بھارت کا ایک اور متنازعہ منصوبہ شروع کرنے کا اعلان،چینی سرحد کے ساتھ ساتھ پہاڑی سڑک تعمیر کرے گا ، منصوبے پر ساڑھے 6 ارب ڈالر کی خطیر رقم خرچ ہو گی،منصوبے سے دونوں ملکوں کے درمیان ’نوآبادیاتی دور‘ کا یہ سرحدی تنازعہ مزید ’پیچیدہ‘ ہو سکتا ہے، چین کا اظہار تشویش

جمعہ 17 اکتوبر 2014 21:54

بھارت کا ایک اور متنازعہ منصوبہ شروع کرنے کا اعلان،چینی سرحد کے ساتھ ..

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17 اکتوبر۔2014ء) بھارت نے ایک اور متنازعہ منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ملک کے دور دراز شمال مشرقی علاقوں میں چین اور بھارت کی درمیانی سرحد کے ساتھ ساتھ ایک پہاڑی سڑک تعمیر کی جا رہی ہے۔اس منصوبے پر ساڑھے 6 ارب ڈالر کی خطیر رقم خرچ ہو گی جس کے تحت 1,800 کلومیٹر طویل سڑک بنائی جا رہی ہے جو ہر موسم میں کھلی رہی گی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق مذکورہ سڑک ریاست ارون چل پردیش کے شہر توانگ سے شروع ہوتی ہوئی اس علاقے تک جائے گی جہاں بھارت اور چین کی درمیانی سرحد برما سے جا ملتی ہے۔یہ سڑک ریاست ارون چل پردیش کے چار دور دراز اور کم آبادی والے سرحدی اضلاع میں بکھری ہوئی چھوٹی چھوٹی آبادیوں کو ایک دوسرے سے جوڑے گی۔ اس کے علاوہ اس سڑک کی تعمیر سے پہاڑی علاقوں کے کسانوں کو اپنی دیسی فصلیں اور طبّی جڑی بوٹیاں قریبی ریاست آسام کی بڑی منڈیوں میں فروخت کرنے کے بہتر مواقع دستیاب ہوں گے۔

(جاری ہے)

ارون چل پردیش سے ہی تعلق رکھنے والے بھارت کے نائب وزیر داخلہ کھرن رجیجو کا کہنا ہے کہ ’اس سڑک سے ہمارا دفاع مضبوط نہیں ہوگا بلکہ اس سے ان دور دراز آبادیوں کو معاشی ترقی کے وہ مواقع ملیں گے جنھیں اتنے عرصے سے محروم رکھا گیا ہے۔‘لیکن بھارت کے فوجی افسران تسلیم کرتے ہیں کہ اس سڑک سے بھارت کو اپنا دفاع مضبوط کرنے میں مدد ملے گی۔

ئے بھارتی منصوبے کے حوالے سے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان ’نوآبادیاتی دور‘ کا یہ سرحدی تنازعہ مزید ’پیچیدہ‘ ہو سکتا ہے۔بیجنگ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مسٹر ہونگ لی کا کہنا تھا: ’ ہمیں امید ہے کہ جب تک اس سلسلے میں حتمی تصفیہ نہیں ہو جاتا بھارت اس وقت تک کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائے گا جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو جائے۔

ہمیں چاہیے کہ ہم سرحدی علاقوں کے امن اور خوشحالی کے تحفظ کے لیے مشترکہ اقدامات کریں جن سے سرحدی تنازعے کے حتمی اور مناسب حل کی راہ بھی ہموار ہو۔‘زیادہ تر چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بھارت کے لیے مناسب نہیں کہ وہ ایک ایسے علاقے میں اتنا بڑا منصوبے شروع کر دے جہاں پر ایک تنازعہ چل رہا ہے۔ ایک مشہور تحقیقی ادارے سے منسلک ماہر کانگ کین کہتے ہیں کہ ’ایک مرتبہ جب تنازعہ حل ہو جائے اور سرحد کا واضح تعیّن ہو جائے تو بھارت اپنے علاقوں میں اس قسم کی سڑکیں بنا سکتا ہے، لیکن کسی متنازعہ علاقے میں کوئی سڑک بنانا مناسب نہیں ہوگا۔‘

متعلقہ عنوان :