،، او جی ڈی سی ایل حصص فروخت کیس،،،سپریم کورٹ نے وفاق کی اپیل پر خیبر پختونخواہ حکومت سے چوبیس گھنٹوں میں جواب طلب کرلیا

پیر 13 اکتوبر 2014 22:22

،، او جی ڈی سی ایل حصص فروخت کیس،،،سپریم کورٹ نے وفاق کی اپیل پر خیبر ..

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 اکتوبر۔2014ء) سپریم کورٹ نے او جی ڈی سی ایل حصص فروخت کیس میں وفاق کی اپیل پر خیبر پختونخواہ حکومت سے چوبیس گھنٹوں میں جواب طلب کرلیا جبکہ چیف جسٹس ناصرالملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وفاق اور صوبوں میں تنازعے پر سپریم کورٹ کو مداخلت کا اختیار ہے‘ ہائیکورٹ کے پاس یہ اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دئیے جبکہ چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وفاق کی اپیل کی سماعت کی۔

اس دوران اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت نے او جی ڈی سی ایل کی نجکاری اور حصص کی فروخت کیلئے لندن اور ہوسٹن میں شو کئے۔ کافی ساری ایڈورٹائزمنٹ کے بعد کمپنیاں بولی دینے کیلئے تیار ہوئیں لیکن جیسے ہی بولی کا وقت قریب آیا تو خیبر پختونخواہ حکومت نے اس پر پشاور ہائیکورٹ سے حکم امتناعی حاصل کرلیا حالانکہ ہائیکورٹ کو اس کا اختیار ہی نہیں تھا۔

(جاری ہے)

ہائیکورٹ نے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے۔ ہائیکورٹ کے فیصلے سے نجکاری کے معاملات میں جہاں ریاست کی ساکھ مجروح ہوئی وہاں بدنامی بھی ہوئی۔ اس طرح سے مسائل بڑھیں گے اور آئندہ کوئی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے تیار نہیں ہوگا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تو وفاق اور صوبوں میں تنازعے کی بات ہے اس حوالے سے آئین سپریم کورٹ کو مداخلت کا اختیار دیتا ہے۔

مئی میں او جی ڈی سی ایل کی نجکاری شروع ہوئی اور اب تو کافی ٹائم گزرگیا ہے جس پر کے پی کے کے وکیل وسیم سجاد نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی اور اٹھارہویں ترمیم کے بعد معاملات ویسے بھی واضح ہوگئے ہیں اور صوبوں کو صوبائی خودمختاری دی گئی تھی تاہم اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ عین بولی کے وقت کے پی کے حکومت نے حکم امتناعی حاصل کرکے بدنیتی کا ثبوت دیا ہے اسلئے ان سے جواب طلب کیا جائے اس پر عدالت نے کے پی کے حکومت سے (آج) منگل تک جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے کے پی کے اور وفاق میں کام کرنے والی او جی ڈی سی ایل کے حصص کی نجکاری شروع کی تو جس وقت بولی دی جانی تھی اس وقت کے پی کے حکومت پشاور ہائیکورٹ چلی گئی اور پشاور ہائیکورٹ نے اس نجکاری کے عمل میں حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے اس نجکاری کو روک دیا تھا جس پر وفاقی حکومت نے پشاور ہائیکورٹ کے اس فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھا.

متعلقہ عنوان :