سرحدوں پر بے جا تناؤ ، بے موسمی سیلاب ، سول اور ملٹری تعلقات کا ہموار نہ ہونا ، سیاسی عدم استحکام سوچی سمجھی عالمی سازش کا نتیجہ ہے ،سردار دوست محمد کھوسہ

ہفتہ 11 اکتوبر 2014 22:40

ڈیرہ غازیخان (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11اکتوبر 2014ء) سرحدوں پر بے جا تناؤ ، بے موسمی سیلاب ، سول اور ملٹری تعلقات کا ہموار نہ ہونا ، سیاسی عدم استحکام سوچی سمجھی عالمی سازش کا نتیجہ ہے ،سیاسی عدم استحکام ملک کو انارکی کی طرف لے جا رہا ہے ،پیپلز پارٹی کو جمہوریت اور مسلم لیگ سے کوئی غرض نہیں ، موقع ملتے ہی آخری دھکا دے گی ، پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل کرنا ”ن “لیگ کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگا ، عمران خان اور طاہر القادری کے دھرنوں کی نوبت ن لیگی قیادت کی نا اہلی کی وجہ سے آئی ، ابتداء میں عمران کے مطالبہ پر چار حلقوں اور طاہر القادری کے مطالبہ پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کیخلاف بر وقت کاروائی کر دی جاتی تو حالات یہ رخ اختیار نہ کرتے ، ”ن “کو ”ن “سے خطرہ ہے ،وزیرا عظم اور وزیر داخلہ کے درمیان آج بھی اختلافات موجود ہیں،مسلم لیگ ن میں قربانیاں دینے والے کارکنوں کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے مسلم لیگ آج بد ترین مسائل کا شکار ہے ، عمران اور طاہر القادری کے دھرنوں میں ان کے حامی کم اور حکومت و پارٹی سے نالاں اور مایوس افراد کی شرکت زیادہ ہے ، مسلم لیگی تھے ، ہیں اور رہیں گے ، پارٹی میں موجود سینئر پارلیمنٹیرئن میں ن لیگی قیادت کے رویہ کے باعث مایوسی پائی جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار دوست محمد کھوسہ نے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا محمد اکبر کی صاحبزادی کی شادی کی تقریب کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کیا۔اس موقع پر چیئر مین مارکیٹ کمیٹی شیخ اسرار احمد ، سابق چیئر مین بلدیہ شیخ لیاقت رفیق ، صدر انجمن تاجران چوہدری ریاض احمد اور لیگی کارکنوں ملک فہیم امجد ، رانا شاہ ذیب ، حاجی یٰسین ، چوہدری گلفام ، ذوالفقار علی بھٹی ، اے ڈی مشوری ، عبدالعزیز عُمرانی ، سلطان احمد خان ڈاہا ، خورشید اقبال رند ، شاہد حمید چانڈیہ ، ایوب لودھی اور واجد علی شیروانی کے علاوہ دیگر بھی موجود تھے ،سردار دوست محمد خان کھوسہ نے کہا کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام ، بے موسم سیلاب ، سرحدوں پر بے جا تناؤ ، اداروں کو صحیح طور پر کام نہ کرنا اور حکومت کی طرف سے ریلیف نہ ملنے پر عوام کا پریشان ہونا ،سیاسی انتشار کا بڑا سبب ہے انہوں نے کہا کہ طاہر القادری کی آمد کو مس ہینڈ ل نہ کیا جاتا تو لاہور کا سانحہ منہاج القرآن رونما نہ ہوتااور اگر میں وزیر اعلیٰ پنجاب ہوتا تو یہ واقعہ رونما نہ ہوتا ،گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اور حکومت کے درمیان اختلافات بارے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کے ستارے ڈوبتے دیکھ کر گورنر پنجاب اس عہدہ کو چھوڑ کر برطانیہ میں جا کر سیاست کریں جہاں ان کی پاکستان کے اس عہدے سے زیادہ عزت ہے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کے نظریاتی کارکنوں کے ن کے قائدین سے نظریاتی اختلافات کی وجہ سے منتخب ممبران پارٹی عہدیداران اور کارکن مسلم لیگ ن سے دور ہوتے دکھائی دیتے ہیں ، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پانچ بار اقتدار میں رہنے والی حکومت کی بد ترین گورننس اور ناکامی کی تاریخ لکھی جائیگی تو توقیر شاہ اور اس جیسے چند افراد کے نام سر فہرست ہونگے تحریک انصاف کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیریں مزاری کی طرف سے سردار ذوالفقار کھوسہ اور میر بلخ شیر مزاری کی پی ٹی آئی میں شمولیت کے بیان پر انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں شمولیت کی اطلاعات قطعا ً بے بنیاد اور غلط ہے اور ہم مسلم لیگی ہیں مسلم لیگی رہینگے تاہم میر بلخ شیر مزاری ہی اپنے بارے میں بہتر جواب دے سکتے ہیں میں کچھ نہیں کہہ سکتا ۔

متعلقہ عنوان :