بھا رت کی سب سے بڑ ی ریئل اسٹیٹ کمپنی پر تین سال کی پابندی عا ئد

منگل 14 اکتوبر 2014 12:34

بھا رت کی سب سے بڑ ی ریئل اسٹیٹ کمپنی پر تین سال کی پابندی عا ئد

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 اکتوبر۔2014ء)بھارتی مالیاتی منڈی میں کاروباری اداروں کی کارکردگی پر نظر رکھنے والے سرکاری بورڈ نے ملک کی سب سے بڑی ریئل اسٹیٹ کمپنی ڈ ی ایل ایف پر سرمایہ کاروں کو دھوکا دینے کے الزام میں تین سال کی پابندی لگا دی ہے۔اب یہ کمپنی کم از کم تین سال تک بھارتی سکیورٹیز مارکیٹ میں کوئی لین دین نہیں کر سکے گی۔

نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا SEBI کے فرائض میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ سرمائے کی ملکی منڈی میں سرمایہ کاری کے معیارات کو بہتر اور غیر شفاف مالیاتی سرگرمیوں کی روک تھام کو یقینی بنائے۔اس بورڈ کی طرف سے ڈی ایل ایف پر الزام ہے کہ 2007ئمیں جب اس نے اپنے شیئرز مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کیے تو کئی طرح کی اہم کمپنی اور مالیاتی معلومات کو بڑی سرگرمی سے اور جان بوجھ کر حصص کے ممکنہ خریداروں سے چھپایا گیا تھا۔

(جاری ہے)

یہ کام DLF نے اپنے حصص کی خریداروں کو فروخت کے لیے ابتدائی پیشکش کے موقع پر کیا تھا۔

سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ نے مالیاتی منڈیوں کی ریگولیٹری اتھارٹی کے طور پر ڈی ایل ایف کے خلاف جو فیصلہ سنایا ہے، وہ اس نگران ادارے کے آج تک سنائے گئے سخت ترین فیصلوں میں سے ایک ہے۔ اس طرح پہلے ہی انتہائی حد تک مقروض یہ کمپنی اب تین سال تک اپنے شیئرز یا بانڈز کی فروخت سے اپنے لیے کوئی نیا سرمایہ بھی جمع نہیں کر سکے گی۔

اس تین سالہ پابندی سے پہلے کمپنی کو امید تھی کہ وہ مارکیٹ میں اپنے نئے شیئرز فروخت کے لیے پیش کر کے اتنی رقوم ضرور اکٹھا کر لے گی کہ اپنے ذمے قرضے جزوی طور پر ادا کر سکے۔اس پابندی کے بعد نئی دہلی میں قائم اس ادارے نے ایک بیان میں اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ کسی بھی طرح کی غیر قانونی یا غیر شفاف مالیاتی سرگرمیوں کی مرتکب نہیں ہوئی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کمپنی کو عدالتی نظام پر پورا اعتماد ہے اور اس کا بے قصور ہونا ثابت ہو جائے گا۔دوسری طرف SEBI نے کہا ہے کہ DLF نے اپنے شیئرز کی IPO کے موقع پر سکیورٹیز مارکیٹ اور سرمایہ کاروں کو دانستہ طور پر دھوکا دینے اور گمراہ کرنے کی کوشش کی، جو کہ مروجہ قوانین کی ’شدید خلاف ورزی‘ کے زمرے میں آتا ہے۔بھارتی مالیاتی منڈی کے ریگولیٹرز نے اس کمپنی کو کوئی جرمانہ تو نہیں کیا لیکن اس ادارے اور اس سے منسلک چھ افراد کو ملکی فنانشل مارکیٹ میں تین سال تک سکیورٹیز کی کسی بھی طرح کی خرید و فروخت سے منع کر دیا ہے۔

ان چھ افراد میں ڈی ایل ایف کے بانی اور ارب پتی چیئرمین کے پی سنگھ بھی شامل ہیں۔ یہ تین سالہ پابندی فوری طور پر نافذالعمل ہو چکی ہے۔یہ فیصلہ بھارت میں ریئل اسٹیٹ کے شعبے کی اس سب سے بڑی کمپنی کے لیے اس وجہ سے بھی بہت بڑا دھچکہ ہے کہ اس سال جون کے آخر تک اس کے ذمے قرضوں کی مجموعی مالیت 190 ارب روپے یا قریب تین ارب ڈالر ہو چکی تھی۔ یہ کمپنی بھارت میں بڑے بڑے اپارٹمنٹ ٹاورز، آفس بلاکس اور دیگر عمارات تعمیر کرتی ہے اور 2007ء میں اس نے وسیع پیمانے پر اپنے شیئرز کی اولین فروخت سے 92 ارب روپے جمع کیے تھے، جو اس وقت ایک نیا ریکارڈ تھا۔