حافظ آباد،حق مہر نہ دینے اور غلط بیانی پر باراتیوں اور دلہن کے رشتہ داروں میں تلخ کلامی،دلہن کے رشتہ داروں نے باراتیوں کو شادی ہال میں بند کر دیا، باراتی دلہن لئے بغیر واپس لوٹ گئے

جمعرات 23 اکتوبر 2014 18:56

حافظ آباد،حق مہر نہ دینے اور غلط بیانی پر باراتیوں اور دلہن کے رشتہ ..

حافظ آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 اکتوبر۔2014ء) حق مہر نہ دینے اور غلط بیانی پر باراتیوں اور دلہن کے رشتہ داروں میں تلخ کلامی، دلہن کے رشتہ داروں نے باراتیوں کو شادی ہال میں بند کر دیا۔ جھگڑے کے بعد باراتی دلہن لئے بغیر واپس لوٹ گئے۔ حافظ آباد کے نواحی گاوٴں ڈیرہ جموں والہ کے رہائشی کرامت کی بیٹی کی بارات فیصل آبادسے آئی۔بارات جب مقامی میرج ہال پہنچی تو دلہا کے دوستوں نے خوب بھنگڑا ڈالا لیکن انہیں کیا پتہ کہ بھنگڑے کے بعد کیا ہونیوالا ہے۔

نکاح کے وقت دلہا کے رشتہ داروں نے جب اپنی برادری انصاری لکھوائی تو دلہن کے رشتہ داروں کا ان سے اس بات پر جھگڑاہو گیا۔ اس جھگڑے کو ختم کرنے کیلئے دلہن کے رشتہ داروں نے پانچ لاکھ روپے حق مہر ادا کرنے کا مطالبہ کیا تو دلہا والے ناراض ہو گئے جس پرباراتیوں اور دلہن کے رشتہ داروں میں دوبارہ جھگڑا ہو گیا اور دلہن کے رشتہ داروں نے نکاح کرنے سے انکارکرتے ہوئے باراتیوں کو ہال میں بند کر دیا اور شرط عائد کی کہ وہ کھانے پر ہونیوالے خرچہ ادا کرنے کے بعدہی باراتیوں کر باہر جانے کی اجازت دینگے اور شادی بھی نہیں کرینگے۔

(جاری ہے)

مقامی معززین کی مداخلت پر دلہا کے والدین اور دیگر رشتہ داروں نے ایک لاکھ روپے ادا کئے تو انہیں دلہن کے بغیر ہی واپس جانا پڑا۔ دلہن کے قریبی راشتہ داروں کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے یہ رشتہ طے کیا تو دلہا والوں نے اپنے آپ کو شیخ ظاہر کیا لیکن نکاح کے وقت انہوں نے اپنی برادری انصاری لکھوائی جس پر ان سے جھگڑا ہوا۔