس موقع پر میزبان بیل ماھر نے حسب روایت مسلمانوں اور اسلام کے خلاف خوب زہرافشانی کی۔ اس نے بن افلکیک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگرغلطی سے آج آپ بھی مسلمانوں کے خلاف کوئی بات کہہ دیں، کوئی گستاخانہ کارٹون بنا دیں یا ان کے خلاف کوئی تنقیدی کتاب لکھ دیں تو وہ تمہیں بھی قتل کر دیں گے۔ اس پر افلیک نے پرعزم لہجے میں کہا کہ آپ کی کیا تجویز ہے۔

کیا ہم اسلام کی مذمت شروع کردیں۔ آپ ہم سے مسلمانوں کے بارے میں مزید کیا کروانا چاہتے ہیں۔ مسلمانوں کے ہاتھوں اتنے ہمارے لوگ نہیں مرے جتنے ہم نے مسلمانوں کے قتل کر دیے ہیں۔ کتنے ہی مسلمان ممالک ہیں جن پر ہماری فوجوں نے یلغار کی۔ کیا ہمارے دعوے سچے ہیں۔ کیا عراق پرامریکی حملہ واقعی ایک صائب فیصلہ تھا اس کے پس پردہ مسلمانوں کے خلاف بلا وجہ نفرت اور تعصب کار فرما نہیں تھا؟بن افلیلک کی اس مدلل گفتگو پر پروگرام کا میزبان منہ بسورتا رہ گیا۔

متعلقہ عنوان :